الحمد للہ.
اول:
نماز عيد كے صحيح ہونے كى شرط ميں يہ شامل نہيں كہ پورے شہر كے لوگ ايك ہى جگہ اكٹھے ہو كر نماز ادا كريں، ليكن خير اور بہتر اور افضل يہى ہے كہ اگر ميسر ہو تو وہ سب ايك ہى عيد گاہ ميں نماز ادا كريں، ليكن اگر ان كے ليے صحراء اور كھلى ايك ہى جگہ ميں نماز عيد ادا كرنا مشكل ہو؛ مثلا شہر كے بڑا اور وسيع ہونے كى بنا پر تو اس كے دو عيدگاہوں ميں نماز ادا كريں يا جس طرح ان كے ليے ميسر ہو اور مشقت كے بغير ادا ہو سكے.
اوراگر بارش وغيرہ كى بنا پر كھلى جگہ ميں نماز ادا كرنا مشكل ہو تو پھر وہ ايك ہى مسجد ميں نماز ادا كريں، ليكن اگر مسجد وسيع نہ ہو تو پھر كئى مساجد ميں ادا كر سكتے ہيں، ہر محلہ اور علاقے كے لوگ اپنى مسجد ميں ادا كريں جس طرح ان كے ليے ميسر ہو.
دوم:
صحراء اور كھلى جگہ ميں كئى عيد گاہوں يا كئى مساجد ميں نماز ہونے كى حالت ميں جائز ہے كہ شہر كے كچھ لوگ پہلے نماز ادا كر ليں، اور كچھ بعد ميں يعنى اوقات كا مختلف ہونا جائز ہے، ليكن سب نماز عيد سورج طلوع ہونے كے ايك نيزہ اوپر ہو جانے اور ظہر كا وقت داخل ہونے سے قبل زوال ہونے كے مابين ہوں، يعنى ظہر سے قبل جب آسمان ميں سورج برابر ہو اور نفل ادا كرنے جائز ہونے تك.