سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ایک عورت نےبھول کر پانی پی لیا، تو اس کی والدہ نے یہ فتوی دیا کہ تمہارا روزہ ٹوٹ گیا، تو اس نے اپنا روزہ توڑ لیا، پھر اس دن کی قضا بھی دی، تو کیا اس پر کوئی کفارہ لازم ہے؟

سوال

سوال: میں ایک دن سحری کھا کر سوئی ہوئی تھی، مجھے ایک ڈراؤنا خواب آیا، تو میں چیختی ہوئی بیدار ہوئی، میری والدہ نے مجھے تھوڑا سا پانی دیا، اور میں نے پی لیا، مجھے اس وقت یاد نہیں تھا کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے، میں نے اپنی نیند مکمل کی اور جس وقت بیدار ہوئی تو میری والدہ نے کہا کہ تم نے پانی پی کر اپنا روزہ توڑ لیا ہے، انہوں نے مجھے عمداً روزہ توڑنے والوں میں شامل کیا! اس کے بعد میں نے اس دن کی قضا بھی دی، اب میں اپنے اس عمل کا کفارہ جاننا چاہتی ہوں، کیونکہ میں چھوٹی ہوں، میرے والدین میری پرورش کرتے ہیں، تو اب میں کیا کروں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

کوئی شخص رمضان میں دن کے وقت  بھول کر کھا پی لے تو اس کا روزہ صحیح ہے، اس پر کوئی قضا یا کفارہ نہیں ہے۔
اس کیلئے سوال نمبر: (50041) کا جواب ملاحظہ کریں۔

اس لیے بھول کر پانی پینے سے آپکا روزہ نہیں ٹوٹا، آپکو چاہیے تھا کہ آپ  اس دن کا روزہ مکمل کر لیتی۔

پھر آپ نے اپنی والدہ کی بات پر اعتماد کرتے ہوئے روزہ کھول لیا، اور بعد میں اس دن کی قضا بھی دے دی تو آپ نے اپنا واجب ادا کر دیا ہے، اب آپ پر کوئی کفارہ نہیں ہے، کیونکہ  کفارہ اسی شخص پر لازم ہوتا ہے جو رمضان میں دن کے وقت جماع کر ے، مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (38074) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب