منگل 7 شوال 1445 - 16 اپریل 2024
اردو

ایک لڑکی کا لباس پر شیطان کے پیروکاروں کی علامات کے بارے میں سوال

235887

تاریخ اشاعت : 18-07-2021

مشاہدات : 1835

سوال

ہم جس دنیا میں رہ رہے ہیں اس میں شیطان کے پرستاروں کے بارے میں بہت سی متنبہ کرنے والی چیزیں ہیں – اللہ تعالی ہمیں ان سے بچائے- ان کی مخصوص علامات لباس ، گھریلو سامان اور بچوں کے کارٹونوں میں عام ہو گئی ہیں۔ ہمیں بہت زیادہ خدشات لاحق ہیں کہ ہمارے بچے ان علامات کو دیکھتے ہیں، خاص طور پر ہاتھ کے مخصوص اشارے کو جسے "شیطان کا چہرہ" کہا جاتا ہے، اس اشارے کو نوجوانوں کے کپڑوں پر پرنٹ کیا جا رہا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں ، معاملہ اس حد تک چلا گیا ہے کہ یہاں تک کہ نماز کے مصلوں پر بھی ایسی علامات چھپی ہوئی ہیں مثلاً: شیطانی چہرہ، الٹی صلیب، ایک آنکھ والی مثلث وغیرہ یہ علامات اس طرح ڈیزائن کی گئی ہیں کہ کسی کو ان کے چھپے ہوئے ہونے کا احساس ہی نہیں ہوتا ۔

ہمیں یہ جاننے کے بعد کہ یہ شیطان کی علامتیں ہیں ، کیا کرنا چاہیے؟ اگر ہم ان مصلوں پر نماز پڑھتے ہیں تو کیا ہم پر کوئی گناہ ہو گا؟ کیا ہم اس مصلے کو پھینک دیں؟ اگر کوئی اور شخص اسے لے کر استعمال کرتا ہے تو کیا ہم اس کے گناہ کے ذمہ دار ہوں گے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیطان کی عبادت عصر حاضر میں انسانی فطرت کا انحطاط ہے ، اس کے ذریعے انسانیت کو ملحدانہ نظریات اور مادہ پرستی کی کھائیوں میں گرانا مقصود ہے، اس کی آج کل وسیع پیمانے پر تشہیر بھی کی جا رہی ہے۔ تمام تہذیبیں اس کی برائیوں اور نقصانات سے کچھ نہ کچھ منفی طور پر متاثر ہیں ، اور اس طرح اس کی برائیاں اور خامیاں دونوں ہی ہر دور میں کہیں نہ کہیں ظاہر ہوتے رہے ہیں۔

لیکن ساتھ ہی ہم یہ بات بھی بڑے وثوق سے کرتے ہیں کہ الحمد للہ یہ لوگ بہت ہی معمولی تعداد میں ہیں، اور ان کا اثر بہت ہی محدود ہے ۔ اس گروہ کا تعاقب دینِ توحید، صحیح استدلال اور اسلام کا بہترین فہم رکھنے والے لوگوں نے کیا ہوا ہے اللہ تعالی نے انہیں انسانیت کی رہنمائی کے لئے چن لیا ہے۔ الحمد للہ ان لوگوں کے تعاقب میں شرعی اقدار اور اخلاقیات سے مزین اسلامی سماج  اور اللہ تعالی پر ایمان رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔

یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ جب عقلی باتوں پر مبنی گمراہ کن افکار اور نظریات اثر رکھتے ہیں ، تو اسی طرح خرافات پر مبنی نظریات  رکھنے والے معمولی اور بیمار نفسیات کے پیروکاروں پر اچھی باتوں کے اثرات ہونا بھی اسی طرح مسلمہ ہے۔

ہم نے پہلے بھی اپنی ویب سائٹ پر “شیطان کے پرستاروں” کے متعلق تفصیل سے گفتگو کی ہے۔ آپ ان کے بارے میں سوال نمبر (133898 ) کے جواب میں پڑھ سکتے ہیں۔

مزید آپ نے کسی نظریاتی گروہ کی علامت کے بارے میں سوال کیا کہ مثلاً: ایسی مثلث جس کے درمیان میں صلیب اور آنکھ بنی ہوئی ہے ، تو اس کے بارے میں یہ ہے کہ الحمد للہ! اب مسلمان ان سے بہ خوبی واقف ہیں ؛ چنانچہ ان کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ انہیں مسخ کر کے یا مٹا کر ان سے چھٹکارا حاصل کریں، اس کے بعد ایسی علامات بنانے یا ایسی چیز کو خریدنے سے گریز کریں جس پر یہ علامات بنی ہوئی ہوں؛ کیونکہ: ( آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھر میں ایسی کوئی چیز نہیں چھوڑتے تھے جس پر صلیب بنی ہوئی ہو؛ آپ اسے توڑ دیتے تھے۔) اسے بخاری: (5952) نے روایت کیا۔

قیاس صحیح بھی اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ دوسرے مذاہب اور فرقوں کی علامتوں کے ساتھ یہی کیا جائے، بشرطیکہ یہ علامات واضح ہوں، ان کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے تکلف نہ کرنا پڑے اور نہ ہی ان کے وجود کے بارے میں وہم کا خدشہ ہو، نیز آپ کو اپنے ارد گرد ہر چیز میں ان علامات کے پائے جانے کا وسوسہ بھی نہ ہو۔

مذکورہ تمام باتوں کے بعد اگر آپ کو یقین ہے کہ کچھ کپڑوں یا کھلونوں وغیرہ پر اس طرح کی کچھ علامات موجود ہیں جن پر کفریہ نقش و نگار ہیں ، چاہے وہ شیطان کی عبادت سے متعلق ہو یا کسی اور چیز سے تو اگر ممکن ہو تو آپ اسے کسی بھی طرح سے مسخ کر دیں یا مٹا دیں، یا ڈھانپ دیں یا پھر اس کی شکل بدل دیں، اسے مٹانے کے بعد ان کپڑوں وغیرہ کو استعمال کر سکتے ہیں۔

مزید کے لیے آپ سوال نمبر (121170 ) کا جواب بعنوان : صلیب کی شکلیں اور صلیب بنی ہوئی مصنوعات کا کیا کریں؟ ملاحظہ کریں ۔

دوسرے مذاہب کی کچھ علامتوں سے نمٹنے کے بارے میں معلومات کے لئے براہ کرم سوال نمبر (128082 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

نیز تصویروں والے لباس میں نماز پڑھنے کا حکم جاننے کے لیے ، براہ کرم سوال نمبر: (161222 ) اور (195914 )کا جواب ملاحظہ کریں ۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب