جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد حيض آئے تو كيا حكم ہے ؟

26336

تاریخ اشاعت : 17-05-2009

مشاہدات : 7619

سوال

اگر نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد عورت كو حيض آئے تو كيا حكم ہے، آيا وہ اس نماز كى قضاء كرے گى يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد حيض آئے مثلا ظہر كى نماز كا وقت شروع ہونےسے نصف گھنٹہ بعد حيض آئے تو حيض سے پاك ہونے كے بعد وہ اس نماز كى قضاء كرے گى جس كا وقت شروع ہو چكا تھا، كيونكہ وہ اس وقت پاك تھى.

اس ليے كہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

يقينا مؤمنوں پر نماز وقت مقررہ ميں ادا كرنى فرض كى گئى ہے النساء ( 103 ).

اور حيض كے وقت والى نمازوں كى قضاء نہيں كرےگى كيونكہ ايك لمبى حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" كيا جب اسے حيض آئے تو آيا وہ نماز ترك نہيں كرتى اور روزہ بھى نہيں ركھتى ؟ "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 304 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 80 ).

اور علماء كرام كا اجماع ہے كہ مدت حيض ميں رہ جانے والى نمازيں عورت قضاء نہيں كرےگى.

ليكن اگر وہ پاك ہو جائے اور ابھى كسى نماز كا وقت اتنا باقى ہو كہ ايك ركعت ادا ہو سكتى ہو تو وہ اس وقت كى نماز ادا كرے گى كيونكہ وہ نماز كے وقت ميں پاك ہو چكى تھى اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اور جس نے سورج طلوع ہونے سے قبل فجر كى ايك ركعت پالى تو اس نے فجر كى نماز پالى، اور جس نے سورج غروب ہونے سے قبل عصر كى ايك ركعت پالى اس نے عصر كى نماز پالى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 679 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 607 ).

اس ليے اگر عورت عصر كے وقت پاك ہو جائے اور سورج غروب ہونے ميں ايك ركعت ادا كرنے كى مقدار باقى ہو تو وہ عصر كى نماز ادا كرےگى.

ماخذ: ديكھيں: مجموع فتاوى و رسائل فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين ( 11 / 276 )