اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا شراکت دار شخص سرمایہ کاری اور کام کی بنیاد پر نفع اور ماہانہ تنخواہ دونون بیک وقت لے سکتا ہے؟

203106

تاریخ اشاعت : 01-06-2014

مشاہدات : 9453

سوال

ہم تین سوفٹ ویئر پروگرامر ہیں اور ایک سرمایہ کارکیساتھ کمپیوٹر ائزڈ نظام کے فروغ کیلئے کاروباری شراکت کرنا چاہتے ہیں، جس کیلئے ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جس میں سرمایہ کار کا رأس المال ہوگا، اور ہم تجربہ اور کام پیش کرینگے، اس بارے میں ہمارے کچھ سوالات درج ذیل ہیں:
سوال نمبر1: دفتر کس کے نام سے رجسٹرڈ ہوگا؟ اور کیا معاہدے کے بعد ہم بھی رأس المال کے حق دار ہونگے؟
سوال نمبر2: کیا ہمارے لئے تنخواہ لینا جائز ہے؟ اور منافع میں سے بھی ہم کچھ فیصد لے سکتے ہیں؟ اور اگر ہم اس شراکت داری میں صرف اپنا تجربہ پیش کریں کام پیش نہ کریں ،تو کیاایسا کرنا درست ہوگا؟
سوال نمبر3: کیا ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ سرمایہ کار پر شرط لگا دیں کہ ہمارے تیار کردہ سوفٹ وئیرز کی مکمل ملکیت ہماری ہوگی؟ اس لئے کہ ہمارے اس کاروباری منصوبے میں سافٹ وئیر کرائے پر دیا جائے گا، اور ساتھ میں تکنیکی مدد فراہم کی جائے گی، سافٹ وئیرز کو فروخت نہیں کیا جائے گا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

مذکورہ کاروباری معاہدہ "مضاربہ"کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، اسی طرح اسے "قراض" بھی کہا جاتا ہے، اسکی صورت یوں ہوتی ہے کہ کام آپ کرینگے جبکہ رأس المال سرمایہ کار کا ہوگا۔

آپ اس کاروبار میں سب ہی شریک ہیں تو ایسی صورت میں دفتر آپ سب لوگوں کے نام سے رجسٹرڈ ہوگا، کیونکہ آپ صرف کاریگر نہیں ہیں، اور اگر آپ سب کے نام سے دفتر رجسٹر ہوجائے تو اس میں ہر شخص کی کیفیتِ شراکت بیان کرنا انتہائی ضروری ہے، تا کہ مضاربہ میں شریک کوئی بھی شخص یہ نہ کہے کہ کاروباری شراکت قائم کرنے کیلئےصرف ہونے والے رأس المال میں میرا حصہ بھی ہے۔

اور اگر آپ کسی ایک شریک کے نام سے رجسٹر کروا دیتے ہو تو پھر بھی اس شراکت کی حقیقت ثابت کرنے کیلئے قانونی کاروائی ضروری ہے،تا کہ اختلافات کے وقت معاملات واضح رہیں، اور سب کے حقوق محفوط ہوں۔

مذکورہ بالا سب معاملہ تجارتی ملکیت کی رجسٹریشن [بزنس اونر شپ رجسٹریشن]یا آپکے ٹریڈ مارک کی رجسٹریشن کے بارے میں ہے۔

اور اگر رجسڑیشن سے آپکا مقصود جگہ، زمین، اور دفتر میں موجود سامان کی رجسٹریشن ہے تو ان کی رجسٹریشن صرف سرمایہ کار کے نام ہوسکتی ہے، بلکہ اصل یہی ہے کہ سرمایہ کار کے نام سے رجسٹر ہو، کیونکہ رأس المال صرف اسی کا ہے۔

دوم:

مضاربہ میں رأس المال سرمایہ کار کا ہوتا ہے، منافع تقسیم کرنے سے پہلے سرمایہ کار اپنا رأس المال مکمل الگ کرلیگا، اور اگرخسارہ ہو توپہلے منافع میں سے کٹوتی ہوگی ، بعد میں رأس المال سےکٹوتی ہوگی۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"(مضاربہ میں شریک افراد اس وقت تک نفع تقسیم نہیں کرسکتے جب تک رأس المال مکمل نہ لے لے)، یعنی: کسی کو نفع لینے کا حق اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک سرمایہ کار کو رأس المال نہ دے دیا جائے۔۔۔ ؛ کیونکہ نفع کہتے ہی اسے ہیں جو رأس المال سے زائد ہو، اور اگر زائد ہو ہی نہ تو منافع نہیں ہوا، اس بارےمیں ہمیں کسی اختلاف کا علم نہیں ہے"

" المغنی " (5/ 41)

سوم:

آپ تنخواہ کیساتھ ساتھ شراکت کو دلیل بناتے ہوئے نفع میں بھی شریک ہوں، یہ جائز نہیں ہے۔

اس بارے میں ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"(کسی مشترکہ کاروبار میں ایک شرکت دار کو اضافی دراہم نہیں دیئے جا سکتے) اسکا اجمالی مفہوم یہ ہے کہ: اگر کسی شراکت دار کا حصہ معین درہموں میں رکھا جائے، یا اسکے حصہ کیساتھ اضافی دراہم دیئے جائیں، مثال کے طور پر ایک شراکت دار شرط لگا دیتا ہے کہ مجھے میرا حصہ اور دس درہم اضافی دیئے جائیں، تو کاروباری شراکت باقنی نہیں رہے گی بلکہ ختم ہوجائے گی۔

ابن المنذر کہتے ہیں:

"ہماری یاد داشت کے مطابق تمام اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ کاروباری شراکت اس وقت ختم ہوجائے گی جب شراکت داروں میں سے کوئی ایک یا سب کے سب اپنے لئے معین رقم مختص کر لیں" انتہی

" المغنی " (5/ 28)

مزید استفادہ کیلئے سوال نمبر (122622) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔

چہارم:

آپ خود کام نہ کریں، اور صرف تجربہ کاری کی بنیاد پر بطورِ مشیر شراکت دار بنیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ آپ سب کا اس بات پر ابتدا ہی میں معاہدہ ہوجائے اور بعد میں کوئی اختلاف پیدا نہ ہو؛ کیونکہ صرف اپنا مشورہ دینا بھی عملی شراکت کا حصہ ہے، اسی طرح یہ بھی واضح کردیا جائے کہ تجربہ کی کیا نوعیت ہوگی، اور مشترکہ کاروبار میں کس طرح اس تجربے کا فائدہ ہوگا، اور پھر اس حاصل ہونے والے منافع کو کس نسبت سے تقسیم کیا جائے گا۔

پنجم:

آپکی یہ شرط کہ آپکے بنائے گئے سافٹ وئیرز کی مکمل ملکیت آپکے نام ہو، یہ شرط درست نہیں ہے؛ کیونکہ یہ بھی آپ اپنے لئے نفع کا کچھ حصہ مختص کر رہے ہیں، جبکہ مشترکہ کاروبار میں یہ ضروری ہے کہ نفع تمام شراکت داروں کے مابین پورے انصاف کے ساتھ تقسیم ہو۔

چنانچہ اس بارے میں امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:

"اگر کسی شراکت دار نے کہا: تمہیں منافع میں سے اتنا ملے گا، یا میں منافع میں سے اتنا رکھوں گا، اور باقی منافع کو ہم دو حصوں میں تقسیم کر لینگے ، تو کاروباری شراکت یعنی مضاربہ ختم ہو جائے گا، بعینہ اگر شراکت دار نے کہا: ایک درہم کم آدھا منافع تمہارا ، یا کوئی سامان خریدنے کے بعد کہہ دے کہ اس سامان کا سارا نفع میں لونگا؛ کیونکہ اسے علم ہے کہ منافع اسی سامان میں ہوگا، یا یہ کہہ دے کہ میرا خرید کردہ سوٹ میں پہنوں گا، یا میری خرید کردہ سواری پر میں ہی سوار ہونگا، یا اسکے علاوہ دیگر سامانِ تجارت کے منافع کو اپنے لئے مختص کرے[تب بھی مضاربہ ختم ہوجائے گا۔ ] "انتہی

" روضة الطالبين " (5/ 123)

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب