اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

رافضى شيعہ كے ساتھ نماز باجماعت ادا كرنے كا حكم

22033

تاریخ اشاعت : 10-10-2008

مشاہدات : 6682

سوال

ہم دو سنى اور ايك شيعہ ايك ہى جگہ پر ملازمت كرتے ہيں، ميں نے سنا ہے كہ شيعہ مسلمان نہيں، ہم اكٹھے باجماعت نماز ادا كرنا چاہتے ہيں تو كيا ہم تينوں نماز جماعت ادا كر ليں يا كہ ہم دونوں ہى ادا كريں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو يہ شخص ( شيعہ ) شيعہ والے عقائد ركھتا ہو يعنى صحابہ كرام كو كافر كہے، اور ابو بكر و عمر وغيرہ رضى اللہ تعالى عنہم سے بغض ركھے، اور اس اسى طرح باقى فاسد قسم كے شيعى عقائد ركھتا ہو تو اسے حق بتايا جائے اور اسے حق كى دعوت دى جائے، اگر تو وہ اپنے عقائد سے رجوع كر لے تو ٹھيك تو اس طرح وہ آپ كے ساتھ نماز ادا كرے گا.

ليكن اگر وہ حق بيان كرنے كے بعد بھى رجوع نہيں كرتا اور اپنے باطل عقائد پر رہتا ہے تو اس كے ساتھ نماز ادا نہيں كى جائيگى، بلكہ آپ دونوں عليحدہ نماز ادا كريں.

ليكن اگر وہ يہ عقيدہ ركھے كہ شيعہ ہے ( ليكن وہ كفريہ عقائد نہ ركھتا ہو ) بلكہ ابو بكر و عمر وغيرہ صحابہ كرام سے محبت ركھے اور ان كے ليے رضى اللہ تعالى عنہم كى دعا كرے تو پھر وہ شخص تمہارے ساتھ نماز ادا كر سكتا ہے، اور اس پر كفر كا حكم نہيں لگايا جائيگا.

ماخذ: الشيخ ڈاكٹر خالد بن على المشيقح