الحمد للہ.
الحمدللہاللہ تعالی نے عورت پر واجب کیا ہے کہ وہ غیرم محرموں کے سامنے اپنے سارے جسم کوچھپائے ، اوراس میں چہرہ اورہاتھ بھی شامل ہیں ، اوریہ پردہ یا کپڑے جس سے جسم چھپایا جائے وہ کھلے ہونے چاہیيں جو کہ جسم کی ھیئت کونہ ابھاریں اورنہ ہی فتنہ پھیلانے کا باعث ہوں ۔
شیخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
جب عورت شرعی پردہ کیے ہوئے ہو یعنی اپنے چہرے اوربالوں اورباقی سارے بدن کا تواس کے لیے اپنے دیوروں اورچچازاد اورخالہ زاد وغیرہ کےساتھ بیٹھنا جائز ہے ، لیکن اس میں بھی کوئي شک وشبہ نہ ہو اورنہ ہی ان کے ساتھ خلوت ہوتو پھر بیٹھ سکتی ہے ۔
لیکن اگراس میں خلوت ہو یا پھر تہمت اورالزام کا خدشہ ہوتو وہاں بیٹھنا جائز نہیں ۔ ا ھـ
عورت کواپنے خاوند کے عزیزواقارب سے بھی پردہ کرنا ہوگا اورخاص کر دیوروں کا زيادہ خیال رکھے اوران سے پردہ کرے ، اس لیے کہ خاوند کے اقرباء اس کے گھر میں آئيں اوراس کے پاس بیٹھیں گے اوراس پر کوئي اعتراض اورانکار بھی نہیں کرے گا جس کا انجام اچھا اورقابل تحسین نہیں ۔
آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 12837 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔
دیکھیں فتاوی المراۃ جمع المسند ص ( 157 ) ۔
واللہ اعلم .