سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

بیوی سے عزل کرنا تا کہ وہ حمل کے بغیر ہی اپنی تعلیم مکمل کرسکے

20597

تاریخ اشاعت : 29-01-2009

مشاہدات : 23251

سوال

جب دویا اس سے بھی زيادہ مدت کی تعلیم باقی ہوتوکیا بیوی سے عزل یا کوئي اورصورت ہوسکتی ہے کہ حمل نہ ٹھرے اوروہ اپنی تعلیم مکمل کرلے ، اورکیا یہ بھی اسلام میں شادی ختم ہونے کے اسباب میں شامل ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اول :

اسلام میں نکاح اورشادی کے مقاصد میں نسل کا وجود اورکثرت امت شامل ہے اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :

معقل بن یسار رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( زيادہ محبت کرنے والی اورزيادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی بنا پر دوسری امتوں پر فخر کرونگا ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2050 ) ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوصحیح سنن ابوداود ( 1805 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔

دوم :

بیوی سے عزل کرنا :

بیوی کی شرمگاہ سے باہر ہی منی کے انزال کوعزل کہا جاتا ہے ، یہ ایک شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اس میں بیوی کی اجازت ہونی چاہیے اگر وہ عزل کرنے کی اجازت دے توپھر خاوند عزل کرسکتا ہے کیونکہ بیوی کوبھی استمتاع اوربچے کا حق ہے ، اورعزل سے یہ دونوں حق ختم ہوجاتے ہیں ۔

جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عزل کیا کرتے تھے اورقرآن بھی نازل ہورہا تھا ۔

صحیح بخاری حديث نمبر ( 4911 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1440 ) ۔

ایک روایت میں الفاظ زيادہ ہيں : سفیان رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ اگراس میں سے کچھ منع کیا جانا ہوتا توقرآن مجید ہمیں منع کردیتا ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

علماء کرام کے ایک گروہ نے عزل کوحرام قرار دیا ہے ، لیکن آئمہ اربعہ کا مذھب ہے کہ بیوی کی اجازت سے عزل کرنا جائز ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

دیکھیں مجموع الفتاوی ( 32 / 110 ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 11885 ) کے جواب کا مراجعہ کریں۔

سوم :

خاوند اوربیوی کےلیے نسل کی تنظیم میں موقتا اتفاق جائز ہے لیکن یہ کام مستقل اورہیشہ کے لیے نہیں ہوسکتا ، اور اس موقت میں بھی شرط یہ ہے کہ جووسیلہ استعمال کیا جائے وہ عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہو ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اگرعورت کوبہت زیادہ حمل ہوتا ہے اوریہ حمل اسے بہت ہی زيادہ کمزوری پہنچاتا ہو اوروہ یہ چاہتی ہوکہ ہر دوسال میں اسے ایک بار حمل ہونا چاہے اور وہ اسے منظم کرنا چاہے توپھر اس کے منع حمل کے بارہ ہم یہ کہیں گے کہ ایک شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اگر اس کا خاوند اسے اجازت دیتا ہے اوراسے اس کا کوئي نقصان نہ ہوتو پھر وہ اسے منظم کرسکتی ہے کہ ہر دوسال بعد ایک بار حمل ہو ۔ ا ھـ

رسالۃ الدماء الطبیعیہ للنساء سے لیا گيا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب