سوموار 29 جمادی ثانیہ 1446 - 30 دسمبر 2024
اردو

ناقص العقل کی شادی کرنا

23472

تاریخ اشاعت : 24-09-2003

مشاہدات : 6290

سوال

میرا ایک تیس سالہ بھائی فھد شادی کرنا چاہتا ہے لیکن مندرجہ ذيل مشکل درپیش ہے :
وہ ایک عام قسم کا انسان اور اس کا حافظہ بھی قوی ہے جسم بھی ٹھیک ٹھاک اورصحیح ہے عورت اورمرد کی پہچان کرسکتا ہے ، اورجب ہم شادی کے معاملت میں بات چیت کریں تو اسے بھی وہ سمجھتا ہے ، لیکن اس میں تميز نہیں کرسکتا ۔
دوسروں معنوں میں یہ کہ وہ نہ تو شادی کے معنی سمجھتا ہے اورنہ ہی طلاق اورواجب قسم کے حقوق زوجیت میں تمیز کرتا ہے ، تو سوال یہ ہے کہ آیا اس کی شادی کرنا جائز ہے کہ نہیں آپ کے علم میں رہے کہ وہ کہتا ہے میں شادی کرنا چاہتاہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اس کی شادی کرنا جائز ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ لڑکی کے ولی اورلڑکی کو اس کے عقلی نقص اور عدم تمیز کے متعلق بتانا ضروری ہے ، اور یہ کہ اسے شادی کے معنی کا علم نہیں نہ ہی وہ طلاق اورحقوق واجبہ کو سمجھتا ہے ، اوریہ کہ وہ نماز کی صحیح کیفیت بھی نہیں جانتا ، اوراسی طرح وہ بے کار ہے ، اس کی گواہی بھی نہیں ۔

اورنہ ہی اس کے پاس ایسی معلومات ہیں جس سے یہ سمجھ سکے کہ اسے کیا چيز نفع دے گي اورکیا نقصان ، اورجب اس کی شادی ہوجائے تویہ لازمی ہے کہ اس کا بھائي یا پھر والد اس کی نگرانی کرے اوراس کی ضروریات پوری کرے ، اس کی رہائش اورکھانے پینے کا انتظام کرے اوراسی طرح شادی کے لوازمات و خرچہ اورمہر کا بھی انتظام کرنا ضروری ہے ، کیونکہ یہ نقص ایسا عیب شمار کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے نکاح رد ہوسکتا ہے ، جب عورت اوراس کے ولی کے سامنے یہ سب کچھ بیان ہو چکا ہو تو ٹھیک کیونکہ مسلمان پر اپنی شروط پر قائم رہتے ہيں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ عبداللہ بن جبرین ۔