الحمد للہ.
اول:
پہلے سوال نمبر: (50555) ایسے امراض کے بارے میں گزر چکا ہے جن کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز ہے، ایسے ہی مریض اپنے علاج معالجہ کیلئے رمضان میں دن کے وقت روزہ کھول سکتا ہے، اور پھر بعد میں اس دن کی قضا دے دے۔
چنانچہ اس لڑکی کو روزے کی وجہ سے ضرر کا خدشہ ہو یا مرض بڑھنے کا
خدشہ ہو تو اس کی والدہ اپنی بیٹی کو رمضان میں دن کے وقت دوا دے سکتی ہے، تاہم
والدہ کو چاہیے کہ اپنی بیٹی کو سمجھائے اور قائل کرے کہ بیماری کی وجہ سے اس کیلئے
روزہ کھولنا جائز ہے؛ اور اللہ تعالی رحمت فرماتے ہوئے مریض کا عذر قبول فرمایا ہے،
فرمانِ باری تعالی ہے:
(
وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضاً أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ
أَيَّامٍ أُخَرَ
)
ترجمہ: اور تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو [روزوں کی] گنتی
دوسرے ایام میں پوری کر لے۔[البقرة:185]
یہ لڑکی بعد میں بھی رمضان کے روزوں کی قضا دے سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"مجھے ایک نفسیاتی مرض لاحق ہے، میں نے ڈاکٹر سے معائنہ کروایا تو انہوں نے مجھے گولیوں
کی شکل میں دوا تجویز کر دی جو کہ پانچ سال تک ہر 12 گھنٹے کے بعد لینی ہے، تو
اب میں رمضان کے دوران کیا کروں؟ اور اگر 12 گھنٹے کے بعد ایک گھنٹہ بھی تاخیر
نہیں ہو سکتی، کیونکہ اس طرح مجھے دوبارہ مرگی کی شکایت ہو جاتی ہے"
تو انہوں نے جواب دیا:
"فرمانِ باری تعالی ہے: فَاتَّقُوا
اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ
بقدر استطاعت اللہ سے ڈرو[التغابن : 16] چنانچہ اگر دوا کھانے میں تاخیر کی وجہ
سے بیماری کی شکایت ہو جاتی ہے تو روزہ توڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ روزہ
[12 گھنٹے سے] لمبا ہو، جیسے کہ سوال میں 15 گھنٹے کا ذکر ہے، چنانچہ ایسے ایام
میں ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ دوا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ روزہ توڑ
لے اور دوا کھانے کی وجہ سے اس دن کی قضا دے، نیز بقیہ دن کھانے پینے سے رکا
رہے؛ کیونکہ روزہ دوا کھانے کیلئے توڑا ہے، چنانچہ دوا کھا لے اور باقی دن قضا
دے، اور اگر دوا کھانے میں تاخیر کسی مشقت کے بغیر ممکن ہو تو مغرب کے بعد دوا کھا
لے " انتہی
" فتاوى نور على الدرب " (16/130)
مزید کیلئے سوال نمبر: (97798) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
آپ نے اس لڑکی کے بارے میں بیماری کے باوجود عبادت اور نیکی سے لگاؤ کا تذکرہ کیا
ہے، اسے دیکھ کر آپ کو بھی نیکی و عبادت کی ترغیب لینی چاہیے، کیونکہ صحیح سلامت
شخص کی طرف سے عبادت میں کمی معذور شخص کے برابر نہیں ہو سکتی، بلکہ صحیح سلامت
شخص کی طرف سے عبادت میں کمی عیب ہے، جیسے کہ کسی نے کہا ہے:
"مجھے لوگوں میں اس سے بڑا عیب نظر نہیں آیا جو طاقت کے با وجود کوئی کام نہیں کرتے"
اللہ تعالی ہمیں اور آپکو فوری طور پر عبادت اور اطاعت کیلئے مدد فراہم کرے، اور اس لڑکی کو جلد از جلد شفا یاب فرمائے، بیشک وہ ایسا کرنے پر قادر ہے۔
واللہ اعلم.