بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

اسلام قبول کرنا چاہتی ہے لیکن خدشہ ہے کہ کہيں لاعلمی میں خنزیر کا گوشت نہ کھالے

2607

تاریخ اشاعت : 15-09-2003

مشاہدات : 5334

سوال

میری خواہش ہے کہ میں اسلام قبول کرلوں لیکن کھانے کے بارہ میں میرے کچھ خدشات ہیں ، ہمارا تعلق اصل میں چائنہ سے ہے اورمیں اپنے والد کے ساتھ رہائش پزیرہوں اورہمارے کھانے میں خنزیر کے گوشت کی ڈش روزمرہ کی ڈش میں شامل ہے جس کے بغیر ہمارا کھانا مکمل نہیں ہوتا ۔
مجھے خدشہ ہے کہ قبول اسلام کے بعد میں اپنے والد کے ساتھ رہتے ہوۓ کہیں خنزیر کا گوشت مرغی سمجھ کرنہ کھا بیٹھوں جس کا مجھے علم بھی نہ ہو ، میں اپنے خاندان میں ملاقاتوں اوریا پھر مختلف تہواروں میں کوشش کرتی ہوں کہ خنزیر کے گوشت سے بچ کررہوں ، اوراگرمیں مجبور ہوجاؤں توپھراللہ تعالی سے اس کی معافی کی طلبگار ہوں ۔
اس لیے جب میں اسلام قبول کرلوں اورمجھے مجبورا خنزیرکا گوشت کھانا پڑے توکیا مجھے اللہ تعالی سے معافی مانگنی واجب ہوگی ؟ میں اس معاملہ میں بہت زيادہ پریشان ہوں اورآپ کی نصیحت کا شدت سےانتظارہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


قبول اسلام ایک ایسی نعمت ہے جس کے برابر دنیامیں کوئ نعمت نہیں پائ جاتی ، اورکفرایک ایسا گناہ اوراللہ تعالی کی ناراضگی والا کام ہے جس کے برابرکوئ اورگناہ یا ناراضگی اورکوئ فتنہ ہی پایا جاتا ہو ، لھذا سب کی سب مخلوق پرواجب اورضروری ہے کہ وہ خالق و مالک کےدین اسلام میں داخل ہوں اوراسے قبول کرتے ہوۓ اس پرعمل کریں اوراس دین کے علاوہ کوئ اوردین تلاش ہی نہ کریں ۔

اوراللہ تعالی جوکہ خالق ومالک ہے وہ مخلوق کی حالت کوجانتا اوراس کا علم رکھتا ہے کہ اوراس کی غلطی اوربھول اوراس کی عدم استطاعت اورعاجزہونے کوبھی جانتا ہے ، تواسی لیے وہ اللہ تبارک وتعالی اپنی مخلوق کے بھولنے اوربغیرکسی ارادے کے غلطی کومعاف فرما تا ہے اوراللہ سبحانہ وتعالی اپنی مخلوق کواتنا ہی مکلف بناتا ہے جس کی اس میں طاقت واستطاعت ہواللہ سبحانہ وتعالی نے اس کے بارہ میں ہی کچھ اس طرح فرمایا ہے :

اللہ تعالی کسی جان کواس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا

اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( یقینا اللہ تعالی نے میری امت سے غلطی اورخطا اورجس پرانہیں مجبورکردیا گيا ہو معاف و درگزر کردیا ہے ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2033 ) صحیح الجامع حدیث نمبر ( 1731 ) ۔

اے عقل مند اورحرام کردہ اشیاء سے بچنے والی سائلہ آپ نے جویہ ذکر کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ علم کے بغیر کوئ حرام چيز کھائ جاتی ہو تواس طرح آپ کے علم میں نہیں کہ وہ چيزحرام ہے اورآپ نےاسے کھا لیاتو اوپربیان کیۓ گۓ دلائل کے مطابق آپ پرکوئ گناہ نہيں ۔

اوراگر انسان کسی ممنوعہ یا حرام چيزمیں واقع ہوجاۓ اسلام میں ہراس گناہ سے نکلنے کا بھی راہ پایا جاتا ہے وہ اس طرح کہ اس کام سے توبہ کی جاۓ اوراس پرندامت اورپریشانی ہواورپھر اس گناہ کے نہ کرنے کا پختہ عزم کیا جاۓ اوراللہ سبحانہ وتعالی سے بخشش اورمعافی طلب کی جاۓ تواس طرح وہ گنا ہ معاف ہوجاۓ گا اورتوبہ ہرگناہ کوختم کرنے کی کفیل ہے ۔

توآپ پختہ عزم کے ساتھ ارادہ کریں اور قبول اسلام کا قدم اٹھائيں اس میں آپ کسی قسم کا تردد نہ کریں اللہ سبحانہ وتعالی آپ کے ساتھ ہے اورجب تک آپ اس کے پسندیدہ دین اسلام پرہيں وہ آپ کواکیلا نہيں چھوڑے گا ، اورہماری خواہش ہے کہ آپ کواللہ تعالی توفیق اور صحیح سمت سے نوازے ، اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پررحمتیں نازل فرماۓ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد