الحمد للہ.
شريعت اسلاميہ بڑى آسان شريعت ہے، بندوں سے حرج اور تنگى كو ختم كرتى ہے، اور ان كے امور كو آسان كرتى ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اس نے تم پر دين ميں كوئى تنگى نہيں ركھى الحج ( 78 ).
جس مسئلہ كے متعلق آپ نے سوال كيا ہے وہ كسى پريشانى اور قلق اور نااميدى اور احباط كى دعوت نہيں ديتا، كيونكہ جس مرض ميں آپ مبتلا ہے وہ اللہ تعالى كى طرف ايك آزمائش ہے، آپ اس پر صبر كريں اللہ تعالى آپ كو اجروثواب سے نوازےگا.
آپ يہ علم ميں ركھيں كہ اللہ تعالى كا دين ہر معاملہ ميں آسانى اور سہل ہے، اس ليے اگر آپ كى يہ عادت ہے، اور آپ كو علم ہے كہ پانچ يا دس منٹ تك پيشاب نہيں ركتا، تو يہ چيز اس بات كى متقاضى ہے كہ آپ نماز كا وقت شروع ہونے سے تقريبا دس منٹ قبل پيشاب سے فارغ ہو جائيں تا كہ پيشاب آنا بند ہو جائے، اور اس كے بعد آپ وضوء كريں، ليكن فرض كريں كہ آپ دير سے اٹھے اور آپ كو پيشاب كى حاجت ہے تو پھر پيشاب كر كے ركنے كا انتظار كرنے ميں كوئى حرج نہيں، چاہے آپ كى جماعت رہ جائے، كيونكہ آپ اس حالت ميں معذور ہيں.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" كھانے حاضر ہو جانے اور پيشاب اور پاخانہ روكنے كى حالت ميں نماز نہيں ہوتى "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 560 ).
اس بنا پر ہم يہ كہينگے: آپ وقت سے قبل اتنا وقت پہلے پيشاب كريں كہ آپ كا پيشاب رك جائے، اور اگر آپ ايسا نہيں كر سكتے تو پھر آپ انتظار كريں، چاہے آپ كى نماز باجماعت رہ جائے، جب آپ اس كو روكنے ميں مشغول اور محصور ہوں.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے. اھـ
الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ
ديكھيں: فتاوى منار الاسلام ( 1 / 106 ).
واللہ اعلم .