ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

زلزلوں کی کثرت کا سبب

سوال

بہت سارے ممالک زلزلوں کاشکار ہوۓ ہیں مثلا ترکی ، مکسیکو، تائیوان ، جاپان وغیرہ توکیا یہ کسی چيزپردلالت کرتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب تعریفات اللہ تبارک وتعالی کے لیے ہی ہیں اوراللہ تعالی کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اورصحابہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طریقہ پرچلنے والوں پر درود وسلام ہو :

بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنے فیصلے میں علیم وحکیم ہے ، اوراسی طرح وہ شریعت اوراحکام میں بھی علیم وحکیم ہے ، وہ اللہ سبحانہ وتعالی جوچاہے اپنی نشانیوں کوپیدافرماتااوراسے اپنے بندوں کے تخویف اورڈراور نصیحت وعبرت کا با‏عث بناتا ہے اورانہیں ان پرجواحکامات واجب کیے ہیں ان کی یاددہانی کرانے کا باعث بناتا ہے ، اوراسی طرح اس میں انہیں شرک سے بچنے کی تحذیر اور اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ وہ اس کے حکم کی مخالفت نہ کریں اورجس سے روکا گیا ہے اس کے مرتکب نہ ٹھریں جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں ذکر کیا جس کا ترجمہ یہ ہے :

ہم تولوگوں کوڈرانے کے لیے ہی نشانیاں بھیجتے ہیں الاسراء ( 59 ) ۔

اورادوسرے مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :

عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی اورخود ان کی اپنی ذات میں بھی دکھائيں گے یہاں تک کہ ان ظاہر ہو جاۓ گا کہ حق یہی ہے ، کیا آپ کے رب کا ہرچيز پرواقف اوراگاہ ہونا کافی نہیں فصلت ( 53 ) ۔

اورایک جگہ پر کچھ اس طرح فرمایا :

آپ کہہ دیجۓ کہ وہ اللہ اس پربھی قادر ہے کہ تم پرکوئ عذاب تمہارے اوپرسے بھیج دے یا تمہارے پاؤں تلے سے یا کہ تم کوگروہ گروہ کرکے سب کو بھڑا دے اورتمہارے ایک کودوسرے کی لڑائ چکھا دے الانعام ( 65 ) ۔

امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے اپنی صحیح میں جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جب یہ آیت نازل ہوئ‏ :

آپ کہہ دیجۓ کہ وہ اللہ اس پربھی قادر ہے کہ تم پرکوئ عذاب تمہارے اوپرسے بھیج دے

تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا میں تیرے چہرے کی پناہ میں آتا ہوں ، یا تمہارے پاؤں تلے سے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےکہا اعوذ بوجھک میں تیرے چہرے کی پناہ میں آتا ہوں ) صحیح بخاری ( 5 / 193 ) ۔

اورابوشيخ اصبھانی رحمہ اللہ نے مجاھد رحمہ اللہ سے اس آیت کی تفسیر آپ کہہ دیجۓ کہ وہ اللہ اس پربھی قادر ہے کہ تم پرکوئ عذاب تمہارے اوپرسے بھیج دے میں سے نقل کیا ہے کہ یہ تم پرچيخ اور پتھر اور آندھی بھیج دے یا تمہارے پاؤں تلے سے انہوں نے کہا کہ نیچے سے زلزلہ اورزمین میں دھنسانا ۔

اس میں کوئ شک نہیں کہ ان دنوں بہت سارے ممالک میں جوزلزلے آرہے ہیں وہ انہیں نشانیوں میں سے ہیں جن سے اللہ تعالی اپنے بندوں کوتخویف دلاتا اور یاددہانی کراتا ہے ، یہ سب زلزلے اور دوسرے تکلیف دہ مصائب جن کا سبب شرک وبدعت اورمعاصی وگناہ ہیں ، کیونکہ اللہ تعالی نے اس کا ذکر کچھ اس طرح کیا ہے :

تمہیں جوکچھ مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے ، اوروہ ( اللہ تعالی ) توبہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے الشوری ( 30 ) ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بھی فرمایا :

تجھے جوبھلا‏ئ ملتی ہے وہ اللہ تعالی کی طرف سے ہے اور جوبرائ پہنچتی ہے وہ تیرے اپنے نفس کی طرف سے ہے النساء ( 79 ) ۔

اللہ تعالی نے سابقہ امتوں کے متعلق فرمایا :

پھرتو ہم نے ہرایک کواس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کرلیا ان میں سے بعض پرہم نے پتھروں کی بارش برسا‏ئ اوربعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبودیا اوراللہ تعالی ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنے آپ پر ظلم کررہے ہيں العنکبوت ( 40 ) ۔

تو مکلف مسلمان وغیرہ پریہ واجب اور ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرے اوراپنے گناہوں اور معاصی سے توبہ کرے ، اوراپنے دین اسلام پراستقامت اختیار کرے اورہرقسم کےگناہ اورشرک وبدعات سے بچے تاکہ اسے دنیا وآخرت میں ہرقسم کے شرسے نجات وعافیت حاصل ہو اوراللہ تعالی اس سے ہرقسم کے مصائب وبلایا دورکرے اورہرقسم کی خیروبھلائ عطافرماۓ ، جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے اس فرمان میں کہا ہے :

اوراگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہيزگاري اختیار کرتے تم ہم ان پر آسمان وزمین کی برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی توہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے انہیں پکڑ لیا الاعراف ( 96 ) ۔

اورایک جگہ پر اللہ سبحانہ وتعالی نے اہل کتاب کے بارہ میں کچھ اس طرح فرمایا :

اوراگر یہ لوگ تورات وانجیل اور ان کی جانب جوکچھ اللہ تعالی کی طرف سے نازل کیا گيا ہے ان کے پورے پاپند رہتے تو یہ لوگ اپنے اوپر سے اور نیچے سے روزیاں پاتے اورکھاتے المائدۃ ( 66 ) ۔

اورایک مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :

کیا پھربھی ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگۓ ہيں کہ ان پرہمارا عذاب رات کے وقت آپڑے اور وہ سو رہے ہوں ، اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکر ہوگۓ ہیں کہ ان پرہمارا عذاب دن چڑھے آپڑے اوروہ کھیل کود میں مصروف ہوں ، کیا وہ اللہ تعالی کی اس پکڑ سے بے فکر ہوگۓ ہیں تواللہ تعالی کی پکڑ سے نقصان اٹھانے والوں کے علاوہ اورکوئ بے فکر نہیں ہوتا الاعراف ( 97 - 99 ) ۔

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ :

بعض اوقات اللہ تعالی زمین کوسانس لینے کی اجازت دیتا ہے توزمین میں بہت بڑے بڑے زلزلے بپا ہوتے ہیں ، تواس سے اللہ تعالی کے بندوں میں خوف اورخشیت الہی اور اس کی طرف رجوع ، معاصی وگناہ سے دوری اوراللہ تعالی کی جانب گریہ زاری اوراپنے کیے پرندامت پیدا ہوتی ہے ۔

جیسا کہ جب زلزلہ آیا تو سلف میں سے کسی نے کہا :

تمہارا رب تمہاری ڈانٹ ڈپٹ کررہا ہے ، اورعمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے جب مدینہ میں زلزلہ آیا توفرمانے لگے : لوگوں کوخطبہ دیتے ہوۓ انہیں وعظ ونصیحت کی اور کہنے لگے اگر یہ زلزلہ دوبارہ آیا میں تمہیں یہاں نہیں رہنے دونگا ۔ ابن قیم رحمہ اللہ کی کلام ختم ہوئ ۔

اس پرسلف سے بہت ہی زيادہ اثار منقول ہیں ۔

توزلزلہ یا کوئ اوراللہ تعالی کی نشانی مثلا سورج وچاند گرہن ، اورسخت ترین آندھی اوربگولہ وغیرہ ظاہرہوتو اللہ تعالی کی طرف رجوع اورتوبہ میں جلدی کرنی چاہیے اوراس کی طرف گریہ زاری اوراس سے عافیت کا سوال اورکثرت سے ذکرواذکار اوراستغفار کی جاۓ جس طرح کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا اورانہوں نے سورج گرہن کے موقع پرفرمایاکہ :

اگر تم اس طرح کی کوئ چيز دیکھو تو اللہ تعالی کے ذکر اوراس سے دعا واستغفار میں جلدی کیا کرو ۔

یہ حدیث کا ایک حصہ ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح ( 2/ 30 ) میں اورامام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم ( 2 / 628 ) میں روایت کی ہے ۔

اوراسی طرح اس وقت فقراء ومساکین پررحم کھانا اوران پر صدقہ کرنا بھی مستحب ہے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( رحم کرنے والوں پراللہ ورحمن بھی رحم کرتا ہے ، زمین پر رہنے والوں پر رحم کرو توآسمان میں رہنے والا ( اللہ تعالی ) تم پررحم کرے گا ) ۔سنن ابوداود ( 13 /285 ) سنن ترمذي ( 6 / 43 ) ۔

اورایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( رحم کیا کرو تم پربھی رحم کیا جاۓ گا ) مسند احمد ( 2 / 165 ) ۔

اور صحیح بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جورحم نہیں کرتا اس پربھی رحم نہیں کیا جاتا ) صحیح بخاری ( 5 / 75 ) صحیح مسلم ( 4/1809 ) ۔

عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی سے روایت کی گئ ہے کہ وہ زلزلے آنے لگتے تو اپنے گورنروں کو حکم جاری کرتے کہ صدقہ وخیرات کرو ۔

ہربرائ اورشرسے عافیت و سلامتی کے اسباب میں ایک سبب یہ بھی ہے کہ ولی الامر اورصاحب اقدار و سلطہ بے وقوفوں اور برے لوگوں کوبرائ سے روکیں اورانہیں حق پرلائيں اور اپنی رعایا میں شریعت اسلامیہ نافذ کریں ، اور امربالمعروف اورنہی عن المنکر کو ترویج دیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی نے بھی اس کا طرف راہنمائ کرتے ہوۓ فرمایا ہے :

مومن مرد وعورت آپس میں ایک دوسرے کے مددگارو معاون اور دوست ہیں ، وہ بھلائیوں کا حکم دیتے اوربرائیوں سے روکتے ہیں ، نمازکی پاپندی کرتے اوراورزکوۃ ادارکرتے ہیں ، اللہ تعالی کی اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالی بہت جلد رحم فرماۓ گا بلاشبہ اللہ تعالی غلبہ اورحکمت والا ہے التوبۃ ( 71 ) ۔

اورایک مقام پراللہ سبحانہ وتعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

جواللہ تعالی کی مدد کرے گا اللہ تعالی بھی ضروراس کی مدد کرے گا ، بلاشبہ اللہ تعالی بڑي قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤ‎ں جما دیں تویہ پوری پابندی سے نماز پڑھیں اور زکاۃ ادا کریں اور اچھے کاموں کا حکم دیں اور برائ سے روکيں تمام کاموں کا انجام اللہ تعالی ہی کے اختیار میں ہے الحج ( 40 / 41 ) ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی نے ایک اورمقام پراس طرح فرمایا :

اورجوشخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے ، اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو ، اورجو شخص اللہ تعالی پرتوکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا الطلاق ( 2/3 ) ۔ اس موضوع میں آیات توبہت زيادہ ہیں ہم اسی پراکتفا کرتے ہیں ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوبھی اپنے بھائ کی مدد اورتعاون کرتا ہے اللہ تعالی بھی اس کی مدد اور تعاون میں رہتا ہے ) صحیح بخاری ( 3 / 98 ) صحیح مسلم ( 4 / 1996 ) ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے :

( جس نے بھی کسی مومن سے دنیاوی تکلیف کا ازالہ کیا تواللہ تعالی روز قیامت اس کی تکلیف ختم کرے گا ، اور جس نے کسی تنگ دست پرآسانی کی اللہ تعالی اسے دنیا و آخرت میں اسانی فراہم کرے گا ، اورجس نے بھی کسی مسلمان کی ستر پوشی کی اللہ تعالی دنیاوآخرت میں اس کی ستر پوشی فرماۓ گا ، اوراللہ تعالی اس وقت بندے کی مدد اورتعاون میں رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائ کی مدد اورتعاون کرتا ہے ) صحیح مسلم ( 4 / 2074 ) اوراس طرح کی احادیث بھی بہت زيادہ ہيں ۔

اللہ تعالی ہی سے ہم سوال کرتے ہیں کہ وہ سب مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرماۓ ، اورانہیں دین کی سمجھ عطافرماۓ اوردین اسلام پراستقامت نصیب فرماۓ اورہرقسم کے گناہوں اورمعاصی سے توبہ کرنے کی توفیق دے ، اورسب مسلمان حکمرانوں کوبھی درست کرے اور ان کے ساتھ حق کی مدد فرماۓ اورباطل کوان کے ساتھ ذلیل ورسوا کرے اور انہیں اللہ تعالی کے بندوں میں شریعت اسلامیہ نافذ کرنے کی توفیق نصیب فرماۓ ۔

انہیں اورسب مسلمانوں کو ہرقسم کی گمراہی اورفتنوں اورشیطان کی وسوسوں سے محفوظ رکھے بلاشبہ اللہ تعالی اس پرقادر ہے آمین یا ربا العالمین ۔

اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اورصحابہ کرام اورقیامت تک ان کے طریقے پرچلنے والوں پررحمتیں برساۓ ۔آمین ۔.

ماخذ: علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی ۔ - دیکھیں : مجلۃ بحوث الاسلامیۃ عدد نمبر ( 51 ) سال ( 1418 ھ ) ۔