سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ابومحجن رضي اللہ تعالی عنہ کا قصہ

26273

تاریخ اشاعت : 25-05-2003

مشاہدات : 10740

سوال

میں نے ایک عالم کوامربالمعروف اورنہی عن المنکر کے موضوع پربات کرتے ہوۓ سنا کہ یہ ہر مسلمان پرواجب ہے حتی کہ گناہ گار پر بھی واجب ہے کہ وہ امربالمروف اور نہی عن المنکر کا کام کرے ، اس کام میں عادل ہونے کوئ شرط نہیں جس طرح کہ ابومحجن( رضي اللہ تعالی عنہ) کا قصہ معروف ہے ، تومیرا سوال یہ ہے کہ ابومحجن( رضي اللہ تعالی عنہ )کون اوران کا قصہ کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


میں آپ کوفائدہ حاصل کرنے کی حرص رکھنے پرمبارکباد دیتا ہوں ، اوراللہ تعالی سے دعاگوہوں کہ وہ ہمیں اورآپ کوعلم نافع اور عمل صالح سے نوازے آمین یارب العالمین ۔

ابومحجن صحاحہ اکرام میں سے ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ تعالی ان سب صحابہ سے راضي ہو ۔

یہ صحابی رسول شراب نوشی میں مبتلا تھے ، اورہردفعہ انہیں شراب نوشی کی حد لگائ جاتی اوریہ کئ ایک دفع ہوا ، لیکن انہیں اس بات کا علم تھا کہ یہ چيزانہیں دینی کام اوردین کی مدد اورنصرت کرنے منع نہیں کرے سکتی ، ایک دفع مسلمانوموں کے ساتھ بطور سپاہی قادسیہ میں شہادت کی تلاش میں نکل کھڑے ہوۓ ۔

اوروہاں پھرانہوں نے شراب کی توامیرلشکر سعد بن ابی وقاص کے پاس لایا گيا توانہوں نے اس صحابی کوقید کردیا حتی کہ معرکہ کی بازگشت سنائ دینے لگي ؟

ابومحجن رضي اللہ تعالی عنہ کے لیے قید کی سزا بہت ہی زيادہ شدید تھی جس سے انہیں بہت زيادہ صدمہ پہنچا حتی کہ جب انہوں نے تلواریں چلنے اورنیزوں کے پھینکے جانے اورگھوڑوں کی ہنہناہٹ سنی اور انہیں معلوم ہوگيا کہ اب جہادی بازار گرم ہوکر جوبن پرآچکا ہے اور جنت دروازے کھل چکے ہیں توان کا مچلنے لگا اورجہاد کا شوق انگڑآئ لے آيا توانہوں سعدبن ابی وقاص رضي اللہ تعالی عنہ کی زوجہ سے کچھ اس طرح کہا :

اللہ کے لیے مجھے چھوڑدو اگرمیں زندہ سلامت بچ آیا توآکر اپنے آپ کوخودہی قید کرلوں گا اوربیڑیاں پہن لوں گا ، اوراگرمیں قتل کردیا گيا تومیری طرف سےرحم کی درخواست کرنا ۔

توسعد بن ابی وقاص رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی کواس پررحم آيا اوراسے نے مہربانی کرتے ہوۓ اسے چھوڑ دیا ، اورابومحجن رضي اللہ تعالی عنہ چھلانگ لگا کرسعد بن ابی وقاص کے گھوڑے بلقاء پربیٹھتے اورنیزا پکڑے میدان جنگ کا رخ کرتے ہيں ۔

میدان جنگ میں دشمین کی جس ٹکڑی پر بھی حملہ کرتے اسے توڑکررکھ دیتے اورجس جماعت پربھی حملہ کرتے اس میں رخنہ ڈال دیتے ، اورسعد رضي اللہ تعالی عنہ اونچی جگہ بیٹھے معرکہ کی نگرانی کررہے تھے اورانہوں نے بہت تعجب کیا اور کہنے لگے ؛

یہ پلٹ جھپٹ ہوبلقاء کی اور لڑائ کا انداز اور وار ابو محجن کے ہیں ، اورابومحج رضي اللہ تعالی عنہ قید میں ہے ، معاملہ کیا ہے ؟

جب دشمن شکست خوردہ ہوا اوردم دبا کربھاگا توابومحجن رضي اللہ تعالی عنہ معرکہ سے واپس آۓ اوروعدہ کے مطابق پھر قید کرلیا ، سعد رضي اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے انہیں اس عجیب وغریب واقعہ کی خبر دے دی اورابومحجن کا سارا قصہ اورماجرابیان کردیا ۔

یہ سن کرسعدبن ابی وقاص رضي اللہ تعالی عنہ نے اسے بہت عظیم جانا اوراس دینی غیرت کواورشوق شہادت وجھاد کودیکھتے ہوۓ خود اس شراب نوشی کرنے والے کے پاس گۓ اوراس کی بیڑیاں اپنے پاکبازہاتھوں سے کھولتے ہوۓ کہنے لگے :

اٹھ جاؤ اللہ تعالی کی قسم میں تمہیں اب کبھی بھی شراب نوشی پرکوڑے نہیں ماروں گا ۔

اورابومحجن رضي اللہ تعالی عنہ کہنے لگے :

اللہ تعالی کی قسم میں بھی آج کے بعد کبھی بھی شراب نوشی نہیں کرونگا

دیکھیں : الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ ( 4 / 173 -174 ) ۔

اور البدایۃ والنھايۃ ( 9 / 632 - 633 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب