جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

بھائى، بہن، چچا، پھوپھى اور سب رشتہ داروں كو زكاۃ دينے كا حكم

سوال

كيا محتاج اور فقير بھائى كو زكاۃ دينى جائز ہے ( وہ فيملى والا ہے، اور كام بھى كرتا ہے ليكن اس كى آمدن انہيں كافى نہيں ) ؟
اور كيا اسى طرح فقير اور محتاج چچا كو زكاۃ دينى جائز ہے؟
اور كيا عورت اپنے مال كى زكاۃ اپنے بھائى يا پھوپھى يا بہن كو دے سكتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عمومى دلائل كى بنا پر عورت يا مرد كے ليے اپنے محتاج اور فقير بھائى اور بہن، اور چچا، پھوپھى اور باقى سب رشتہ داروں كو زكاۃ دينے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ فقير ہوں، بلكہ انہيں زكاۃ دينے ميں تو صدقہ اور صلہ رحمى تو چيزوں كا ثواب حاصل ہوتا ہے.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" مسكين كو صدقہ دينا صدقہ ہے، اور رشتہ دار كو صدقہ دينا ايك تو صدقہ اور دوسرى صلہ رحمى ہے"

مسند احمد حديث نمبر ( 15794 ) اور سنن نسائى حديث نمبر (2582)

والدين اور آباء واجداد اور اولاد چاہے وہ مذكر يا مؤنث ہوں يعنى پوتے پوتياں نواسے نواسياں وغيرہ، كيونكہ انہيں زكاۃ نہيں دى جائے گى چاہے يہ فقير اور محتاج بھى ہوں، بلكہ اگر اس ميں استطاعت ہے اور ان پر خرچ كرنے والا اس كے علاوہ اور كوئى نہيں تو اس پر اپنے مال سے ان كا خرچ اور نان و نفقہ لازم ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد