الحمد للہ.
اگر تو معاملہ ايسا ہى ہے جيسا سائل نے فقير كى حالت بيان كى ہے؛ اگر اس كے پاس اپنے اور اہل و عيال كے ليے عيد كے دن اور رات كى خوراك سے زائد خوراك ہے تو وہ اپنى طرف سے فطرانہ ادا كرے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اپنے آپ سے شروع كرو اور پھر جس كا خرچ تم كرتے ہو "
صحيح بخارى ( 2 / 117 ) ( 6 / 190 ) صحيح مسلم ( 2 / 717 – 717 - 721 ) حديث نمبر ( 1034 – 1036 - 1042 ).
اور سائل كى عيالدارى ميں جو افراد ہيں اگر ان كے پاس فطرانہ كى ادائيگى كے ليے كچھ نہيں تو ان سے فطرانہ ساقط ہو جائيگا.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا البقرۃ ( 286 ).
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" صدقہ استغناء سے زائد ميں ہوتا ہے "
صحيح بخارى ( 6 / 190 ) صحيح مسلم ( 2 / 717 ) حديث نمبر ( 1034 ).
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب ميں تمہيں كوئى حكم دوں تو تم اس پر استطاعت كے مطابق عمل كرو "
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى
واللہ اعلم .