اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

طواف کا ایک چکر بھول گیا تو سعی سے فراغت کے بعد لگایا

سوال

بیت اللہ کے ارد گرد میں نے چھ چکر لگائے، میں بھول گیا تھا کہ طواف میں سات چکر ہوتے ہیں، مجھے یہ بات سعی کے دوران یاد آئی، تو پھر میں سعی کے بعد دوبارہ مطاف آیا اور ساتواں چکر لگا لیا، تو کیا مجھ پر کچھ لازم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

عمرے یا حج کا طواف لازمی طور پر سات چکروں پر مشتمل ہوتا ہے، اس سے کم چکر طواف کے لیے ناکافی ہوں گے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے طواف کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
 وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ 
ترجمہ: بیت عتیق کا طواف کریں۔[الحج:29]

اللہ تعالی کے اس حکم کی عملی تفسیر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمائی اور آپ نے سات چکروں پر مشتمل طواف کیا اور پھر فرمایا: (تم مجھ سے مناسک سیکھ لو) مسلم: (2286)

علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سات چکر مکمل ہونا طواف کے لیے شرط ہے ، ہر بار حجر اسود سے شروع ہو کر دوبارہ حجر اسود پر چکر مکمل ہو گا، چنانچہ اگر ایک قدم بھی کم رہا تو اس کا طواف شمار نہیں ہو گا، چاہے وہ ناقص چکروں کے بعد مکہ میں رہے یا اپنے ملک میں واپس چلا جائے، پھر اس کمی کو دم یا فدیہ وغیرہ دے کر بھی مکمل نہیں کیا جا سکتا ہے۔" ختم شد
"المجموع" (8/21)

دوم:
طواف کے چکروں میں تسلسل قائم رکھنا مالکی اور حنبلی فقہائے کرام کے ہاں شرط ہے ، چنانچہ اگر طواف کے چکروں کے درمیان تسلسل لمبے وقفے کی وجہ سے منقطع ہو گیا تو اسے اپنا طواف دوبارہ کرنا ہو گا۔

جیسے کہ "كشاف القناع" (2/483) میں ہے کہ:
"اگر طواف کے درمیان اتنا لمبا وقفہ کر لیا کہ عرف میں اسے لمبا سمجھا جائے چاہے بھول کر کرے یا عذر کی وجہ سے لمبا وقفہ کرے تو اس کا طواف ناکافی ہو گا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے طواف کے چکروں کو تسلسل کے ساتھ لگایا تھا اور پھر فرمایا: (تم مجھ سے مناسک سیکھ لو)" مختصراً ختم شد

مزید کے لیے دیکھیں: "مواهب الجليل" (3/75) ، "الموسوعة الفقهية" (29/132)

دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (11/253)میں ہے:
"اگر حاجی طواف افاضہ کرے اور طواف کا کوئی چکر بھول جائے تو فاصلہ لمبا ہونے کی صورت میں طواف دوبارہ کرے گا، اور اگر فاصلہ لمبا نہ ہو ا ہو تو پھر بھولا ہوا چکر لگا لے۔" ختم شد

جمہور فقہائے کرام جن میں ائمہ اربعہ بھی شامل ہیں ، سب کہتے ہیں کہ: سعی کو طواف سے پہلے کرنا جائز نہیں ہے، اور اگر کوئی پہلے سعی کر لیتا ہے تو اس کے لیے ناکافی ہو گی۔

جیسے کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (3/194)میں کہتے ہیں:
"سعی طواف کے بعد ہوتی ہے، اس لیے طواف کے بعد سعی نہ کی جائے تو سعی صحیح نہ ہو گی، چنانچہ اگر کوئی طواف سے قبل سعی کر لے تو اس کی سعی صحیح نہ ہو گی۔ یہی موقف مالک، شافعی اور اصحاب رائے کا ہے۔" ختم شد

اس بنا پر سعی سے فراغت کے بعد آپ کا ساتواں چکر لگانا طواف میں شامل نہیں ہو گا، کیونکہ درمیان میں فاصلہ اور وقفہ بہت لمبا ہو گیا ہے۔

اسی طرح آپ کی سعی بھی شمار نہیں ہو گی؛ کیونکہ سعی طواف مکمل ہونے سے پہلے کی گئی ہے۔

لہذا : آپ ابھی تک اپنے احرام کی حالت میں ہیں، آپ پر احرام کے تمام محظورات سے بچنا لازم ہے، اور مکہ واپس جائیں، وہاں جا کر طواف اور سعی کریں، پھر بال منڈوائیں، یا کتروائیں، اس طرح آپ کا عمرہ مکمل ہو جائے گا۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا کہ: اس عورت نے طواف افاضہ کے چھ چکر لگا لیے اور وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ اس کے سات چکر ہو گئے ہیں، پھر سعی اور بال کتروانے کے بعد اس نے ایک چکر لگا لیا تو کیا اس کے لیے یہ عمل جائز ہے؟

انہوں نے جواب دیا:
"اگر اسے یقین ہے کہ اس نے چھ چکر ہی لگائے تھے تو لمبے وقفے اور فاصلے کے بعد ساتواں چکر شامل کرنا مفید نہ ہو گا، چنانچہ اس عورت پر لازم ہے کہ شروع سے طواف دوبارہ کرے۔ لیکن اگر محض اسے شک ہی ہے کہ طواف مکمل کرنے کے بعد اسے لگا کہ 6 چکر لگائے تھے تو اب اس کی طرف توجہ مت دے۔" ختم شد

"مجموع فتاوی شیخ ابن عثیمین" (22/293)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب