الحمد للہ.
انسان کے لیے حالت حمل میں اپنی بیوی سے جب چاہے ہم بستری کرنا جائز ہے ، لیکن اگرہم بستری سے بیوی کوضرر اورنقصان کا اندیشہ ہو توپھر اسے نقصان اورضرر دینا حرام ہوگا ، اوراگر اسے نقصان و ضرر تونہیں پہنچتا لیکن اسے تکلیف اورمشقت ہوتی ہو تواس حالت میں بھی اولی اوربہتر یہی ہے کہ ہم بستری نہ کی جائے ۔
اس لیے کہ بیوی کو مشقت اورتکلیف میں ڈالنے سےاجتناب کرنا بھی بیوی سے حسن معاشرت ہے اوراللہ تعالی کا فرمان ہے :
اوران عورتوں سے اچھے اوراحسن انداز میں بود وباش اورمعاشرت اختیار کرو النساء ( 19 ) ۔
لیکن بیوی سے حالت حیض میں ہم بستری کرنا حرام ہے اوراسی طرح دبر ( یعنی پاخانہ والی جگہ ) میں وطئی کرنا بھی حرام ہے ، اورحالت نفاس میں بھی مجامعت جائز نہیں بلکہ حرام ہے ، مرد کوچاہیے کہ وہ اس سے اجتناب کرتے ہوئے وہ کام کرے جواس کے لیے اللہ تعالی نے مباح کیا ہے ۔
حالت حیض میں اس کے لیے جائز ہے کہ وہ شرمگاہ اوردبر کے علاوہ باقی جہاں مرضی استمتاع کرے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جماع کے علاوہ باقی سب کچھ کرو ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 455 ) ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ۔
دیکھیں کتاب : فتاوی العلماء فی عشرۃ النساء ص ( 55 ) ۔
واللہ اعلم .