اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

منع حمل کے لیے ٹیوب کا استعمال

22027

تاریخ اشاعت : 11-03-2004

مشاہدات : 9767

سوال

کیا منع حمل کے لیے ٹیوب استعمال کی جاسکتی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ٹیوب کا استعمال دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے :

پہلی شرط :

اس سے عورت کوکسی قسم کا نقصان اورضرر نہ ہو ۔

دوسری شرط :

خاوند اس کے استعمال کی اجازت دے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ عورتوں کو یہ بتاتے چلیں کہ عورت کے لائق نہيں کہ وہ منع حمل کے لیے کوئي بھی چیز استعمال کرے ، کیونکہ یہ شرعی مقصد کے خلاف ہے بلکہ اولی اور بہتر تویہ ہے کہ اسے اسی طرح باقی رہنا چاہیے جس طرح کہ اللہ تعالی نے اسے کثرت نسل پر پیدا فرمایا ہے ۔

کیونکہ کثرت نسل میں بہت ہی عظیم مصلحتیں ہيں ، اوریہ انسان کونہ تواس کے رزق میں اورنہ ہی تربیت اور صحت میں کوئي نقصان اورضرر دیتی ہے ۔

لیکن اگر عورت جسمانی طور پر کمزور ہے یا پھر اسے کثرت امراض لاحق ہیں اورہر سال اسے حمل ضرر دیتا ہے اوربرداشت نہيں ہوتا تواس حالت میں وہ معذور ہے ، توپھر اوربات ہے لیکن اس میں بھی اسے خاوند کی اجازت کے ساتھ منع حمل کے لیے کچھ استعمال کرنا ہوگا ، اوراس کے استعمال میں اسے کوئي ضرر نہ ہوتوپھر وگرنہ وہ اس حالت میں بھی استعمال نہیں کرسکتی ۔

لھذا اسی لیے شریعت اسلامیہ نے یہ مشروع کیا ہے کہ اس عورت اورلڑکی سے شادی کی جائے جوزيادہ بچے جننے والی ہو اورمحبت بھی زيادہ کرنے والی ہو ، ینعی ان عورتوں سے شادی کرو جوکثرت والادت میں معروف ہیں تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی امت کی کثرت پر دوسری امتوں کے مقابلہ میں فخر حاصل ہوسکے ، اورمسلمانوں کی تعداد بھی زيادہ ہو ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی عنہ کے فتوی کا اختصار پیش کیا گيا ہے ، دیکھیں فتاوی منار الاسلام ( 3 / 784 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد