اتوار 23 جمادی اولی 1446 - 24 نومبر 2024
اردو

خريداري ريٹ كےعلاوہ كوئي ريٹ بتانے كاحكم

22396

تاریخ اشاعت : 12-02-2005

مشاہدات : 4870

سوال

ايك شخص يہ كہتا ہے كہ ميں نےيہ سامان اتنےكا خريدا ہے، حالانكہ اسے نےاس سےكم قيمت پر خريدا ہوتا ہے، بلكہ وہ صرف منافع زيادہ كمانے كے ليے ايسا كرتا ہے، اور بعض تو اس پر حلف بھي اٹھاتےہيں، اس كاحكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس نےبھي سامان خريدا اور اسےفروخت كرتےہوئے يہ كہا كہ يہ مجھے اتنے كا پڑا ہے اوروہ اپنےاس قول ميں جھوٹا ہو يعني اس نے قيمت خريد اصل قيمت سے زيادہ بتائي تواس نےحرام كام كا ارتكاب كيا، اورگناہ ميں پڑ گيا، يہ اس لائق ہےكہ اس كي خريد وفروخت سے بركت ختم كر دي جائے، اور جب وہ اس پر قسم اٹھائے توگناہ اوربھي زيادہ ہوگا، اور اس كي سزا بھي زيادہ سخت ہوگي اور وہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالي كي روايت كردہ مندرجہ ذيل حديث كي وعيد ميں داخل ہوگا:

ابوذر رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

( تين اشخاص كي طرف اللہ تعالي روز قيامت نہ تو ديكھےگا اور نہ ہي انہيں پاك كرے گا اوران كےليےدردناك قسم كا عذاب ہوگا

ابوذر رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ ہم نے عرض كيا اے اللہ تعالي كے رسول صلي اللہ عليہ وسلم وہ كون لوگ ہيں ؟ يقينا وہ تو ذليل ورسوا ہو گئے، تورسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

( احسان جتلانےوالا، اور اپنا كپڑا لٹكانے ( ٹخنوں سےنيچے ) والا، اور جھوٹي قسم كےساتھ اپنا سامان فروخت كرنے والا )

اور ايك روايت ميں حلف الفاجر كےالفاظ ہيں.

اور بخاري و مسلم وغيرہ نے ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ وہ بيان كرتےہيں كہ ميں نے رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كويہ فرماتے ہوئے سنا:

( قسم سامان كےليے نفع مند اور بركت كو ختم كردينے والي ہے ) .

اوربخاري رحمہ اللہ تعالي عنہ كي مندرجہ ذيل روايت كي بنا پر بھي

عبداللہ بن ابي عوفي رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ ايك شخص نے بازارميں سامان ركھا اوراس ميں اللہ كي قسم اٹھائي جواسے نہيں ديا گيا تھا تا كہ مسلمانوں ميں سےايك شخص اسےخريد لےتويہ آيت نازل ہوئي:

بےشك جولوگ اللہ تعالي كےعہد اور اپني قسموں كو تھوڑي قيمت پر بيچ ڈالتےہيں، ان كےليے آخرت ميں كوئي حصہ نہيں، اللہ تعالي نہ توان سے بات چيت كرےگا، اور نہ ہي روز قيامت ان كي طرف ديكھےگا، اور نہ انہيں پاك كرےگا، اوران كےليےدردناك عذاب ہے آل عمران ( 77 ) صحيح بخاري ( 4 / 316 ) .

اور اس ليےبھي كہ امام بخاري اور امام مسلم رحمھمااللہ نےاپني اپني صحيح ميں ابوھريرہ رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ:

رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

( تين اشخاص سے اللہ تعالي بات چيت نہيں كرےگا اور نہ ہي ان كي جانب ديكھےگا اورنہ انہيں پاك كرےگا، اور ان كےليےدردناك عذاب ہے، ايك شخص تووہ جوراستےميں زيادہ پاني سے مسافر كوروكتا ہو، اور ايك شخص جس نےكسي شخص - اور ايك روايت ميں امام - كي بيعت كي اوروہ بيعت صرف دنيا كےليےہو، اگر وہ اسےاس كي من پسند چيز دے تووہ اس سےوفا كرتا ہےوگرنہ اس سےوفاداري نہيں كرتا، اور ايك شخص جس نےكسي شخص سے عصر كےبعد بھاؤ كيا اور اس نےقسم اٹھائي كہ اللہ كي قسم اسےيہ مال اتنےاتنے ميں ملا ہے تواس نےوہ مال لےليا ) صحيح بخاري ( 124، 160، 376 ) صحيح مسلم ( 1 / 103 ) حديث نمبر ( 108 )  .

ماخذ: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 10 )