الحمد للہ.
الحمدللہپکااورسچا مومن یہ علم رکھتا ہے کہ اللہ تعالی اپنے مومن بندوں کوکئ قسم کی آزمائش سے آزماتا ہے تا کہ ان کا فضل و صبر ظاہر ہوسکے اوران کی قدرمنزلت بھی بڑھے اوروہ اجروثواب بھی زیادہ حاص کرسکیں اورحق کی پیروی و اتباع ميں ان کے صدق کا علم ہو ؛
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
یقینا ہم تمہارا امتحان کریں گے تا کہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اورصبر کرنے والوں کو ظاہر کردیں اورہم تمہاری حالتوں کی بھی جانچ کرلیں محمد ( 31 ) ۔
انہیں ابتلاءات اورآزمائشوں میں انسان کا مشرکوں اورملحدوں کی باتیں سننا بھی ہے تاکہ وہ انہيں سے دورکرکے اس سے ہٹا دیں ، اوروہ ان مسلمانوں پرنفسیاتی دباؤ ڈالتے ہیں کہ شائد مسلمان اسی بنا پر اسلام چھوڑے اورکفر کا ارتکاب کرلے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب قرآن مجیدمیں بھی اسے ذکر فرمایا اوراس سے نپٹنے کی کیفیت کا بھی بتایا ہے :
اللہ تعالی کافرمان ہے :
یقینا تمہارے مالوں اورجانوں سے تہماری آزمائش کی جاۓ گی اوریہ بھی یقین ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی جو تم سے پہلے کتا ب دیۓ اورمشرکوں کی بہت سی دکھ دینے والی باتیں بھی سننی پڑیں گی اور اگر تم صبر کرلو اورپرہیزگاری سے کام لو تویقینا یہ بہت بڑي ہمت کا کام ہے آل عمران ( 186 ) ۔
تواگر ظلم اوراذیت نفس پر بہت ہی زيادہ اثرانداز ہوتا اورپھراگریہی اذیت وتکلیف انسان کےرشتہ دارون میں سب سے قریبی سے پہنچے تودکھ اورتکلیف بہت زيادہ ہوتی ہے جوکہ خونی رشتہ دار کی طرف سے اورپھریہی تکلیف دینے والی ماں ہوتو پھر کس طرح کی تکلیف ہوگي ؟
کوئ شاعر کہتا ہے :
رشتہ دارکا ظلم نفس پرتیزدھار تلوار سے بھی زیادہ گراں اورتکلیف دہ ہوتا ہے ۔
لیکن مسلمان کواگراپنے سب سے قریبی سے سخت قسم کی تکلیف بھی پہنچے تواپنے دین سے نہیں پھرے گا اورنہ ہی نرمی اختیار کرے گا بلکہ وہ تو اس تکلیف دینے والے کے ساتھ بھی صرف قرآن مجید پرعمل کرتا ہے اوراس سے راہنمائ لیتا ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل قصہ میں ہے :
مصعب بن سعد بن ابی وقاص اپنے والد سعد بن وقاص رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ :
سعد رضي اللہ تعالی عنہ کی والدہ نے قسم اٹھالی کہ وہ ان سے اس وقت بات کرےنہیں کرے گي جب تک وہ اسلام کوترک نہ کردیں ، اور کھانے پینے سے بھی انکار کردیا اورکہنے لگی :
توکہتا ہے کہ اللہ تعالی نے تمہیں والدین کے بارہ میں وصیت کی ہے اورمیں تیری ماں ہونے کے ناطے اس دین کوترک کرنے کا حکم دیتی ہوں ۔
وہ بیان کرتے ہیں کہ تین دن اس نے کچھ نہیں کھایا حتی کہ کمزوری کی وجہ سےاس پربے ہوشی کے دورے پڑنے شروع ہوگۓ ، اس کے بیٹے عمارہ نےانہيں پانی پلایا اوروالدہ سعدکے لیے بددعا کرنے لگی تواللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں یہ آیات نازل فرمادیں :
اورہم نے انسان کواس کے والدین کے بارہ میں حکم دیا ہے کہ ان سے اچھااوراحسن سلوک کریں ، اوراگروہ تجھے میرے ساتھ شرک کرنے کا کہیں توان کی اطاعت نہ کریں
اوراسی آيت میں یہ بھی فرمایا :
اوروالدین کے ساتھ دنیاوی معاملات میں بہتر سلوک کریں ۔
دیکھیں صحیح مسلم حدیث نمبر ( 4432 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے سب سے قریبی رشتہ داروں سے بہت ساری اذیتيں اٹھائيں ان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب بھی شامل ہے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کوروکنے کے لیے بہت سخت موقف اختیار کیا لیکن پھربھی اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا :
ربیعہ بن عباد دیلی رضي اللہ تعالی عنہ جو کہ جاہلی تھے اوربعد میں مسلمان ہوگۓ بیان کرتے ہیں کہ :
میں نے اپنی ان آنکھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ سوق ذی المجازمیں آپ فرمارہے تھے :
اے لوگو ! لاالہ الہ اللہ پڑھ لو تمہیں کامیابی نصیب ہوگی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار کے راستوں میں داخل ہوجاتے اورلوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد جمع ہوتے آپ یہی کہتے کہ لوگو لاالہ الہ اللہ پڑھ لو تمہیں کامیابی نصیب ہوگی ، میں نے دیکھا کہ ان میں سے کوئ بھی کچھ نہیں کہتا تھا
لیکن ایک بھینگا اوربرے چہرے اوردومیڈیوں والا شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتا اوریہ کہتا کہ یہ بے دین اور جھوٹا ہے ، میں نے لوگوں سے پوچھا یہ کون ہے لوگ کہنے لگے محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو نبی کہتا ہے ، میں نے کہا اسے جھٹلانے والا شخص کون ہے کہنے لگے اس کا چچا ابولھب ہے ۔ مسنداحمد حدیث نمبر ( 15448 ) ۔
ہماری مسلمان بہن آپ اپنے دین پرثابت قدم رہیں اوراپنی والدہ سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آتی رہيں جس طرح کہ اللہ تعالی کاحکم بھی ہے ، اگرپھربھی وہ آپ سے اعراض کرتی اورآپ کونزدیک نہیں آنے دیتی توآپ پرکوئ کسی قسم کا گناہ نہيں بلکہ آپ ھدایت اورصراط مستقیم پر ہيں اگرچہ وہ آپ کے ساتھ معاملات اچھے نہيں کرتی
آپ جس پر اسی پرصبر کریں اس لیے کہ آپ ہی حق پر ہيں اللہ تعالی آپ کوتوفیق سے نوازے اوروہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .