الحمد للہ.
الحمدللہشرعی طور پر خاوند اوربیوی کے مابین شادی عقدنکاح کے ساتھ ہی ہوجاتی ہے جب اس میں عورت کے ولی کی موافقت اور دو گواہ اورایجاب قبول ہو تو یہ عقد نکاح مکمل ہوجاتا ہے چاہے اس کے لیے تقریب نہ بھی منعقد کی جائے ، آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 2127 ) کے جواب کا مطالعہ کریں
اورشادی کی تقریب اوراس کا اعلان اورولیمہ کی دعوت تو صرف خوشی کا اظہار اورعقدنکاح کو مشہور کرنے کے لیے ہے جو کہ نکاح کے وقت مستحب ہے جسیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( نکاح کا اعلان کرو ) مسند احمد ( 4 / 5 ) امام حاکم رحمہ اللہ تعالی نے مستدرک الحاکم ( 2 / 200 ) میں اسے صحیح کہا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 1072 ) میں اسے حسن قرار دیا ہے ۔
اورعبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ نے جب شادی کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہيں فرمایا تھا :
( ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ذبح کر کے ہی ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1943 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 3475 ) ۔
دیکھیں المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 8 / 105 ) ۔
واللہ اعلم .