بچوں کے لیے سونا اور ریشم پہننے کا حکم

سوال: 210802

کیا سات سال کی عمر تک بچے کو سونا پہنایا جا سکتا ہے یا یہ ولادت ہی سے لڑکوں پر حرام ہے؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

جمہور اہل علم رحمہم اللہ کے نزدیک بچوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے؛ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے سونے اور ریشم کے بارے میں فرمایا: ’’یقیناً یہ دونوں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں‘‘۔ (سنن ابی داؤد: 3535، نسائی: 5054، شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے)۔
اس نص میں سونے اور ریشم کی حرمت کا حکم تمام مردوں پر ہے، جس میں بچے بھی شامل ہیں۔ پھر یہ اندیشہ بھی ہے کہ اگر بچپن میں بچے کو سونا یا ریشم پہنایا گیا تو وہ اس کا عادی ہو جائے گا اور بڑا ہونے پر اس سے بچنا مشکل ہو گا۔

الموسوعة الفقهية (21/284) میں ہے:
’’ احناف، حنابلہ اور شوافع کے ایک قول کے مطابق مردوں کے لیے سونا پہننا حرام ہے، چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے، الا یہ کہ ضرورت ہو۔
مالکیہ کے نزدیک بچے کے لیے سونا پہننا جائز ہے لیکن مکروہ ہے۔
شافعیہ کے نزدیک (اصح قول یہ ہے کہ) سونا پہننا مطلقاً جائز ہے، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ دو سال کی عمر تک جائز ہے اس کے بعد حرام ہے، اور امام بغوی نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ ‘‘ ختم شد

شیخ منصور بہوتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’بچے کو وہ لباس پہنانا حرام ہے جو بڑے مرد پر حرام ہے، مثلاً خالص ریشم یا سونے چاندی کا بنا ہوا یا ان دونوں سے ملمع کیا ہوا کپڑا؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (اور مردوں پر اسے حرام کیا گیا ہے)۔ سنن ابو داود کی روایت کے مطابق سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (ہم لڑکوں سے اسے اتار دیتے تھے اور لڑکیوں پر رہنے دیتے تھے)۔‘‘ ختم شد
ماخوذ از: (کشاف القناع 1/283)

فتویٰ کے لیے معتمد قول یہی ہے کہ بچوں کو سونا اور ریشم وغیرہ جیسی محرم چیزیں پہننے سے روکا جائے گا تاکہ وہ ان کے عادی نہ بنیں ، پھر حرمت کا حکم عام بھی ہے جو چھوٹے بڑے سب ’’مردوں‘‘ کو شامل ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے عید وغیرہ کے موقع پر بچوں کے لباس کے متعلق سوال ہوا کہ:
کیا یتیم کے ولی کے لیے جائز ہے کہ وہ بچے کو عید وغیرہ کے موقع پر ریشمی لباس پہنائے؟ یا اس پر گناہ ہو گا؟ اور کیا ان کی ٹوپیوں پر سونے کی تاروں سے نقش و نگار بنانا جائز ہے یا نہیں؟
انہوں نے جواب دیا:
’’الحمد للہ۔ یتیم کے سرپرست کے لیے بچے کو ریشم پہنانے کی اجازت نہیں ہے، یہی اہل علم کے دو قولوں میں سے راجح ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے اس کے لیے بچے کو شراب پلانا یا مردار کھلانا جائز نہیں ہے۔ چنانچہ جو چیز بالغ مردوں پر حرام ہے، نابالغوں کے سرپرست کو چاہیے کہ بچوں کو بھی اس سے بچائے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے زبیر بن عوام کے بیٹے پر ریشمی کپڑا دیکھا تو پھاڑ دیا اور کہا: انہیں ریشم نہ پہناؤ، اور نہ ہی سونا پہناؤ۔
رہا یہ معاملہ کہ ولی کو بخل کی طرف منسوب کر دیا جائے، تو اس کا حل یہ ہے کہ وہ بچے کو ایسی مباح چیزوں کے کپڑے پہنائے جو زینت اور خوبصورتی کے لیے کافی ہوں، مثلاً اسکندرانی کپڑے اور اس جیسے دیگر عمدہ کپڑے، تاکہ اس کے ذریعے زیب و زینت بھی حاصل ہو جائے اور بخل کے الزام سے بھی بچا جا سکے، اور یہ سب کچھ کسی حرام میں پڑے بغیر ممکن ہے۔‘‘ ختم شد
ماخوذ از: مجموع الفتاویٰ ، (30/19)

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سوال ہوا:
’’کیا بچوں کو سونا پہنایا جا سکتا ہے، اگرچہ ان کی عمر دو سال سے کم ہو؟‘‘
انہوں نے جواب میں فرمایا:
’’نہیں، کسی بھی حال میں بچوں کو سونا پہنانا جائز نہیں ہے، چاہے عمر دو سال سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ سونا عورتوں کے لیے حلال ہے، مردوں پر حرام ہے، خواہ انگوٹھی ہو یا گھڑی یا کچھ اور۔ لہذا بچے کو سونا پہنانا اسی طرح جائز نہیں جیسے بڑے مرد کے لیے جائز نہیں۔ سونا صرف عورتوں کے لیے ہے۔‘‘ ختم شد
ماخوذ از: (فتاویٰ نور علی الدرب)

البتہ اگر بچہ سونا یا ریشم پہن لے تو اس کا گناہ اس پر نہیں ہو گا، بلکہ اسے پہنانے والا گناہ گار ہو گا؛ کیونکہ بچہ مکلف نہیں۔
اس حوالے سے امام ابو بکر کاسانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اگر پہننے والا بچہ ہو تو گناہ اسے پہنانے والے پر ہو گا، بچے پر نہیں، کیونکہ وہ حرمت کا اہل نہیں ہے۔ جیسے اگر اسے شراب پلائی جائے تو گناہ پلانے والے پر ہو گا، نہ کہ پینے والے بچے پر۔‘‘ ختم شد
ماخوذ از: بدائع الصنائع ،(5/132)

واللہ اعلم

حوالہ جات

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android