سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كيا غير مسلم خادم استعمال كرنا جائز ہے

31242

تاریخ اشاعت : 17-06-2006

مشاہدات : 5983

سوال

كيا يہ صحيح ہے كہ مسلمان شخص كسى نصرانى كو خادم ركھے، جو اس كے خسيس قسم كے كام كرے، مثلا غسل، صفائى، اور كھانا پكانا.. الخ
اگر جواب اثبات ميں ہو تو اسلام ميں نصرانى خادم كے بارہ ميں كيا آيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان كے ليے كچھ شرائط كے مطابق كافر خادم ركھنا جائز ہے، شرائط يہ ہيں كہ:

- يہ كہ وہ مسلمان كے كھانے اور لباس وغيرہ ميں نجاست داخل نہ كرے.

- اس كے ليے حرام كھانے مثلا خنزير وغيرہ نہ پكائے.

- يہ كہ اس كى خدمت كى بنا پر دين ميں فتنہ پيدا نہ ہو مثلا نصرانيت كو پسند كرنا، يا مسلمان كى اولاد كا اس خادم كے دينى كاموں سے متاثر ہونا.

- اس خادم يا خادمہ سے شھوت كے اعتبار سے كوئى فتنہ نہ پيدا ہو اور وہ خادم يا خادمہ كے ساتھ حرام كام كر لے، جيسا كہ اگر عيسائى ملازمہ گھر والوں اور ان كى اولاد كے سامنے آئے اور پردہ نہ كرے، اور اسى طرح گھر والے كى مسلمان بيوى كا ملازم يا ڈرائيور كے ساتھ فتنے ميں پڑنا.

- يہ خادم جزيرہ عربيہ ميں نہ ہو كيونكہ جزيرہ عربيہ ميں كفار كا بسنا حرام ہے.

- اس پر كوئى ظلم نہ كرے اور نہ ہى اس كا حق غصب كرے، جس سے وہ دين اسلام سے نفرت كرنے لگے.

مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ مسلمان ملازمين كو استعمال كرے، كيونكہ اجمالى طور اس ميں شر كم ہے، اور خود بھى حرام كاموں ميں پڑنے اور دوسروں كو حرام اور ممنوع اور خلاف شريعت كام ميں ڈالنے سے بہت بعيد ہے، پھر اگر مسلمان شخص كے پاس كافر ملازم ہو تو اسے چاہيے كہ وہ اسلام كى دعوت دے اور اس كى ہدايت كى جدوجھد كرے.

ايسے كافر كو ملازم ركھنے كے جواز كى دليل جو خدمت كرنے ميں مامون ہو اور اسے اسلام كى دعوت دينے كى دليل مندرجہ ذيل بخارى كى حديث ہے:

انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ايك يہودى بچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى خدمت كيا كرتا تھا تو وہ بيمار ہو گيا، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس كى بيمار پرسى كے ليے تشريف لے گئے، اور اس كے سر كے پاس بيٹھ كر كہنے لگے:

" اسلام قبول كر لو"

تو بچے نے اپنے باپ كى جانب ديكھا جو كہ اس كے پاس ہى تھا، تو والد نے اسے كہا:

ابو القاسم صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت كرتے ہوئے ان كى بات تسليم كرلو، تو وہ بچہ مسلمان ہو گيا، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم وہاں سے نكلے تو يہ فرما رہے تھے:

" اس اللہ كا شكر ہے جس نے اسے آگ سے بچا ليا"

ديكھيں: صحيح بخارى حديث نمبر ( 1356 ).

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد