اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

دورانِ تلاوت سجدہ کی آیات پر سجدہ نہ کرنے اور پورے قرآن کی تلاوت سے فراغت کے بعد سجدہ کرنے کا حکم

207173

تاریخ اشاعت : 30-01-2015

مشاہدات : 17103

سوال

سوال: کیا ہمارے لیے یہ درست ہے کہ پورے قرآن کی تلاوت مکمل کرنے کے بعد ایک بار ہی مکمل چودے سجدے کر لیں؟ یا ہرسجدہ والی آیت پر ہی کرنا ضروری ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہر مسلمان کیلئے نماز یا غیر نماز میں سجدہ والی آیت پڑھنے پر سجدہ کرنا شرعی عمل ہے۔

اور سجدہ والی آیات پڑھتے ہوئے کسی پہ بھی سجدہ نہ کرے، بلکہ مکمل قرآن مجید کی تلاوت ختم کرنے کے بعد تمام سجدے یکبار ، یا وقفے وقفے سے کرے یہ درست نہیں ہے؛ کیونکہ یہ عمل بلا دلیل   ہے، اور اس سے [سجدہ ]تلاوت کی ترتیب میں بھی خلل پیدا ہوتا ہے۔

نیز سجدہ تلاوت قرآن مجید کی مخصوص آیات پڑھنے کی وجہ سے کیا جاتا ہے، چنانچہ اگر کوئی اتنے لمبے عرصے کیلئے سجدہ تلاوت مؤخر کرے تو سجدہ تلاوت اپنے اصل سبب سے  خارج ہوجائے گا، کیونکہ سبب اور سجدے میں بہت لمبا فاصلہ آجاتا ہے، اور یہ ایسے ہی ہوگا کہ کسی عبادت کو اس کے مخصوص وقت سے بلا وجہ لیٹ کر دیا جائے، اور بعد میں اس عبادت کو وقت گزرنے کے بعد ادا کیا جائے!!

خرشی رحمہ اللہ  اپنی شرح  (1/353)میں کہتے ہیں:
" ایسے وقت میں جب سجدہ کرنا جائز بھی ہو، اور پڑھنے والا باوضو بھی ہو تو سجدہ تلاوت  کی آیت پڑھنے کے بعد سجدہ تلاوت مؤخر کرنا مکروہ ہے"انتہی

بہوتی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سجدہ تلاوت کی آیات کو ایک ہی رکعت میں جمع کرنا مکرو ہ ہے، اسی طرح نماز سے باہر بھی  آیات جمع کر کے سجدے کرنا مکروہ ہے، یا سجدہ تلاوت والی آیت کو اس لئے نہ پڑھے کہ سجدہ کرنا پڑے گا [یہ بھی مکروہ ہے]، موفق (ابنِ قدامہ)کہتے ہیں: "ہر دو صورت میں یہ بدعت ہے" اور اس طرح قرآنی ترتیب میں بھی خلل پیدا ہوتا ہے"انتہی

ابن ابی شیبہ (1/366)نے  صحیح سند کیساتھ شعبی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ: "صحابہ کرام سجدہ تلاوت کی آیات کو جمع کرنا  مکروہ سمجھتے تھے، اور کسی آیت سجدہ پر سجدہ کیے بغیر آگے گزرنے کو بھی مکروہ سمجھتے تھے"

سیوطی رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
"کچھ لوگوں نے ایک نئی بدعت ایجاد کر لی ہے وہ یہ ہے کہ: ختم قرآن کے بعد  تمام سجدہ تلاوت کی آیات کو جمع کر کے  نمازِ تراویح  کی آخری رکعت میں  سب مقتدیوں کے ساتھ یکبار سجدے کیے جاتے ہیں"انتہی
"الأمر بالاتباع والنهی عن الابتداع" (ص 149)

اور شیخ ابو شامہ رحمہ اللہ  "الباعث على إنكار البدع والحوادث" (ص 86) میں رقمطراز ہیں:
"کچھ لوگوں نے یہ بدعت ایجاد کی ہے کہ سجدہ تلاوت کی تمام آیات کو  ختم القرآن کی رات  نماز تراویح  میں جمع کر لیتے ہیں، اور سب مقتدیوں کو ان متفرق قرآنی آیات میں گھماتے ہیں"

شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"دوران  عمل یا راستے میں چلتے ہوئے، یا گاڑی چلاتے   ہوئے قرآن کی تلاوت کرنے والا شخص کیا تمام سجدوں کو جمع کر کے تلاوت کے بعد یا ختم القرآن کے موقع پر  ایک بار ہی ادا کر  سکتا ہے؟"

تو انہوں نے جواب دیا:
"ایسا کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ تلاوت کرنےو الے کو  چاہیے کہ جس وقت سجدہ تلاوت والی آیت پر پہنچے اور سجدہ کرنا ممکن ہو تو فوراً سجدہ کر لے، چاہے وہ سوار ہو یا پیدل چل رہا ہو، چنانچہ سجدہ کرنے کیلئے سر کے ساتھ اشارہ بھی کرسکتا ہے، کہ کمر کو موڑتے ہوئے سر جھکا لے، اور دعائے سجدہ پڑھے، یہ بات ذہن نشین  رہے کہ سجود ِتلاوت قرآن مجید میں متفرق مقامات پر ہیں، اور سجدہ کی آیات  چھوڑ کر(پڑھے بغیر) آ گے نکل جانا درست نہیں ،  بلکہ ضروری ہے کہ وہ یہ آیات بھی پڑھے(خواہ سجدہ کرنا ممکن نہ ہو)"انتہی

مزید  استفادہ کیلئے سوال نمبر: (131299) کا مطالعہ بھی کریں

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب