جمعہ 8 ربیع الثانی 1446 - 11 اکتوبر 2024
اردو

نماز ميں سورۃ فاتحہ كے بعد مكل سورۃ پڑھنا مستحب ہے

20043

تاریخ اشاعت : 07-04-2006

مشاہدات : 6295

سوال

نماز كى ہر ركعت ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت كے بعد كيا مكمل سورۃ كى بجائے كسى لمبى سورۃ كا كچھ حصہ تلاوت كرنا جائز ہے، اس طرح نماز ميں كئى ايك چھوٹى سورتيں تلاوت كرنے كى بجائے ہم بعض لمبى سورتيں پڑھ سكتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں نماز ميں چھوٹى مكمل سورۃ كے بدلے كسى لمبى سورۃ كا كچھ حصہ تلاوت كرنا جائز ہے، ليكن افضل يہ ہے كہ ہر ركعت ميں مكمل سورۃ كى تلاوت كى جائے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا غالبا عمل يہى تھا.

امام بخارى اور مسلم رحمہما اللہ نے ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ظہر اور عصر كى دو ركعتوں ميں سورۃ فاتحہ اور ايك ايك سورۃ پڑھا كرتے تھے ـ يعنى ہر ركعت ميں ايك سورۃ كى تلاوت كرتے ـ "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 762 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 451 ).

يہ حديث اس كى دليل ہے كہ: ( چھوٹى مكمل سورۃ كى قرآت كسى لمبى سورۃ كا كچھ حصہ پڑھنےسے افضل ہے ) اھـ

ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 4 / 174 ).

كيونكہ ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ كا يہ قول: " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پڑھا كرتے تھے "

اس پر مداومت اور ہميشگى كى دليل ہے، يا پھر غالبا ان كا يہى فعل ہوا كرتا تھا.

ديكھيں: فتح البارى ( 2 / 244 ).

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايك ركعت ميں سورۃ كا كچھ حصہ تلاوت كرنا بھى ثابت ہے:

امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز فجر ميں كى دونوں ركعتوں ميں قولوا آمنا باللہ و ما انزل الينا ..... البقرۃ ( 136 ) اور جو آل عمران ميں ہے تعالوا الى كلمۃ سواء بيننا و بينكم آل عمران ( 43 ) كى تلاوت كيا كرتے تھے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 727 ).

يہ حديث ايك ركعت ميں سورۃ كا كچھ حصہ تلاوت كرنے كى دليل ہے.

ديكھيں: نيل الاوطار ( 2 / 255 ).

ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ بھى طريقہ تھا كہ پورى سورۃ كى تلاوت كيا كرتے تھے، اور بعض اوقات اسے دونوں ركعتوں ميں پڑھتے، اور بعض اوقات سورۃ كا ابتدائى حصہ تلاوت كرتے.

ليكن سورتوں كا آخرى يا درميان كا حصہ كى تلاوت كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے بيان نہيں كيا جاتا، اور ايك ہى ركعت ميں دو سورتيں پڑھنا، تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نفلى نماز ميں ايسا كيا كرتے تھے، ليكن فرضى نماز ميں نبى صلى اللہ عليہ وسلم سے بيان نہيں كيا جاتا.

اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ كى يہ حديث:

" ميں ان نظائر كو جانتا ہوں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك ركعت ميں جن كو ملا كر پڑھا كرتے تھے، نجم اور الرحمن ايك ركعت ميں، اور اقتربت الساعۃ اور الحاقۃ ايك ركعت ميں، سورۃ الطور اور الذاريات ايك ركعت ميں، اور اذا وقعت الواقعۃ اور سورۃ نون ايك ركعت ميں، اور سال سائل اور سورۃ النازعات ايك ركعت ميں، اور ويل للمطففين اور سورۃ عبس ايك ركعت ميں سورۃ المدثر اور المزمل ايك ركعت ميں ھل اتى على الانسان اور لا اقسم بيوم القيمۃ ايك ركعت ميں، اور عم يتسالون، اور المرسلات ايك ركعت ميں اور سورۃ الدخان اور اذا الشمس كورت ايك ركعت ميں " الحديث.

يہ فعل كا بيان ہوا ہے، اس ميں جگہ كى تعيين نہيں، آيا يہ فرضى نماز ميں تھا يا كہ نفلى نماز ميں ؟ اس كا احتمال ہے.

اور دو ركعتوں ميں ايك سورۃ كى قرآت بہت ہى كم كيا كرتے تھے، ابو داود رحمہ اللہ تعالى نے جھنى قبيلہ كے ايك شخص سے بيان كيا ہے كہ انہوں نے فجر كى نماز ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اذا زلزلت الارض دونوں ركعتوں ميں سنى تھى.

وہ كہتے ہيں: مجھے علم نہيں كہ آيا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا بھول كر كيا يا عمدا " ؟ اھـ

ديكھيں: زاد المعاد ( 1 / 214 - 215 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" فرضى اور نفلى نماز ميں انسان كے ليے كسى سورۃ كى كوئى آيت پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں"

ہو سكتا ہے انہوں نے درج ذيل فرمان بارى تعالى كے عموم سے استدلال كيا ہو.

فرمان بارى تعالى ہے:

چنانچہ تمہارے ليے جتنا قرآن پڑھنا آسان ہو اتنا پڑھو المزمل ( 20 ).

ليكن سنت اور افضل يہ ہے كہ وہ مكمل سورۃ پڑھے، اور اكمل و زيادہ بہتر و اچھا يہ ہے كہ ہر ركعت ميں ايك سورۃ ہو، اگر اس ميں مشقت ہو تو پھر ايك سورۃ كو ركعتوں ميں تقسيم كر كے پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں. اھـ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 3 / 104 ).

اللہ تعالى ہم سب كو علم نافع اور اعمال صالحہ كى توفيق نصيب فرمائے.

اللہ تعالى ہى زيادہ علم ركھنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد