سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

وہ ایام جن میں نفلی روزے مشروع ہیں

سوال

مہینےمیں کتنےدن ہیں جن میں روزہ رکھاجاسکتاہےاورہفتہ میں بالتحدیدمسلمان کو کون سےدن روزہ رکھناچاہئے ؟
اوراسی طرح میں یہ بھی معلوم کرناچاہتاہوں کہ افطاری اورسحری کا صحیح وقت کیاہے ؟
امیدہےکہ آپ مند رجہ بالامسائل کا تفصیلی جواب دیں گے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ اللہ تعالی کی حکمت ہےکہ اس نےاپنے بندوں کےلئےفرائض کےبعداسی عبادت کو نفلی طورپر بھی مشروع کیاہےجس کوکرنےسےانہیں اللہ تبارک وتعالی کاقرب اوراجرعظیم حاصل ہوتاہےجیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان میں ہےکہ :اللہ عزوجل کافرمان ہے :

( میرابندہ اس چیزسےجومیں نےاس پرفرض کی ہےاس کےساتھ میراقرب حاصل کرتاہےتووہ مجھےسب سےزیادہ پسندہے، میرابندہ نوافل کےساتھ میراقرب حاصل کرتارہتاہےحتی کہ میں اس سےمحبت کرنےلگتاہوں توجب میں اس سےمحبت کرنےلگتاہوں تواس کاکان بن جاتاہوں جس سےوہ سنتاہےاوراس کی آنکھ بن جاتاہوں جس سےوہ دیکھتاہے اوراس کاہاتھ بن جاتاہوں جس سےوہ پکڑتاہےاوراس کی ٹانگ بن جاتاہوں جس کےساتھ وہ چلتاہےاوراگروہ مجھ سےسوال کرتاہےتومیں اسےضروردیتاہوں اوراگروہ میری پناہ میں آناچاہتاہےتومیں اسےپناہ دیتاہوں )۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(6502)

اورنفلی روزوں کی دوقسمیں ہیں :

پہلی قسم : مطلقانفل ( کسی وقت اورحالت کی تعیین اورتحدیدکےبغیر ) تومسلمان کےلئےیہ ممکن ہےکہ سال کےکسی بھی دن میں روزہ رکھ لےلیکن ان دنوں کےعلاوہ جن کےبارہ میں نہی ثابت ہےمثلاعیدالفطراورعیدالاضحی کےدن کیونکہ ان دودنوں میں روزہ رکھناحرام ہےاوراسی طرح ایام تشریق ( عیدالاضحی کےبعدتین دن ) توان میں بھی روزہ رکھناحرام ہے الایہ کہ حج میں جس کےپاس قربانی نہ ہواوراس کےعلاوہ صرف جمعہ کےدن کااکیلاروزہ رکھنےمیں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےنہی ثابت ہے ۔

مطلقانفلی روزوں کی سب سےاچھی اوربہترصورت یہ ہےجواس کی طاقت رکھتاہوکہ ایک دن روزہ رکھاجائےاورایک دن افطارکیاجائے( یعنی دوسرے دن چھوڑاجائے )۔

جیساکہ حدیث میں آیاہےکہ :

( اللہ تعالی کےہاں سب سےمحبوب اورپسندیدہ نمازاور روزہ داؤدعلیہ السلام کی نماز اور روزہ ہےتووہ نصف رات سوتےاور رات کاتیسراحصہ قیام کرتےاورچھٹاحصہ سوتےاورایک دن روزہ رکھتےاورایک دن نہیں رکھتےتھے )۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1131) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1159)

اورافضلیت میں شرط یہ ہےکہ اسےاول سےکمزوری نہیں دکھانی چاہئےجیساکہ دوسری روایت میں ہےکہ ( وہ ایک دن روزہ رکھتےاورایک دن افطار کرتےجب شروع کرتے تواسےترک نہیں کرتےتھے )۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1977) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1159)

دوسری قسم : نفلی مقید :

اوریہ عمومی طورپرنفلی مطلق سےافضل ہےاس کی دوقسمیں ہیں :

اول : شخصی حالت کےساتھ مقید :

مثلاوہ نوجوان جوشادی کی طاقت نہیں رکھتاجیساکہ حدیث میں واردہے :

عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہمابیان کرتےہیں کہ ( ہم جوانی کی حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ تھےاورہمارے پاس کچھ نہیں تھاتونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا : اےنوجوانوں کی جماعت جوبھی تم میں سےطاقت رکھتاہے وہ شادی کرے کیونکہ وہ آنکھوں میں شرم پیداکرتی اورشرمگاہ کےلئےبہتر ہےاورجوطاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھےکیونکہ یہ اس کےلئےحاجت کوختم کرنےوالاہے )

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(5066) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1400)

توجب تک وہ کنوارہ اورغیرشادی شدہ ہےاس کےحق میں روزے شرعامتاکدہیں اوریہ تاکیداتنی ہی زیادہ ہوگی جتنی اس کی شہوت میں جوش پیداہوگااوریہ ایام کی تحدیدکے بغیر ہیں ۔

دوم : جو وقت معین کےساتھ مقیدہیں ۔

یہ کئی قسمیں ہیں بعض توہفتہ وارہیں اوربعض ماہانہ اوربعض سالانہ ہیں ۔

ہفتہ وار : سومواراورجمعرات کاروزہ رکھنامستحب ہے ۔

عائشہ رضی اللہ تعالی عنہابیان فرماتی ہیں کہ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم سومواراورجمعرات کےدن کوشش کرکےقصداروزہ رکھتےتھے )

سنن نسائی وغیرہ حدیث نمبر ۔(2320) اورعلامہ البانی رحمہ اللہ نےصحیح الجامع الصغیر ۔( حدیث نمبر 4897 ) میں اسےصحیح کہاہے ۔

رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےسومواراورجمعرات کےروزے کی متعلق سوال کیاگیا توآپ نےجواب ارشادفرمایا: ( یہ وہ دودن ہیں جن میں رب العالمین پراعمال پیش کئےجاتے ہیں تومیں چاہتاہوں کہ میرے اعمال پیش کئےجائیں تومیں روزے کی حالت میں ہوں )

سنن نسائي حدیث نمبر ۔(2358) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ۔(1740) مسنداحمدحدیث نمبر ۔(8161) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح الجامع ( حدیث نمبر ۔1583) میں اسےصحیح کہاہے ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےسوموارکےروزے کےمتعلق پوچھاگیاتوآپ نےجواب ارشادفرمایا : ( اسی دن میں پیداہواوراسی دن مجھ پروحی نازل کی گئي )۔صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1162)

ماہانہ : مہینہ میں تین روزے رکھنامستحب ہیں :

ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتےہیں کہ میرےخلیل نےمجھےتین چیزوں کی نصیحت کی ( کہ میں مرنےتک نہ چھوڑوں ہرمہینہ میں تین روزے اورچاشت کی نمازاوروتر پڑھنےکےبعدسونا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1178) صحیح مسلم حدیث نمبر۔(721)

اورمستحب یہ ہے کہ یہ دن ہجری مہینہ کےدرمیانی ایام بیض ہیں ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں کہ ( مجھےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایااگرمہینہ میں کوئی روزے رکھناچاہتےہوتو ( 13 ۔ 14 ۔15 ) کےروزے رکھو )

سنن نسائی حدیث نمبر۔(2424) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر۔(1707) اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح الجامع الصغیر۔( حدیث نمبر 673 )میں اسےصحیح کہاہے ۔

سالانہ : ان میں سے کچھ تودن معین ہیں اورکچھ ایسے ہیں جن میں روزے رکھنا سنت ہے ۔

معین دن :

1۔ یوم عاشوراء : دس محرم الحرام کوعاشوراء کہاجاتا ہے ۔

ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہمابیان سےعاشوراء کےروزے کےمتعلق سوال کیاگیا توانہوں نےفرمایا : ( مجھےعلم نہیں کہ آپ نےعاشوراء کےعلاوہ جس دن روزہ رکھاہواورآپ اسے دوسرے دنوں پرفضیلت دیتے ہوں اور رمضان کے علاوہ کسی اورمہینہ کوفضیلت دیتےہوں )

صحیح بخاری حدیث نمبر۔(2006) صحیح مسلم حدیث نمبر۔(1132)

اورمسنون طریقہ یہ ہےکہ اس سےپہلےیابعدمیں یہودیوں کی مخالفت میں ایک دن روزہ رکھاجائے ۔

2۔ یوم عرفہ : یہ نوذی الحجہ کادن ہے : اس کاروزہ اس شخص کےلئےرکھنامستحب ہے جوکہ حاجی نہ ہواورعرفات میں وقوف نہ کررہاہوجیساکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاگزشتہ تینوں قسموں کی فضیلت کےمتعلق فرمان ہے :

( ہرمہینہ میں تین روزے اور رمضان سےرمضان یہ ساراسال کےروزے ہیں اورمیں اللہ تعالی سےامیدکرتاہوں کہ یوم عرفہ کاروزہ گزرے ہوئےسال اورآنےوالےایک سال کاکفارہ بنتا ہےاوریوم عاشوراء کےروزے ( دس محرم ) کےمتعلق میری اللہ تعالی سےامیدہےکہ گزرے ہوئےایک سال کاکفارہ بنےگا ) صحیح مسلم حدیث نمبر۔(1162)

اور وہ زمانےاوروقت جن میں روزے رکھنےسنت ہیں :

1۔شوال کامہینہ : شوال کےمہینہ میں چھ روزے رکھنےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان کےمطابق سنت ہیں : ( جس نےرمضان کےروزے رکھنےکےبعدشوال کےچھ روزے رکھےگویاکہ اس نےساراسال ہی روزے رکھے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1164) اوراس کےمتعلق سوال نمبر ۔(7859) کامراجعہ کریں ۔

2۔محرم کامہینہ : اس مہینہ جتنےبھی آسانی کےساتھ روزے رکھےجاسکیں سنت ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے : ( رمضان کےبعدسب سےافضل روزے اللہ تعالی کےمہینہ محرم کےہیں اورفرض نمازکےبعدسب سےافضل نماز رات کی نمازہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1163)

3 ۔ شعبان کامہینہ : جس طرح کہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہابیان کرتی ہیں کہ ( رسول صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتےتوہم کہتےکہ آپ افطارکریں گےہی نہیں اورجب روزے افطارکرتےاورنہ رکھتےتوہم یہ کہتےکہ اب روزے رکھیں گےہی نہیں ، میں نےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کورمضان کےسواکسی مہینےکےمکمل روزے رکھتےہوئےنہیں دیکھا اورمیں نےشعبان کےعلاوہ کسی مہینہ میں سب سےزیادہ روزے رکھتےہوئےنہیں دیکھاآپ شعبان کاتقریباسارامہینہ ہی روزے رکھتےتھے )۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1969) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1156)

وہ مسلمان جسےخیراوربھلائی کےکاموں میں رغبت ہےاسےعلم ہوناچاہئےکہ اللہ تعالی کےلئےنفلی روزے رکھنےمیں کتنی بڑی فضیلت ہےجیساکہ حدیث میں وارد ہے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے : ( جواللہ تعالی کےراستہ میں روزہ رکھتاہےاللہ تعالی اسےاس دن کےبدلےمیں اس کےچہرے کوسترسال جہنم سےدورفرمادیتےہیں )۔

سنن نسائی حدیث نمبر ۔(2247) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح سنن نسائی (2121) میں اسےصحیح کہاہے ۔

ہم اللہ تعالی سےدعاگوہیں کہ اللہ تعالی ہمیں ان میں کردے جوجہنم اوراس کی گرمی سےدورکئےجائیں گےاوروہ نعمتوں والےہوں گے ۔

افطاری اورسحری کاصحیح وقت : جس طرح کہ روزے کی تعریف میں ہےکہ : روزہ یہ ہےکہ کھانےاورپینےاوران ساری چیزوں جن سےروزہ ختم ہوجاتاہےان سےپرہیزکےساتھ اللہ تعالی کی عبادت کرناجوکہ طلوع فجرسےلیکرغروب شمس تک ۔

جیساکہ اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

تم کھاتےپیتےرہویہاں تک کہ صبح کاسفیددھاگہ سیاہ دھاگےسےظاہرہوجائے پھررات تک روزےکوپوراکرو البقرۃ ۔/(187)

توروزہ داران چیزوں سےطلوع فجرسےلیکرغروب شمس تک پرہیزکرےگاجیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی فرمایاہے :

( جب ادھرسےرات آجائےاورادھرسےدن چلاجائےاورسورج غروب ہوجائےتوروزے دارکاروزہ افطارہوگیا )۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1818) صحیح مسلم حدیث نمبر ۔(1841)

اورسحری کاوقت توجمہورعلماء کامسلک یہ ہےکہ آخری نصف رات سےلیکرطلوع فجرثانی تک ہےاورسحری میں تاخیرکرناجمہورعلماءکےہاں سنت ہےاورطلوع فجرثانی سے پہلے پہلےاس کی دلیل وہ آیت ہےجوابھی اوپرذکرکی گئی ہےاورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان : ( افطاری میں جلدی اورسحری میں تاخیرکیاکرو ) اسےطبرانی نےروایت کیا اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نےصحیح الجامع ( حدیث نمبر ۔(3989) میں صحیح کہاہے ۔

اوراس لئے بھی کہ سحری کھانےسےروزہ کےلئےطاقت حاصل ہوتی ہےتوسحری جتنی فجرکےقریب ہوگی اتناہی روزہ کےلئےمددگارومعاون ثابت ہوگی ۔

ہم اللہ تعالی سےدعاگوہیں کہ وہ ہمیں شریعت اسلامیہ کاپابنداوراس پرعمل کرنے والابنائےآمین ۔ اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم پررحمتیں نازل فرمائے ۔آمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد