الحمد للہ.
حدیث میں جو ثابت ہے وہ یہ ہے کہ نظر لگانے والے کے وضو کا پانی نظر سے متاثر شخص کے علاج کے لیے مفید ہے۔
لیکن حدیث میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ یہ طریقہ نظر لگنے سے پہلے بھی مفید ہے، یا نظر لگنے سے پہلے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ اور یہ بھی حدیث میں نہیں ہے کہ جسے ابھی تک نظر نہیں لگی وہ کسی ایسے شخص کے وضو کا پانی استعمال کرے جس نے نظر لگائی ہی نہیں ، یا ایسے شخص کے وضو کا پانی استعمال کرے جس کے بارے میں نظر لگانے کا گمان بھی نہ ہو۔
اس لیے یہ کام بچاؤ اور تحفظ کے نام پر کرنا شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔
نظر بد سے تحفظ کے لیے اپنے آپ کو مسنون اذکار اور معوذات کے ساتھ محفوظ بنائیں، جن کی تفصیلات ہم پہلے سوال نمبر: (11359 ) کے جواب میں بتلا چکے ہیں۔
ہم نے یہ سوال شیخ عبد الرحمن البراک حفظہ اللہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا:
"یہ غلط ہے، جائز نہیں ہے۔ یہ تو بلا وجہ شکوک و شبہات اور وسوسوں کے پیچھے لگنے کے مترادف ہے۔" ختم شد
واللہ اعلم