الحمد للہ.
الحمدللہاول :
ہمیں توکسی ایسی صحیح دلیل کا علم نہیں جس میں آپ کا ذکر کردہ اجروثواب ملتا ہو ، لیکن طبرانی میں ایک حدیث ملتی ہے جوکہ ضعف ہے اسے ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں :
ابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( بلاشبہ اللہ تعالی نے عورتوں پر غیرت اور مردوں پر جہاد فرض کیا ہے ، تو ان میں سے جوعورت بھی اجر وثواب کی نیت کرتی ہوئي صبر کرے گی اسے شھید کا اجر و ثواب حاصل ہوگا ) ۔
لیکن علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے ضعیف الجامع الصغیر ( 1626 ) میں ضعیف قرار دیا ہے ۔
دوم :
بیوی کا اپنے خاوند کی اطاعت پر صبر کرنا جنت میں داخل ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے ، جیسا کہ مندرجہ ذيل حدیث میں بھی اس کا بیان ملتا ہے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جب عورت اپنی پانچ نمازوں کی ادائيگي کرے اور اپنے ( رمضان کے ) مہینہ کے روزے رکھے اوراپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے ، اوراپنے خاوند کی اطاعت کرے تواسے کہا جائے گا تم جنت میں جس دروازہ سے بھی چاہو جنت میں داخل ہوجاؤ ) صحیح ابن حبان ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح الجامع الصغیر ( 660 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
بیوی کا اپنے خاوند کی دوشری شادی پر صبر کرنے کا اجر اس سے بھی زیادہ ہے جوکہ ہم کئي ایک نقاط میں بیان کریں گے :
پہلی : خاوند کی دوسری شادی اس کے لیے امتحان اورآزمائش شمار ہوگی ، تواگر پہلی بیوی اس پر صبر کرے تواسے آزمائش پر صبر کرنے کا اجروثواب حاصل ہوگا جیسا کہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان میں ہے :
صبر کرنے والوں کو ہی ان کا پورا پورا بے شمار اجروثواب دیا جاتا ہے الزمر ( 10 ) ۔
اورحدیث شریف میں ہے کہ :
ابوسعید اورابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( مسلمان کو جوبھی تھکاوٹ ، اور بیماری ، اورکوئي غم و فکر اورپریشانی لاحق ہوتی ہے ، اورجو بھی اسے اذیت ملتی ہے حتی کہ جوکانٹا اسے لگتا ہے اس کے بدلہ میں اللہ تعالی اس کی غلطیاں معاف کرتا ہے اوراسے ان کا کفارہ بنا دیتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5642 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2573 ) ۔
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جب مومن مرد اورعورت اپنے آپ اورمال واولاد کی آزمائش میں ہوں اوروہ اسی طرح اللہ تعالی کوجاملیں توایسے ہوتے ہیں کہ ان پر کوئي گناہ ہی نہیں ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2399 ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 5815 ) میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔
دوسری :
اگر عورت اسے اپنے خاوند اوردوسری بیوی کے لیے احسان سمجھتے ہوئے قبول کرے تواسے محسنین یعنی احسان کرنے والوں کا اجر وثواب حاصل ہوگا ۔
اللہ تعالی نے احسان کرنے والوں کا اجروثواب بیان کرتے ہوئے فرمایا :
بات یہ ہے کہ جو بھی پرہیز گاری اورصبر کرے تو اللہ تعالی کسی احسان کرنے والے کا اجر ضائع نہیں کرتا یوسف ( 90 ) ۔
اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :
احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ اورکیا ہوسکتا ہے الرحمن ( 60 ) ۔
اورایک اورمقام پر کچھ اس طرح فرمایا :
یقینا اللہ تعالی تواحسان کرنے والوں کے ساتھ ہے العنکبوت ( 69 ) ۔
تیسری :
اوراگرعورت کواس دوسری شادی کی وجہ سے اگر غصہ آجائے تواس نے اپنا یہ غصہ پی لیا اوراسے ختم کرلیا اوراپنی زبان سے بھی کچھ نہ کہا تواس غصہ کے پی جانے کی وجہ سےبھی اسے اجرو ثواب حاصل ہوگا اورخاوند بھی غصہ نہیں کرے گا :
اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
اورغصہ پینے والے اورلوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اللہ تعالی ان احسان کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں آل عمران ( 134 ) ۔
توعام حالت میں خاوند کی اطاعت کرنےوالی بیوی کے اجروثواب سے زيادہ یہ اجروثواب اسے حاصل ہوگا ۔
اورایک عقل مند عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے رب کی تقسیم پر راضی ہوجائے ، اوراسے یہ جاننا چاہیے کہ خاوند کے لیے دوسری شادی اللہ تعالی نے مباح کی ہے ، تواس وجہ سے اسے اعتراض کا کوئي حق حاصل نہيں ، اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی دوسری شادی میں اس کے لیے مزید عفت وپاکی ہو جوکہ اسے حرام کام میں پڑنے سے روکے ۔
اوریہ بہت افسوس سےکہتا پڑتا ہےکہ بہت سی عورتیں ہیں جواپنے خاوند کے حرام کام کرنے پر توبہت کم اعتراض کرتی ہیں لیکن اگروہ حلال کام کرتے ہوئے دوسری شادی کرے تو اس پر ان کا اعتراض بہت زيادہ ہوتا ہے ، اوریہی ان کی نقص عقل اوردین کی نشانی ہے ۔
عورت کے لیے ضروری ہے کہ اس کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ کرام رضي اللہ عنہم کی بیویوں کواپنے لیے اسوہ حسنہ اورآیڈیل بنائے ان میں سے بہت ساریوں نے غیرت کے باوجود صبر کیا اوراجروثواب کی نیت کی لھذا اسے اسوہ بنانا چاہیے ۔
تواگرآپ کے خاوند نے اگر دوسری شادی کرنا چاہی ہے تو آپ اس پر صبر کریں اوررضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اس پر احسان کریں تا کہ آپ کواحسان اورصبر کرنے والوں کا اجرو ثواب حاصل ہو ۔
اورآپ کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ زندگي ہے ہی آزمائش اورامتحان کا نام ، اوراس کا ختم ہونا بھی بہت ہی جلد ہے تواللہ تعالی کی اطاعت پر صبر کرنے والےکے خوشخبری ہے تا کہ وہ ہمیشہ رہنے والی جنت میں ہمیشگی والی نعمتوں کو حاصل کرسکے ۔
واللہ اعلم .