اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

وہ جگہیں جہاں داخل ہونے کے لیے اجازت لینا لازمی ہے، اور کب بغیر اجازت لیے بھی داخل ہو سکتے ہیں؟

سوال

ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ گھر کے اندر اور باہر کن جگہوں پر اجازت لینی چاہیے، لیکن کیا آپ کی جانب سے مجھے اس کی تفصیلات بتلائی جا سکتی ہیں؟ مثلاً: باورچی خانہ، یا ہال یا گھر میں داخل ہوتے وقت؛ مجھ سے یہ سوالات میری طالبات نے کیے ہیں۔ اور کیا ہم کسی شخص کا نام لے کر شکر ادا کر سکتے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ 
ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ کسی اور گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تم اجازت نہ لے لو، اور گھر والوں کو سلام کہہ لو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے تا کہ تم نصیحت حاصل کرو۔ [النور:27]

علامہ سعدی رحمہ اللہ تفسیر سعدی میں کہتے ہیں:
"اللہ تعالی اپنے مومن بندوں کی رہنمائی فرما رہا ہے کہ غیروں کے گھروں میں اجازت کے بغیر داخل مت ہو؛ کیونکہ بغیر اجازت داخل ہونے میں کئی خرابیاں ہیں، جن میں سے کچھ تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمائی ہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (گھر میں داخل ہونے سے پہلے نظر کی وجہ سے اجازت رکھی گئی ہے) تو بغیر اجازت کے داخل ہونے سے انسان کی نظر گھر کے اندر پردے والی چیز پر پڑ سکتی ہے، کیونکہ انسان کے لیے گھر ایسے ہی ہے جیسے جسم کے لیے لباس ہے، تو جیسے جسم کو لباس ڈھانپتا ہے اسی طرح گھر بھی انسان کی پرائیویسی کو تحفظ دیتا ہے۔

اسی طرح بغیر اجازت داخل ہونے سے اندر آنے والے کے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں، اور ممکن ہے کہ اس پر چوری یا اسی طرح کا کوئی اور الزام بھی لگ جائے؛ کیونکہ چپکے سے داخل ہونا بذات خود برے ارادے کی علامت ہے، اسی لیے اللہ تعالی نے غیروں کے گھروں میں بغیر اجازت کے داخل ہونے سے منع فرمایا ہے۔

اللہ تعالی نے اجازت لینے کے لیے لفظ " تَسْتَأْنِسُوا "استعمال کیا ہے، جس کا مطلب ہے مانوسیت طلب کرنا، یعنی یہ لفظ بذات خود اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اجازت دینے سے مانوسیت حاصل ہو جاتی ہے، اور اجازت نہ ہو تو وحشت پیدا ہوتی ہے، پھر فرمایا: وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا یعنی گھر والوں کو سلام کہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ: پہلے سلام کہیں اور پھر پوچھیں: کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ ذَلِكُمْ  یعنی مذکورہ اجازت لینا خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ  تمہارے لیے بہتر ہے؛ کیونکہ اجازت لینے سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں، اور یہ فرض اخلاقی آداب میں شامل ہے، چنانچہ اگر اجازت دی جائے تو اجازت طلب کرنے والے کو داخل ہونا چاہیے۔" ختم شد
تفسیر سعدی: (565)

دوم:

ایسی جگہیں جہاں پر اجازت لی جاتی ہے تو ان کے متعلق "الموسوعة الفقهية الكويتية" (3/ 145) میں اس کی تفصیل موجود ہے، ہم اس مفصل گفتگو کو قدرے مختصر کر کے اور بہ قدر ضرورت اس میں وضاحت شامل کر کے آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں:

1-اگر کوئی شخص کسی گھر میں داخل ہونا چاہتا ہے تو یہ اس کا ذاتی ہو گا یا کسی غیر کا، اگر اس کا ذاتی ہے تو پھر یا تو وہ خالی ہو گا کہ اس میں کوئی بھی نہ ہو، یا پھر اس میں صرف اس کی اہلیہ ہو گی کوئی اور نہیں ہو گا، یا بیوی کے ساتھ خاوند کے کوئی محرم رشتہ دار ہوں گے، مثلاً: بہن، بیٹی یا ماں وغیرہ۔

چنانچہ اگر اس کا ذاتی گھر ہے اور کوئی بھی اس میں رہائش پذیر نہیں ہے تو وہ کسی کی اجازت کے بغیر داخل ہو جائے؛ کیونکہ اجازت دینے کا حق یہ خود اپنے پاس رکھتا ہے، چنانچہ کوئی شخص اپنے آپ سے اجازت لے یہ تو فضول حرکت ہے جس کا حکم شریعت نہیں دی سکتی، شریعت ایسے احکامات سے پاک ہے۔

2- اگر گھر میں صرف اکیلی اس کی بیوی ہے اور ساتھ رہنے والا کوئی نہیں تو ایسی صورت میں بھی اس پر اجازت لینا ضروری نہیں ہے؛ کیونکہ خاوند کے لیے بیوی کے سارے جسم کو دیکھنا جائز ہے، تاہم اپنے آنے کے بارے میں کھانس کر یا جوتے کی آہٹ وغیرہ سے بتلانا اچھی بات ہے؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ بیوی کسی ایسی حالت میں ہو کہ بیوی کو یہ پسند نہ ہو کہ خاوند اسے اس حالت میں دیکھے۔

3-اگر گھر میں اس کا کوئی محرم رشتہ دار ماں، بہن وغیرہ کی صورت میں بیوی کے ساتھ ہو کہ انسان کے لیے اس مرد یا عورت رشتہ دار کو برہنہ حالت میں دیکھنا درست نہ ہو تو بغیر اجازت گھر میں داخل ہونا جائز نہیں ہے، تاہم کچھ صورتوں کے لیے مزید تفصیل ہے۔

4-اور اگر گھر کسی اور کا ہے، اور کوئی اس میں داخل ہونا چاہتا ہے تو اس پر اجازت لینا ضروری ہے، اجازت لیے بغیر گھر میں داخل ہونا اس کے لیے جائز نہیں ہے، چاہے گھر کا دروازہ کھلا ہو یا بند ہو۔

عمومی طور پر درج ذیل صورتوں کو داخل ہونے سے قبل اجازت کی فرضیت سے مستثنی قرار دیا جاتا ہے:

  • ایسے ویران گھر جہاں لوگوں کا کوئی مفاد ہے تو ایسے گھروں میں اجازت کے بغیر داخل ہو سکتے ہیں؛ کیونکہ ان میں داخل ہونے کی عمومی اجازت ہوتی ہے، لیکن یہ کون سے گھر ہیں؟ ان کے تعین میں اختلاف ہے۔
  • اسی طرح اس وقت بھی بغیر اجازت کے گھر میں داخل ہونا جائز ہو گا جب بغیر اجازت کے داخل ہونے سے کسی کی جان بچ سکتی ہو، یا کسی کا مال بچ سکتا ہو؛ کیونکہ اجازت لینے کے انتظار میں کسی جان یا مال کے تلف ہونے کا یقینی خدشہ ہے۔

5-بنیادی طور پر اصول یہی ہے کہ کسی غیر کی ملکیت میں یا کسی کے حقوق میں تصرف جائز نہیں ہے، الا کہ شریعت اجازت دے یا صاحب حق خود تصرف کی اجازت دے، چنانچہ جب شرعی یا حقدار کی اجازت سے تصرف کرے تو یہ زیادتی بھی نہیں کہلائے گا، لہذا کسی کا کھانا اس کی اجازت کے بغیر کھانے کی اجازت نہیں ہے، یا پھر انتہائی ضرورت کی صورت میں اجازت ہے، اسی طرح کسی کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر رہائش رکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

6-سربراہ سے ماتحت افراد کا اجازت لینا، اس کے متعلق عرف کے مطابق عمل کیا جائے گا، مثال کے طور پر: اگر یہ بات معلوم ہو کہ استاد کلاس میں اجازت کے بغیر داخل نہیں ہونے دیتا، تو طلبہ پر لازم ہے کہ وہ اجازت لے کر کلاس میں آئیں؛ کیونکہ کسی کو ذمہ داری سونپی ہی اس لیے جاتی ہے کہ سب کے مفادات کو تحفظ ملے اور ان کا بھر پور خیال بھی کیا جائے، لہذا سربراہ کی موجودگی میں اس سے اجازت لینا لازمی امر ہے، اس سے افراتفری نہیں پھیلے گی اور معاملات بہت ہی سکون سے طے ہوں گے۔ عرف ایک وسیع میدان ہے۔

7-مہمان کے لیے مناسب ہے کہ میزبان کے گھر سے جاتے ہوئے اجازت لے۔

8-دو آدمیوں کے درمیان بیٹھتے ہوئے دونوں سے اجازت لینا ضروری ہے۔

9-اگر کوئی شخص کسی کی کوئی تحریر دیکھنا چاہتا ہے کہ اس تحریر میں کسی اور کا تذکرہ بھی ہے ، تو پہلے اس سے بھی اجازت لے لے۔

سوم:

اجازت کی بسا اوقات ضرورت نہیں رہتی، وہ جگہیں درج ذیل ہیں:

1- اجازت لینا مشکل ہو:
اس وقت اجازت لینا ساقط ہو جائے گا جب اجازت لینا ممکن نہ ہو؛ مثلاً: اجازت دینے والا شخص ہی فوت ہو چکا ہو، یا وہ کہیں دور سفر پر نکلا ہوا ہو، یا اسے کسی سے ملاقات کرنے سے روک دیا گیا ہو، اور کام ایسا ضروری ہو کہ اس کی تاخیر ممکن نہ ہو تو اجازت ساقط ہو جائے گی۔

2-نقصان سے بچانا مقصود ہو:

اگر اجازت لینے سے نقصان ہو سکتا ہو تو پھر اجازت لینا ضروری نہیں، چنانچہ اگر کسی امانت والی چیز کے تلف ہونے کا خدشہ ہو تو بغیر اجازت کے اسے فروخت کرنا جائز ہے، اسی طرح کسی دوسرے کے گھر میں بغیر اجازت کے اس وقت داخل ہونا بھی جائز ہے جب داخل ہونے سے کسی جرم کی روک تھام ہو سکتی ہو۔

3-بغیر اجازت کے داخل ہونے سے حق مل سکتا ہو:

اس وقت اجازت لینا ساقط ہو جائے گا جب اجازت لینے سے حق نہ ملے، چنانچہ خاوند اگر بیوی کو خرچہ نہ دیتا ہو تو بیوی اپنے خاوند کے مال سے بغیر اجازت کے اتنی مقدار میں لے سکتی ہے جو اس کے لیے اور اس کے بچوں کے لیے عرف کے مطابق کافی ہو۔

اجازت سے متعلقہ فوائد اور آداب جاننے کے لیے آپ اس ربط پر جائیں:
https://almunajjid.com/9272

چہارم:

انسان کسی کے نیکی یا اچھا کام کرنے بارے میں کہے: فلاں کا شکریہ، تو یہ جائز ہے۔

آپ کسی شخص کی اچھائی یا مثبت کردار پر اس کا شکریہ کہہ سکتے ہیں۔

جیسے کہ حدیث مبارکہ میں ہے: (جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا) مسند احمد: (7939)

مطلق شکر جو ہے وہ صرف اللہ تعالی کا ہی ادا ہو سکتا ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (146025 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات