منگل 18 جمادی اولی 1446 - 19 نومبر 2024
اردو

احرام کے دوران رانوں کے درمیان سوزش سے بچنے کے لیے کریم لگانے کا حکم

سوال

عمرے کا احرام باندھنے کے بعد دونوں رانوں کے درمیان جلن اور سوزش سے بچنے کے لیے کریم لگانے کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ یہ کریم بھی دیگر کریموں جیسی ہی ہوتی ہے اس میں خوشبو بھی پائی جاتی ہے، تاہم یہ خوشبو عطر یا پرفیوم جیسی نہیں ہوتی۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

پہلے سوال نمبر: (20019 ) کے جواب میں تفصیل گزر چکی ہے کہ احرام کی حالت میں خوشبو لگانا منع ہے، یا کوئی ایسی چیز لگانا منع ہے جس میں خوشبو ہو، اگر کریم لگانے کا مقصود خوشبو لگانا نہ ہو تو پھر اسے بھی استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

جیسے کہ دائمی فتاوی کمیٹی -دوسرا ایڈیشن- (10/157):
"حج اور عمرے کے دوران طواف اور سعی کرتے ہوئے دونوں رانوں کے درمیان سوزش اور جلن سے بچنے کے لیے کریمیں بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہیں، اگرچہ خوشبو احرام کی حالت میں ممنوعہ چیزوں میں شامل ہے، تو (Daktacort) نامی کریم لگانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اس سوال کے ساتھ اس کریم کا نمونہ بھی ہمراہ ہے۔
تو کمیٹی نے جواب دیا: (Daktacort) نامی کریم جس کا نمونہ بھی سوال کے ساتھ بھیجا گیا ہے، یا اسی طرح کی کوئی بھی کریم ہو ، انہیں انسان حج یا عمرے کے احرام کے دوران استعمال کر سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نہ ہی اس میں کوئی غیر شرعی چیز ہے؛ کیونکہ یہ علاج ہے، خوشبو کے لیے استعمال نہیں ہوتی، اس لیے اس کا حکم خوشبو والا نہیں ہو گا، اللہ تعالی عمل کی توفیق دے" ختم شد

اس بنا پر، احرام کی حالت میں ان جگہوں پر سوزش اور جلن سے بچنے کے لیے کریم لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اس کا مقصد علاج ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب