سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اسلام كي مالي سزاؤں كا حكم

21900

تاریخ اشاعت : 02-03-2005

مشاہدات : 8424

سوال

اسلام ميں مالي سزاؤں كا كيا حكم ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جمہور علماء كرام جن ميں ائمہ اربعہ شامل ہيں كا مسلك ہے كہ تعزيزا مال لينا جائز نہيں، اور ان ميں سے بعض علماء كرام نےان معاملات جن ميں مالي سزا وارد ہوئي ہے كو منسوخ قرار ديا ہے كہ ابتداء اسلام ميں جائز تھي پھر اس كےبعد منسوخ كردي گئي.

انہوں نےتعزيرا مال لينےكےعدم جواز كي علت يہ بيان كي ہے كہ اس طرح كي سزا ظالم حكمرانوں كےليےمال حاصل كرنےكا ذريعہ بن جائےگا اور وہ لوگوں كا ناحق مال لينا شروع كرديں گے.

شيخ الاسلام اور ان كےشاگرد ابن قيم رحمہم اللہ تعزيرا مال لينےكےجواز كےقائل ہيں كہ جب حكمران اس ميں مصلحت ديكھےاور ظالموں كوروكے اور شرو برائي ختم ہو تو وہ تعزيرا مال كي سزا نافذ كرسكتا ہے، كيونكہ تعزير كا باب بہت وسيع ہے.

اس كي ابتدائي چيز كلام كےساتھ ڈرانا دھمكانا ہے اور سب سے زيادہ تعزير قتل ہے يعني جب شروبرائي قتل كےبغير ختم نہ ہوتي ہو تو تعزيرا قتل كرنا صحيح ہے، اور تعزيرا مال لينا بھي تعزير كي ايك قسم ہے جس سے ظلم و زيادتي كرنےوالوں كو روكا جاتا ہے.

شيخان نے نسخ كا دعوي رد كيا اوراس كي مكمل طور پر نفي كي ہےاور اس كي دليل ميں بہت سےمعاملات پيش كيے ہيں جن ميں مالي سزا كا وجود ملتا ہے.

شيخ رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

منسوخي كا دعوي كرنےوالوں كےپاس كوئي شرعي دليل نہيں نہ توكتاب اللہ ميں سے اور نہ ہي سنت نبويہ ميں سے، امام احمد كےہاں يہ جائز ہے اس ليے كہ ان كےساتھيوں ميں كوئي اختلاف نہيں كہ ساري كي ساري مالي سزائيں غيرمنسوخ ہيں.

مالي تعزير لگانےكےدلائل مندرجہ ذيل ہيں:

نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے حرم مدني ميں شكار كرنےوالےكا سلب كرنا اس كےليےمباح كيا ہےجواسےپائے.

شراب كا مٹكا توڑنےاور اس كا برتن ضائع كرنےكا حكم ديا.

عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالي عنہ كو معصفر ( ايك قسم كا زرد رنگ ) سے رنگےہوئے كپڑے جلانےكا حكم ديا.

حفاظت كي جگہ كےعلاوہ كسي جگہ سےچوري كرنےوالےپر ڈبل جرمانہ كيا.

نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےمسجد ضرار كومنہدم كيا .

قاتل كو وصيت اور وراثت سے محروم كرديا.

شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالي كہتےہيں:

مالي سزاؤں كي تين اقسام ہيں:

اول:

ضائع اور تلف كرنا: برائي اور منكر كےتابع ہوتےہوئے برائي والي جگہ كا تلف كرنا، مثلا بتوں كو توڑ اور جلا كر، اور موسيقي اور آلات لہو كوتوڑنا، اور شراب ركھےجانےوالےبرتن اور مشكيزے پھاڑنا، اور شراب فروخت كرنےوالي دوكانوں كو جلا كر، زنديقوں اورملحدوں كي كتابيں اور مخرب الاخلاق فلميں اور تصويريں اور مجسمے ضائع اور تلف كرنا .

دوم:

تغير وتبدل كےساتھ: مثلا جعلي كرنسي توڑنا اورتصاوير والے پردوں كو پھاڑ كر اس كےتكيےوغيرہ بنانا.

سوم :

ملكيت: مثلا لٹكي ہوئي كھجوروں كي چوري، اور ملاوٹ شدہ زعفران كا صدقہ كرنا، تواس طرح كي اشياء لےكراسےيا اس كي قيمت صدقہ كرنا .

ماخذ: ديكھيں: توضيح الاحكام من بلوغ المرام ( 31 )