سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

بے دین کا نماز جناہ پڑھانے والے امام کے پیچھے نماز کا حکم

197186

تاریخ اشاعت : 05-05-2015

مشاہدات : 7754

سوال

کچھ دن پہلے ایک امام صاحب نے کسی بے دین کا نماز جنازہ پڑھایا، حالانکہ اسے معلوم تھا کہ میت بے دین شخص کی ہے، تو مجھ سے ایک دوست نے قرآن و سنت کی مخالفت کا ارتکاب کرنے والے اس امام کے پیچھے نماز ادا کرنے کے بارے میں پوچھا ہے؟.

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس میت کی اس امام نے نمازجنازہ پڑھائی ہے وہ واقعی  مُلحد شخص تھا، کہ شرعی عدالت  کی جانب سے یا پھر اعلانیہ طور پر دین ِ اسلام کا انکار کرتا پھرتا تھا، اور سب لوگوں میں مشہور بھی تھا، اور وہ اسی حالت میں مرا ، تو بلاشبہ ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھانا جائز نہیں ہے، فرمان باری تعالی ہے:
( وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ )  اور [اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ]آپ ان میں سے کسی کا کبھی بھی نماز جنازہ مت پڑھیں، اور نہ اسکی قبر پر کھڑے ہوں، یقینا انہوں نے اللہ اور اسکے رسول کیساتھ کفر کیا، اور اسی گناہ کی حالت میں وہ مرے ہیں۔[التوبۃ :84]
مزید کیلئے سوال نمبر : (127301) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

اور اگر یہ امام میت کے بارے میں لا علم تھا، یا میت کی جانب منسوب کئے جانے والے نظریات کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار تھا ، تو اس نے اسکے ظاہر پر حکم لگاتے ہوئے عمل کیا ہے۔

اور اگر اس میت کے ملحد ہونے کے بارے میں –جیسے کہ آپ نے اپنے سوال میں ذکر کیا ہےکہ-وہ جانتا تھا، تو اس نے بالکل واضح طور پر غلطی کا ارتکاب کیا ہے، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو اللہ تعالی نے منافقین کا نماز جنازہ پڑھانے سے منع فرمایا، جبکہ مُلحد کا جنازہ پڑھانا تو بالاولی منع ہے۔

لیکن ہم خاص اس امام کے بارےمیں ، اور اسکے پیچھے نماز پڑھنے کے متعلق حکم نہیں لگاسکتے؛ کیونکہ ہمیں اسکے بارے میں مکمل معلومات نہیں ہیں، یہاں یہ بہتر ہوگا کہ آپ انکے ساتھ گفت و شنید  کیساتھ ان کے اس عمل کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں، اور اس بارے میں اہل علم کی گفتگو اور دلائل ان کے سامنے پیش کریں، کیونکہ دین نام ہی خیر خواہی کا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب