جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

تالو کے راستے ناک سے اترنے والے بلغم سے مریض کے روزے پر فرق نہیں پڑے گا۔

سوال

بلغم کے مریض کیلئے روزے رکھنے کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح روزے کی حالت میں بلغم پیٹ تک پہنچ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور اگر یہی مریض ایسی حالت میں بیدار ہو کہ ناک میں خون ہو، یا منہ میں خون کا ذائقہ محسوس کرے تو اسکا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تمام اہل علم کا اس بارے میں اتفاق ہے کہ  اگر بلغم  تھوکنے کا موقع ملے بغیر روزے دار کے منہ سے پیٹ تک منتقل ہو جائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، کیونکہ  یہ بلغم غیر اختیاری انداز سے روزہ دار کے  پیٹ تک  گیا ہے۔

شیخ زکریا انصاری شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر بلغم  خود بخود  منہ یا ناک سے  پیٹ کی جانب اترنے لگے، اور اسے تھوکنے کا موقع نہ ملے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ تھوکنا ممکن نہیں  تھا" انتہی
" أسنى المطالب " (1/415)

تاہم اگر  روزے دار کو بلغم تھوکنے کا موقع بھی ملا، لیکن پھر بھی اسے نگل گیا تھا تو امام شافعی سمیت کچھ علمائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا ہے، لیکن ابو حنیفہ ، مالک، اور امام احمد سے ایک روایت کے مطابق اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، اسی موقف کو شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے  راجح قرار دیا ہے۔

مزید کیلئے دیکھیں: " الموسوعة الفقهية " (36/259-261)

ابن نجیم حنفی  رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر بلغم  سر سے ناک کی جانب  بہے اور پھر روزہ دار ناک سے اسے کھینچ کر عمداً حلق میں  لے جائے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اس بلغم کا حکم بھی  تھوک کی طرح ہی ہے۔۔۔" انتہی
" البحر الرائق شرح كنز الدقائق " (2 / 294)

اسی طرح نفراوی مالکی رحمہ اللہ  کہتے ہیں:
"روزہ دار سینے سے  بلغم کھینچ کر زبان پر لے آئے اور پھر اسے نگل جائے تو  اس پر کوئی حرج نہیں ہے، چاہے اسے باہر پھینکنے کا موقع ملا ہو؛  اسی طرح  اگر  بلغم  زبان پر آ بھی جائے، اور جان بوجھ کر بلغم نگل لے تو اس پر بھی  قضا لازم نہ ہوگی" انتہی
" الفواكه الدواني " (1/309)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر بلغم منہ تک نہ پہنچے، مطلب یہ ہے کہ: دماغ سے  اتر کر پیٹ کی جانب چلا جائے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ اس لیے کہ  ابھی تک اس بلغم کا اخراج  جسم سے باہر نہیں ہوا تھا، اور چونکہ منہ کا حکم ظاہری بدن والا ہے اس لئے اگر منہ میں بلغم آنے کے بعد نگل گیا تھا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا،  تاہم اگر منہ میں نہیں پہنچا تو بلغم ابھی جسم کے اندر ہی ہے، اس لیے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

اس مسئلے میں دوسرا قول یہ ہے کہ : اگر منہ تک  پہنچنے کے بعد دوبارہ نگل لے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، اور یہی موقف راجح ہے؛ کیونکہ منہ سے ابھی تک باہر نہیں ہے، چنانچہ منہ سے دوبارہ نگل جانے کو کوئی بھی کھانا پینا شمار نہیں کرتا" انتہی
" الشرح الممتع " (6/424)

خلاصہ یہ ہے کہ:  ناک کی ریزش، خون وغیرہ کی وجہ سے روزہ فاسد نہیں ہوگا، لیکن اگر آپ کو یہ چیزیں  تھوک دینے کا موقع مل جائے تو احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ آپ انہیں تھوک دیں۔

اللہ تعالی سے دعا ہےکہ آپ کو شفا اور عافیت سے نوازے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب