سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مسلمان شخص كو كفار كے ساتھ دفن كرنا اور غسل دينا

22143

تاریخ اشاعت : 10-12-2005

مشاہدات : 3944

سوال

فرانس ميں فوت ہونے والے مسلمان شخص كے بارہ ميں كيا حكم ہے كيونكہ اسے اس كے اصل عرب ملك منتقل كرنا مشكل ہے، جس شہر ميں وہ فوت ہوا ہے وہاں مسلمان افراد كے ليے خاص قبرستان بھى نہيں ہے، تو كيا اسے عيسائيوں كے قبرستان ميں دفن كر ديا جائے كہ نہيں؟
اور اسى طرح وہاں مسلمان ميت كو غسل دينے كے ليے بھى كوئى جگہ نہبيں بلكہ عيسائى مردوں كو غسل دينے كے ليے ايك كمرہ خاص ہے، تو كيا اگر مسلمان ميت كو اس كے گھر ميں غسل دينا مشكل ہو تو اس كمرہ ميں غسل دينا ممكن ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر مسلمانوں كے ليے قبرستان نہ ہو تو مسلمان شخص كو فوت ہونے كى شكل ميں كفار كے قبرستان ميں دفن نہيں كيا جائےگا، بلكہ صحراء ميں كوئى جگہ تلاش كر كے وہاں دفن كريں اور جگہ كو برابر كر ديا جائے تا كہ قبر اكھاڑنے سے محفوظ رہے، اور اگر بغير كسى مشكل اور كم خرچ كے نزديك ترين مسلمان علاقے ميں منتقل كرنا ميسر ہو تو يہ زيادہ بہتر ہے.

اور رہا مسئلہ كفار كو غسل دينے والى جگہ ميں مسلمان ميت كو غسل دينے كا تو اگر بغير كسى خرچ كے اس كے علاوہ كوئى اور جگہ ميسر نہ ہو تو وہاں غسل دينے ميں كوئى حرج نہيں ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمت نازل فرمائے .

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 454 )