الحمد للہ.
سوال کا جواب دینے سے قبل میں اس ملک میں اپنے ان بھائيوں کوڈراتا ہوں جن پراللہ تعالی نے مال وخیرات وافرمقدار میں عطا کرکے انعام کیا ہے اوروہ خادمات منگوانے میں منہمک ہيں ، کیونکہ یہ آسائش بلکہ اسراف وفضول خرچی ہے ، حتی کہ ہم تویہاں تک سنتے ہیں کہ کچھ لوگوں کا تویہ حال ہے کہ ، گھرمیں وہ اوراس کی بیوی کے علاوہ کوئي اورہے ہی نہيں ، اورعورت کے لیے گھرکے سارے معاملات نپٹانے ممکن بھی ہيں لیکن اس کے باوجود وہ اپنے لیے خادمہ منگوا لیتے ہيں ۔
میں اپنے بھائيوں کواس تباہ کن اورمنحوس معاملے سے بچنے کا کہتا ہوں جوہمارے نزدیک ایسا معاملہ بن چکا ہے جس میں لوگ ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنے لگے ہیں ۔
بیوی کہتی ہے : مجھے خادمہ چاہیے تووہ جاکرخادمہ لے آتا ہے ، اس لیے میں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ بغیر ایسی ضرورت کے جس کے بغیرکوئي چارہ ہی نہ ہو خادمہ نہ لائي جائے ۔
پھرمیری رائے یہ ہے کہ اگرکوئي ضرورت ہوبھی توپھر انسان کومسلمان خادمہ کے علاوہ کوئي اورنہيں لانی چاہیے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم دیا ہے کہ :
( جزیرہ عرب سے یھودیوں اورعیسائیوں نکال باہر کرو ) ۔
اورمیری رائے یہ بھی ہے کہ جب خادمہ لائي جائے تووہ خوبصورت اورنوجوان نہیں ہونی چاہیے ، کیونکہ وہ فتنہ کا باعث اورمحل ہے ، اورخاص کرجب اس کے گھر میں نوجوان ہوں ، کیونکہ شیطان انسان میں خون کی طرح سرایت کرجاتا ہے ، اورخادمہ کوبغیر محرم کے نہ لایا جائے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کومحرم کےبغیر سفر کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
اورجب محرم ساتھ ہو توپھروہ اشکال وارد ہی نہيں ہوتا جس کےبارہ میں سوال کیا گيا ہے ، لھذا اس کا محرم اس کے ساتھ حج کرے گا ، لیکن جب اس کےساتھ محرم نہيں یا پھرمحرم آیا اورواپس چلا گیا تووہ اس کے ساتھ حج نہ کریں ، اورنہ ہی اس کےساتھ سفر کریں ، بلکہ وہ جن کووہ ثقہ سمجھتے ہیں ان کے پاس رہے ، اوراگر کوئي ثقہ نہيں ہے توضرورت کی بنا پروہ خادمہ ان کے ساتھ حج کرے اوراس کا حج صحیح ہوگا ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .