منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

روزے کی مشروعیت میں حکمت

سوال

روزے مشروع کرنے کی حکمت کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب سے پہلے تو ہمیں یہ علم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی کے اسماء حسنی میں الحکیم بھی ہے جوکہ حکم اورحکمۃ سے مشتق ہے ، تواللہ تعالی وحدہ کا ہی حکم ہے اوراس کے احکام انتہائی حکمت والے اورکامل اور متقن ہیں ۔

دوم :

اللہ تعالی نے جوبھی احکام مشروع کیے ہیں وہ سب کے سب عظیم حکمتوں سے پر ہیں ، بعض اوقات تو ہمیں اس کی حکمت کا علم ہوتا ہے اوربعض اوقات ہماری عقلیں اس کی حکمت کا ادراک نہيں کرپاتیں ، اوربعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم کچھ حکمتوں کا علم رکھتے ہیں اوربہت ساری حکمتیں ہم پر مخفی ہی رہتیں ہیں ۔

سوم :

اللہ سبحانہ وتعالی نے ہم پرروزوں کو فرض اورمشروع کرتے ہوئے اس کی حکمت کا بھی ذکر کیا ہے جس کا بیان مندرجہ ذیل آیت میں ہے :

اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تم تقوی اختیار کرو البقرۃ ( 183 )

لھذا روزہ تقوی وپرہیزگاری کا وسیلہ ہے ، اورتقوی اختیارکرنے کا حکم اللہ تعالی نے دیا ہے اورجوچيز اس سے روکے اس کے فعل سےبھی روکا ہے ، اور روزہ ایک ایسا سبب ہے جس سے بندہ دینی اوامر میں مدد حاصل کرتا ہے ۔

علماء رحمہ اللہ تعالی نے روزے کی مشروعیت کی بعض حکمتوں کا ذکر کیا ہے جوسب کی سب تقوی و پرہيزگاری کی خصلتیں ہیں ، لیکن انہیں ذکر کرنے میں کوئي حرج نہیں تا کہ روزے دار متنبہ رہے اوراسے حاصل کرنے کی کوشش کرے ۔

روزوں کی بعض حکمتیں :

1 - روزہ اللہ تعالی کی انعام کردہ نمعتوں کا شکرادا کرنے کا وسیلہ ہے ، روزہ کھانا پینا ترک کرنے کا نام ہے اورکھانا پینا ایک بہت بڑی نعمت ہے ، لھذا اس سے کچھ دیر کےلیے رک جانا کھانے پینے کی قدروقیمت معلوم کراتا ہے ، کیونکہ مجھول نمعتیں جب گم ہوں تو وہ معلوم ہوجاتی ہیں ، یہ سب کچھ اس کے شکر کرنے پر ابھارتا ہے ۔

2 - روزہ حرام کردہ اشیاء کو ترک کرنے کا وسیلہ ہے ، کیونکہ جب نفس اللہ تعالی کی رضامندی کےلیے اللہ تعالی کے عذاب سے ڈرتا ہوا کسی حلال چيز سے رکنے پر تیار ہوجاتا ہے تووہ حرام کردہ اشیاء کو ترک کرنے پر بالاولی تیار ہوگا ، لھذا اللہ تعالی کے حرام کردہ کاموں روزہ بچاؤ کا سبب بنتا ہے ۔

3 - روزہ رکھنے میں شھوات پر قابو پایا جاتا ہے ، کیونکہ جب نفس سیر ہوا اوراس کا پیٹ بھرا ہوا ہو تو وہ شھوات کی تمنا کرنے لگتا ہے ، اورجب بھوکا ہو توپھر خواہشات سے بچتا ہے ، اور اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :

( اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو بھی نکاح کرنے کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرے ، کیونکہ شادی کرنا آنکھوں کونیچا کردیتا ، اورشرمگاہ کی حفاظت کرتا ہے ، جوشخص نکاح کی طاقت نہ رکھے تواسے روزے رکھنے چاہیيں ، کیونکہ یہ اس کے لیے ڈھال ہیں ) ۔

4 - روزہ مساکین پر رحمت مہربانی اورنرمی کرنے کا باعث ہے ، اس لیے کہ جب روزہ دارکچھ وقت کے لیے بھوکا رہتا ہے توپھر اسے اس شخص کی حالت یاد آتی ہے جسے ہروقت ہی کھانا نصیب نہيں ہوتا ، تووہ اس پرمہربانی اوررحم اوراحسان کرنے پرابھارتا ہے ، لھذا روزہ مساکین پر مہربانی کا باعث ہے ۔

5 - روزے میں شیطان کے لیے غم وغصہ اورقھر اوراس کی کمزوری ہے ، اوراس کے وسوسے بھی کمزور ہوجاتے ہیں جس کی بنا پر انسان معاصی اورجرائم بھی کم کرنے لگتا ہے ، اس کا سبب یہ ہےکہ جیسا کہ حدیث میں بھی وارد ہے کہ شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے ، توروزے کی بناپر اس کی یہ گردش والی جگہیں تنگ پڑجاتی ہیں جس سے وہ کمزور ہوجاتا ہے اوراس کے نتیجے میں شیطان کا نفوذ بھی کمزور پڑجاتاہے ۔

شیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

بلاشبہ کھانے پینے کی وجہ سے خون پیدا ہوتا ہے ، اس لیے جب کھایا پیا جائے تو شیطان کی گردش کی جگہوں میں وسعت پیدا ہوجاتی ہے جوکہ خون ہے اورجب روزہ رکھا جائے تو شیطان کی گردش والی جگہیں تنگ ہوجاتی ہيں ، جس کی بنا پر دل اچھائي اوربھلائي کے کاموں پر آمادہ ہوتا اوربرائي کے کام ترک کردیتا ہے ۔ ا ھـ کچھ کمی بیشی کےساتھ نقل کیا گيا ہے ۔

دیکھیں مجموع الفتاوی ( 25 / 246 )

6 - روزے دار اپنے آپ کو اللہ سبحانہ وتعالی کی مراقبت ونگہبانی پرتیار کرتا ہے کہ اللہ تعالی کا اس کی نگرانی اورمراقبت کررہا ہے جس کی بنا پر وہ اپنے نفس کی خواہشات کو ترک کردیتا ہے حالانکہ اس پرچلنے کی اس میں طاقت بھی ہوتی ہے لیکن اسے علم ہے کہ اللہ تعالی اس پر مطلع ہے تووہ ایسے کام کرنے سے گريز کرتا ہے ۔

7 - روزے میں دنیا اوراس کی شھوات سے زھد پیدا ہوتا ہے ، اوراللہ تعالی کے پاس موجود اجروثواب میں ترغیب پائي جاتی ہے ۔

8 - اس میں مومن کثرت اطاعت کا عادی بنتا ہے ، کیونکہ روزہ دار روزہ کی حالت میں زيادہ سے زيادہ اطاعت وفرمانبرداری کرتا ہے جس کی بنا پروہ عادی بن جاتا ہے ۔

روزہ کی مشروعیت کی چند ایک حکمتیں ہم نے آپ کے سامنے رکھی ہیں اس کےعلاوہ بھی بہت ساری حکمتیں پائي جاتی ہیں ، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہم سب کو روزہ کے مقاصد کو سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ، اوراچھے اوراحسن انداز میں عبادت کرنے پرمدد فرمائے ۔

دیکھیں : تفسیر السعدی صفحہ ( 116 ) حاشیۃ ابن قاسم علی الروض المربع ( 3 / 344 ) الموسوعۃ الفقھیۃ ( 28 / 9 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب