اتوار 3 ربیع الثانی 1446 - 6 اکتوبر 2024
اردو

وراثت كا مسئلہ

307

تاریخ اشاعت : 15-05-2005

مشاہدات : 7327

سوال

كيا كوئي ايسا ہے جومجھے مندرجہ ذيل صورت ميں وراثت كا اسلامي حكم بتا سكے ؟ :
ميرے والد صاحب فوت ہوچكےہيں اور انہوں نے اپنےپيچھے چار بيٹے اور تين بيٹياں اور ميري والدہ جوكہ ابھي تك بقيد حياۃ ہے سوگوار چھوڑے ہيں .

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس مسئلہ كےمتعلق آپ نےسوال كيا ہے اس كي تقسيم مندرجہ ذيل ہوگي :

بيوي كو آٹھواں حصہ ملےگا اس ليےكہ ميت كي اولاد ہے اس كےبارہ ميں اللہ تعالي كا فرمان ہے:

اگر تمہاري اولاد ہو تو كچھ تم چھوڑ كرجاؤ انہيں اس كا آٹھواں حصہ ملےگا اس وصيت كےبعد جوتم نےكي ہو ياقرض ( كي ادائيگي ) كےبعد النساء ( 12 )

اورباقي سات حصوں كو برابر گيارہ حصوں ميں تقسيم كركيا جائےگا اور ہر لڑكےكو دو حصے اور ہر ايك لڑكي كوايك حصہ ملےگا كيونكہ اللہ تعالي كا فرمان ہے :

اللہ تعالي تمہيں تمہاري اولاد كےبارہ ميں حكم ديتا ہے مرد كوعورت كے دو حصوں كےبرابر ملےگا النساء ( 11 )

مثال كي تفصيل اور وضاحت :

اگر ميت نے مال اور جائداد چھوڑي جس كي مجوعي قيمت مثلا ( 88000 ) ڈالرہو اگر اس كےذمہ كوئي قرض نہيں اور نہ ہي اس نے كوئي وصيت كي ہے تو ہم اس كي تقسيم مندرجہ ذيل طريقہ سےكرينگے:

بيوي كو آٹھواں ( 1/ 8 ) حصہ يعني ( 11000 ) ڈالر ملےگا .

اور باقي ستہتر ہزار( 77000 ) ڈالر كےگيارہ حصے كرينگےتاكہ لڑكے كو لڑكي سےڈبل حصہ مل سكے :

88000 - 11000 = 77000 / 11 = 7000

توايك بيٹے كا حصہ چودہ ہزار ڈالر بنےگا.

اور ہر لڑكي كا حصہ سات ہزار ڈالربنےگا .

واللہ اعلم  .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد