سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

اس کا خاوند چار ماہ میں صرف ایک بار جماع کرتا ہے

22026

تاریخ اشاعت : 17-06-2009

مشاہدات : 9234

سوال

سلام کے بعدایک عورت کا کہنا ہے کہ وہ اسلام میں عورت کے حقوق کے بارہ میں ایک سوال پوچھنا چاہتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ : جب خاوند اپنی بیوی سے چارماہ بعد ہی مباشرت وجماع کرے اوریہ عورت کی رغبت کوپورا نہیں کرسکتا توکیا اسلام میں اس موضوع کے متعلق کوئي حل ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


بلاشک و شبہ ایسا فعل غلط ہے اورمعاشرت زوجیت کے بھی خلاف ہے ، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورتم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی بسر کرو النساء ( 19 ) ۔

اوردوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

اوران ( عورتوں ) کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان مردوں کے ہيں اچھے اوراحسن انداز میں البقرۃ ( 228 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم میں سب سے بہتر اوراچھا وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے لیے سب سے بہتر اوراچھا ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3895 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

تواس بنا پر خاوند پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اس طرح معاشرت کرے جواس کی ضرورت اورخواہش پوری کرسکتی ہو ، یہ کوئي اچھا طریقہ اوراچھی معاشرت نہیں کہ بیوی سے اتنی مدت علیحدگی اختیار کی جائے جو کہ چار ماہ تک جا پہنچے ، اورپھر اگر عورت اس سے تکلیف محسوس کرتی ہے تواسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ فسخ نکاح کا مطالبہ کر ے۔

اوربعض اہل علم کا یہ کہنا کہ :

خاوند پر چارمہینہ بعد ہی بیوی سے مجامعت کرنی واجب ہے ، یہ قول ضعیف ہے اورصحیح نہیں ، اور نہ ہی اس پر کوئي صحیح اور صریح دلیل ہی ملتی ہے ، صحیح یہی ہے کہ قاعدہ شرعیہ کے مطابق بیوی سے مجامعت اسی طرح ضروری اورواجب ہے جو اس کی ضرورت پوری کرے ، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: ڈاکٹر خالد بن علی المشیقح