الحمد للہ.
اگر تو يہ شخص ( شيعہ ) شيعہ والے عقائد ركھتا ہو يعنى صحابہ كرام كو كافر كہے، اور ابو بكر و عمر وغيرہ رضى اللہ تعالى عنہم سے بغض ركھے، اور اس اسى طرح باقى فاسد قسم كے شيعى عقائد ركھتا ہو تو اسے حق بتايا جائے اور اسے حق كى دعوت دى جائے، اگر تو وہ اپنے عقائد سے رجوع كر لے تو ٹھيك تو اس طرح وہ آپ كے ساتھ نماز ادا كرے گا.
ليكن اگر وہ حق بيان كرنے كے بعد بھى رجوع نہيں كرتا اور اپنے باطل عقائد پر رہتا ہے تو اس كے ساتھ نماز ادا نہيں كى جائيگى، بلكہ آپ دونوں عليحدہ نماز ادا كريں.
ليكن اگر وہ يہ عقيدہ ركھے كہ شيعہ ہے ( ليكن وہ كفريہ عقائد نہ ركھتا ہو ) بلكہ ابو بكر و عمر وغيرہ صحابہ كرام سے محبت ركھے اور ان كے ليے رضى اللہ تعالى عنہم كى دعا كرے تو پھر وہ شخص تمہارے ساتھ نماز ادا كر سكتا ہے، اور اس پر كفر كا حكم نہيں لگايا جائيگا.