بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

اسلام قبول کرلیا اورخاوند کی شکایت کرتی ہے

21898

تاریخ اشاعت : 28-04-2004

مشاہدات : 7602

سوال

میں ایک یورپیین عورت ہوں اللہ تعالی نے صراط مستقیم کی ھدایت نصیب فرمائي اورالحمدللہ اسلام قبول کرلیا ۔
میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالی کے دین کی اتباع کروں ، لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارہ میں نصیحت طلب کرتی ہوں جوکہ میرے اورخاوند کے مابین پیدا ہوچکی ہیں ۔
میرے خیال میں آپ کویہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگي کشیدگي کی علامت بن چکی ہے ، حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند مال قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے ، اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض اورضروری ہے نماز میں سستی کرنے لگا ہے ۔
اوراس نے ایک اوربری عادت بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہوتا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے ، اوراسی حالت میں مجھے اس نے گھر سے بھی نکال دیا تھا ، اورجب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑ دونگي تو اس نے توبہ کی اوراپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کرلی ، جس کی وجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم کردیا اوراس کے پاس واپس آگئی ۔ اس کے باوجود کشیدگي ابھی تک پائي جاتی ہے اورہمارے تعلقات کوخراب کررہی ہے ، اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجود دور میں وہ مجھ سے ایمان میں کمزور ہے ، اورمیں بھی اپنے آپ کوکامل ایمان نہيں سمجھتی ، اورمجھے بھی علم ہے کہ میں بھی معصیت اورگناہ میں پڑ جاتی ہوں ، لیکن میں اسے ہروقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا ( وہ حرام اورمکروہ کام میں پڑا رہتا ہے ) ۔
میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کرسکتی اوراسے ایسے کاموں سے منع کرنے سے نہیں رک سکتی کہ میں اس پر خاموش رہوں مثلا : بیٹی کے سامنے ایسی جگہ کا بوسہ لینا جوکہ کسی کے سامنے شرم کی بات ہے ، اوربیٹی کی موجودگی میں ہی فحش کلمات کی ادائیگي وغیرہ الخ ۔
اورجب میں اس سے یہ کہتی ہوں کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ، بعض اوقات تووہ مجھے قرآن وسنت میں سے دلیل دیتا ہے وہ چاہتا ہے کہ اس سے معلوم کروائے اورپھر وہ اپنے اسی فعل میں کوجاری رکھتا ہے ، یا پھر غصہ میں آجاتا ہے اورمجھے کہتا ہے کہ وہ اپنے معاملات میں ہی مشغول رہے میرے معاملات میں دخل نہ دیا کرو ، اورہمارے درمیان کشیدگي کا یہی سبب اورمصدر ہے ۔
ہم دونوں میں سے ہرایک کے صبر کا پیمانہ لبريز ہوچکا ہے کوئي بھی صبر نہیں کرسکتا تومیرا سوال یہ ہے کہ :
اللہ تعالی ان حالت میں مجھے کس چيز میں آزمانا چاہتا ہے ؟
اگرمجھے علم ہوتوکیا مجھ پر ضروری نہيں کہ میں اسے نصیحت کروں اوراسے صحیح چيز کے متعلق بتا‎ؤں یا کہ میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کروں اورانتظار کروں کہ اسے خود ہی صحیح اورغلط کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگا ہے ؟
اس موضوع کے بارہ میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں ، کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیھات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے ، اورمیں صبر نہیں کرسکتی بلکہ اگر تو وہ میری بات نہ سنے تو میں غصہ میں آجاتی ہوں ، میری آّپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئي نصیحت کریں اوراس میں کتاب وسنت کے دلائل بھی دیں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

ہم اللہ تعالی کا شکرادا کرتے ہیں کہ جس نے آپ کوصراط مستقیم اورھدایت کا راستہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائي ، اورآپ کواپنی اطاعت اور رضامندی کے کام کرنے کی حرص بھی عطا کی ، اورآپ کے خاوند کوبھی آپ کے ساتھ معاملات میں تبدیلی لانے کی توفیق بخشی ، ہم امید کرتے ہیں کہ اس سے آپ کے اندر یہ امید پیدا ہوگي کہ آپ کے خاوند کا معاملہ پہلے سے بہتر ہورہا اور ان شاء وہ اپنے معاملات کواور بہت بنائے گا ۔

آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ ایک صالح اورنیک عورت اپنے خاوند کی عادات و اخلاق کوبدلنے کی استطاعت رکھتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگر وہ اس کے ساتھ معاملات میں حکمت و نرمی سے کام لے اوراس میں جلد بازی سے گریز کرے ، ان شاء اللہ ۔

بعض اوقات کچھ خاوند ایسے بھی ہوتے ہیں جواپنی بیوی کی جانب سے بار بار کی نصیحت کرنے پر ان سے نفرت کرنے لگتے ہیں ، خاص کرجب یہ نصیحت ان کی اولاد کی موجودگی میں کی جا‏ئے ، اوریا پھر ہوسکتا ہے وہ اس میں اپنی توہین محسوس کرنے لگيں یا پھر اپنی شخصیت کی کمزوری دیکھیں ۔

اس لیے آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کا خيال رکھیں ، اوراسے نصیحت کرنے کے لیے کوئي مناسب سا وقت اختیار کریں اوراس میں تبدیلی لاتے رہیں ، اوراس میں بھی آپ نصیحت کرتے وقت نرمی اورمحبت کا انداز اختیار کریں تا کہ وہ اسے قبول کرے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

آپ اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اوربہترین نصیحت کے ساتھ بلائيے اوران سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجۓ النحل ( 125 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس چیز میں بھی نرمی پائي جائے وہ اسے مزین اورخوبصورت بنا دیتی ہے اورجس چيز سے بھی نرمی ختم ہوجائے وہ اسے بد صورت کردیتی ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2594 ) ۔

اورپھر خاوندتواس نرمی کا زيادہ حق دار ہے کہ اس سے نرم رویہ اختیار کیا جا‏ئے کیونکہ اس کا کچھ مقام ومرتبہ بھی ہے ۔

ہم آپ کونصیحت کرتے ہیں کہ آپ اپنی اس کوشش کوکامیاب کرنے کے لیے اس کے ساتھ کئی ایک اسلوب اختیار کریں مثلا اسے پڑھنے کے لیے کچھ کتابیں اورسننے کے لیے کچھ اسلامی کیسٹیں بطور ھدیہ پیش کریں ، یا پھر یہ چيزین لا کراس کے قریب ایسی جگہ پر رکھیں جہاں سے وہ آسانی سے حاصل کرے اوراسے پڑھنے اورسننے کا شوق پیدا ہو ۔

اوراس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے بھی التجااورسوال کریں کہ وہ آپ کے حالات کی اصلاح فرمائے ، اورمعرفت حق کے لیے آپ کے خاوند کا سینہ کھول دے اوراسے اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب