ہفتہ 27 شوال 1446 - 26 اپریل 2025
اردو

حج کرنے کے لیے کیا کسی نو مسلم خاتون کو اپنا نام تبدیل کرنا ہو گا؟

سوال

میں کافی عرصہ قبل مسلمان ہو چکی ہوں، اور اب میں حج کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتی ہوں، میں نے سنا ہے کہ میں حج کی ادائیگی تبھی کر سکتی ہوں جب میں اپنا عیسائیت والا نام تبدیل کر کے اسلامی نام رکھوں ! تو کیا یہ بات صحیح ہے؟ اور کیا مجھ پر اپنا نام تبدیل کرنا لازم ہے؟ کیونکہ اگر میں اپنا نام تبدیل کرتی ہوں تو مجھے پاسپورٹ سمیت اپنی ساری دستاویزات میں سے اپنا نام تبدیل کروانا پڑے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شرعی طور پر حج اور عمرے کے صحیح ہونے کا انسان کے نام سے کوئی تعلق نہیں ہے، بشرطیکہ آپ کے نام میں کوئی ایسی قباحت نہ ہو جو شرعی طور پر درست نہ ہو، لہذا اگر آپ کے نام میں کوئی ایسی قباحت نہیں ہے تو آپ اپنا پرانا نام ہی جاری رکھ سکتی ہیں، لیکن اگر آپ کوئی شرعاً صحیح اور خوبصورت معنی والا عربی نام رکھ لیں تو یہ زیادہ بہتر اور اچھا ہو گا۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (7180) کا جواب ملاحظہ کریں۔

جبکہ حج کے لیے آفیشل کار روائی کے لیے آپ سعودی عرب کے سفارت خانے میں جائیں اور وہاں جا کر اسلامی مرکز کی جانب سے جاری شدہ قبول اسلام کا سرٹیفکیٹ دکھائیں تو ان شاء اللہ حج کی ادائیگی کے لیے آپ کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہو گا، اس لیے آپ جلد از جلد کسی مسلمان محرم کے ہمراہ حج اور عمرہ کرنے کی سعادت حاصل کریں۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (22369) کا جواب ملاحظہ کریں۔

اللہ تعالی آپ کو مزید کی توفیق دے۔

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد