الحمد للہ.
درج ذیل صورتوں کے علاوہ والدین کی اطاعت واجب ہے:
- والدین کسی گناہ کا حکم دیں، اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ، اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے) اس حدیث کو بخاری: (7257) میں روایت کیا ہے۔
- یا کوئی ایسا حکم دیں جن کی وجہ سے اولاد کو نقصان ہو یا بیوی اور بیٹے جیسے افراد خانہ جو کہ اس کے زیر کفالت ہیں انہیں نقصان ہو؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی کسی دوسرے کو نقصان پہنچاؤ) اس حدیث کو ابن ماجہ نے (2340) میں روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
- یا کسی ایسے کام کا حکم دیں جس میں معمول سے ہٹ کر بہت زیادہ مشقت ہو؛ کیونکہ اللہ تعالی کے احکامات کی تعمیل انسانی استطاعت کے ساتھ منسلک ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا اللہ تعالی کسی کو اس کی وسعت سے بڑھ کر مکلف ہی نہیں بناتا ۔[البقرة: 286] تو مخلوق کے استطاعت سے بڑھ کر احکامات تو بالاولی قابل تعمیل نہیں ہوں گے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (214117) کا جواب ملاحظہ کریں۔
آپ کے بیٹوں کی تربیت کے متعلق والدین سے اختلاف کے بارے میں آپ دیکھیں گی کہ اگر والدین جس چیز کا حکم دے رہے ہیں وہ گناہ کا کام ہے، یا ان کے حکم سے آپ کو تکلیف پہنچے گی، یا بیٹوں کو تکلیف پہنچے گی، یا والدین کوئی ایسا حکم کریں جس میں آپ پر یا آپ کے بیٹوں پر مشقت ہوگی تو ان تمام تر حالات میں والدین کی اطاعت آپ پر واجب نہیں ہے۔
لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہیں ہے کہ والدین کے حکم کو سختی اور تلخی کے ساتھ مسترد کر دیں، بلکہ نرمی اور دھیمے انداز میں ان سے بات کریں، نیز کوشش کریں کہ جس قدر ممکن ہو سکے والدین کے سامنے ان کی بات کی مخالفت نہ کریں۔
اور اگر والدین کا حکم مذکورہ تینوں صورتوں کے تحت نہیں آتا تو پھر والدین کی اطاعت واجب ہے۔
کیونکہ آپ کو بھی تو یہی پسند ہے کہ آپ کا بیٹا آپ کا تابعدار ہو، تو اسی طرح آپ کے والدین بھی یہی پسند کرتے ہیں کہ آپ بھی اپنے والدین کی تابعدار بن کر رہیں، اگر والدین کے ساتھ نیکی کا بدلہ قرض ہوتا ہے تو اسی طرح والدین کی نافرمانی بھی انسان کے سامنے آ ہی جاتی ہے۔
آپ بھر پور کوشش کریں کہ والدین کے ساتھ نرمی اور پیار کے ساتھ معاملات نمٹائیں، ان کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آئیں، ان کی تکریم کریں، اور بساط بھر ان کے ساتھ حسن سلوک کریں ۔
واللہ اعلم