جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اگر خاتون کو ہسپتال میں نماز پڑھنے کی اجازت نہ دی جائے تو کیا نماز مؤخر کر سکتی ہے؟

245549

تاریخ اشاعت : 15-10-2016

مشاہدات : 4282

سوال

سوال:میرا بیٹا ایک یورپی ملک میں بیمار ہے، وہ اس وقت ایک ہسپتال کے الگ کمرے میں اپنی والدہ کے ساتھ ہے، اس کمرے میں بچے کی طبی نگہداشت کیلیے ڈاکٹر آتے جاتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے اس کمرے میں کسی بھی قسم کی دینی سرگرمیاں سر انجام دینا منع ہے؛ چنانچہ اگر کوئی شخص نماز پڑھتا ہوا مل جائے تو اسے باہر نکال دیا جاتا ہے، تو ایسی صورت میں میری اہلیہ کیلیے نماز کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ میری اہلیہ میرے بیٹے کے ساتھ کمرے میں موجود ہے اور وہ کمرہ چھوڑ بھی نہیں سکتی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کلمہ شہادت کے بعد نماز اسلام میں سب سے بڑا رکن ہے، لہذا کسی بھی صورت میں نماز کے معاملے میں سستی یا کوتاہی جائز نہیں ہے، چنانچہ انسان اپنی استطاعت کے مطابق بیٹھ کر یا کھڑا  ہو کر یا لیٹ کر نماز ادا کرے، بلکہ اگر کوئی شخص کسی درندے اور سیلاب وغیرہ سے بچنے کیلیے بھاگ بھی رہا ہو تو بھاگتے ہوئے ہی اشاروں سے نماز ادا کرے؛ لہذا جس وقت تک عقل کام کر رہی ہے اس وقت تک نماز معاف نہیں ہو گی، نیز اس کیلیے سفر کی حالت میں ظہر اور عصر اکٹھی ادا کرنا اور مغرب و عشاء کی نماز جمع کر کے پڑھنا جائز ہے، بلکہ اگر کوئی شخص مقیم ہے سفر پر نہیں ہے تو مشقت و تنگی سے بچنے کیلیے بھی  نمازیں اس طرح جمع کر سکتا ہے، یہ اللہ تعالی کا فضل ہے۔

فرمانِ باری تعالی ہے:
( إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَوْقُوتًا )
ترجمہ: بیشک نماز مومنوں پر وقت مقرر میں ادا کرنا لازمی ہے۔ [النساء:103]
اسی طرح فرمایا:
(حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ )
ترجمہ: نمازوں کی حفاظت کرو اور درمیانی نماز کا خصوصی خیال کرو، اور اللہ تعالی کیلیے خشوع کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔[البقرة:238]
ایک اور مقام پر فرمایا:
( فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً )
ترجمہ: پھر ان کے بعد نمازیں ضائع کرنے والے جانشین آئے اور انہوں نے خواہشوں کی پیروی کی تو وہ عنقریب ہی جہنم کی غی نامی وادی میں گریں گے۔[مريم:59]
ابن مسعود رضی اللہ عنہ "غی" کے بارے میں کہتے ہیں کہ:
"یہ جہنم میں ایک وادی ہے جو کہ بہت ہی گہری اور بد مزا ہے"

اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہےکہ:
( فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ سَاهُونَ )
ترجمہ: پس تباہی ہے ان نمازیوں کیلیے جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔[الماعون:4، 5]

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ: کون سا عمل اللہ تعالی کے ہاں محبوب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وقت پر نماز ادا کرنا) بخاری: (527) مسلم: (85)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جو شخص عصر کی نماز چھوڑ دے تو اس کے اعمال ضائع ہو گئے) بخاری: (553)

ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ چاہے تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا یا جلا دیا جائے، اور جان بوجھ کر فرض نماز ترک مت کرو ؛ کیونکہ جس نے جان بوجھ کر فرض نماز ترک کی تو [شرعی تحفظ سے] وہ آزاد ہو گیا ، اور اسی طرح شراب نوشی مت کرو کیونکہ یہ تمام گناہوں  کی چابی ہے) ابن ماجہ: (4034) اسے البانی نے "صحیح ابن ماجہ" میں حسن قرار دیا ہے۔

ان مکمل تفصیلات کےبعد:  ہمیں یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ آپ کی اہلیہ کو ہسپتال کے اندر نماز پڑھنے کی جگہ نہ ملے چاہے وہ ہسپتال کے صحن میں ہو یا ہسپتال سے باہر، یا کار پاکنگ وغیرہ کسی بھی جگہ  انہیں نماز کیلیے جگہ مل سکتی ہے۔

چنانچہ نماز کا وقت ہونے پر اگر انہیں کمرے میں اجازت نہ ہو تو ہسپتال کے صحن میں  نماز ادا کر لے۔

اور اگر ان کیلیے ہر نماز کے وقت باہر جانا ممکن نہ ہو یا مشکل ہو تو ظہر اور عصر اس کے بعد مغرب اور عشا کی نمازیں جمع کر لے۔

چنانچہ ان کیلیے کسی بھی صورت میں  نماز ترک کرنے کی اجازت نہیں ہےاور سوائے نمازوں کو جمع کرنے کی حالت میں نمازوں کو مؤخر کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے ، جیسے کہ پہلے ذکر ہوا ہے۔

انہیں  چاہیے کہ اللہ تعالی سے ڈریں اور اپنی نمازوں کا بھر پور خیال رکھیں، اور اگر انہیں نمازوں کی وجہ سے کسی اور ہسپتال بھی جانا پڑے تو چلی جائیں ؛ کیونکہ دین کو تحفظ دینا زیادہ ترجیح رکھتا ہے۔

مزید فائدے کیلیے آپ سوال نمبر: (153572) اور (14506) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب