الحمد للہ.
الحمدللہشروط نکاح میں یہ شامل ہے کہ خاوند اوربیوی دونوں کی عقد نکاح پر رضامندی ہو جس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث میں موجود ہے :
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( کنواری کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہیں کیا جاسکتا ، اورنہ ہی شادی شدہ بھی اس کے مشورہ کے بغیر بیاہی جاسکتی ہے ۔
صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اجازت کیسے ہوگي ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب وہ خاموشی اختیار کرلے ) صحیح بخاری حديث نمبر ( 5136 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1419 ) ۔
تونکاح کے لیے خاوند کی رضامندی ضروری ہے اوراسی طرح بیوی کی بھی رضامندی ہونا لازمی ہے ، لھذا والدین کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بیٹے یا پھر بیٹی کی شادی اس سے کریں جسے وہ ناپسند کرتے ہوں ۔
لیکن اگر والدین نے شادی کے لیے ایسا رشتہ اختیار کیا ہو جونیک اورصالح اور اخلاقی لحاظ سے بھی صحیح ہو تو پھر بیٹے یا بیٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس میں اپنے والدین کی اطاعت کرے ، اس لیے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جب تمہارے پاس ایسا رشتہ آئے جس کے دین اوراخلاق کوتم پسند کرتے ہو تو اس سے شادی کردو ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1084 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1967 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی ( 865 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
لیکن اگروالدین کی یہ اطاعت بعد میں علیحدگي کا باعث بنے تو پھر اس میں والدین کی اطاعت لازم نہيں ، اس لیے کہ ازدواجی تعلقات کی اساس ہی رضامندی ہے ، اورپھر یہ رضامندی شریعت کے موافق ہونی ضروری ہے ، وہ اس طرح کہ بچے یا بچی کو دین اوراخلاق والے شریک حیات پر راضي ہونا چاہیے ۔
الشيخ ڈاکٹر خالد المشیقح
اوراگر بچہ اس میں والدین کی اطاعت نہیں کرتا تو نافرمان شمار نہيں ہوگا ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
والدین کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بچے کو اس سے نکاح کرنے پر مجبور کریں جس سے وہ نکاح نہيں کرنا چاہتا ، اوراگر وہ نکاح نہيں کرتا تو اس سے وہ نافرمان اورعاق نہيں ہوگا ، جس طرح کہ اگر کوئي چيز نہ کھانا چاہے ۔ دیکھیں الاختیارات ( 344 ) ۔
واللہ اعلم .