اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عیسائ لڑکی کوقبول اسلام کا فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا

سوال

میں ایک عیسائ لڑکی ہوں کچھ مہینوں سے اسلام کا مطالعہ کیا ہے اب تک قرآن کریم کا ترجمہ اوراسلام کے بارہ میں بعض دوسری کتابیں مکمل طور پرپڑھ چکی ہوں ، اوراس کے ساتھ ساتھ کچھ مقالہ جات اوردوسرے مضامین بھی انٹرنیٹ اوردوسرے مقامات سے مطالعہ کرچکی ہوں ۔
میں یہ تودعوی نہیں کرتی کہ مجھے ہرچیز کا علم ہے یا پھر میں سب کچھ سمجھتی ہوں بہت ساری اشياء ایسی ہيں جومجھے حیرت زدہ کردیتی ہیں اورمیں اسلام کی بعض ان اشیاء کے قبول کرنے میں مشکل محسوس کرتی ہوں جن کا میں نے مطالعہ کیا ہے ۔
لیکن میرا اعتقاد اور ایمان ہے کہ اللہ تعالی ایک ہے اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے نبی ہیں اور قرآن مجید اللہ تعالی کی وحی کردہ کلام ہے ، تومیرا سوال یہ ہے کہ :
مجھے اس کے مقابل کیا کرنا چاہیۓ ؟
جیسا کہ میں نے کہا ہے کہ ابھی بہت سی چيزیں ایسی ہیں جن سے میں جاہل ہوں یا پھر ان کی مجھے سمجھ نہیں اوریہ فیصلہ بھی بہت ہی اہم ہے میں صراحت سے اسے انجام دینے کی کوشش کررہی ہوں میں محسوس کرتی ہوں کہ میرے سامنے بہت بڑی اور سخت مسؤ‎لیت ہے ۔
مجھے اکثر پریشانی یہ رہتی ہے کہ میں قبول اسلام کے بعد اپنی زندگی میں کہاں تک اسلامی تعلیمات لاگو کرسکوں گی ، بالفعل میں نےابھی سےاپنے اندر تبدیلی کرلی ہے مثلا شراب نوشی ترک کردی ہے اورخنزیر کا گوشت کھانے سے بھی بچتی ہوں ۔
اورمیری کوشش ہوتی ہے کہ گھر سے باہر نکلتے وقت پورے با‎زؤں والی قمیص اورلمبی سلوار یا پھر لمبا لباس زیب تن کروں ، لیکن مجھے یہ بھی علم ہے کہ کچھ چيزيں ایسی ہیں جواسلام قبول کرنے کے فوری طورپر میں سرانجام نہیں دے سکتی اس کے کئ ایک اسباب ہیں ( کم از کم جومیرے سامنے ہیں ) مثلا پردہ کرنا وغیرہ ۔
میں اس وقت اپنے ملک سے باہرپڑھائ کررہی ہوں ( میں خود تویورپین ہوں اورامریکہ میں پڑھتی ہوں ) اورکرسمس کے موقع پراپنے خاندان کے پاس واپس جا‎ؤں گی ، میرے خیال میں میں انہیں فوری طورپر اپنے اسلام لانے کے متعلق بتانے کی طاقت نہیں رکھتی ۔
تواس وجہ سے مجھے علم نہيں کہ میں ان کے ساتھ کرسمس میں ہوتے ہوۓ اسلامی احکامات پرعمل کرسکوں کہ نہ مثلا پنجگانہ نماز کی وقت پرادائیگي ، یا پھر روزے رکھنا ، اورخنزیر کے گوشت سے بچنا وغیرہ ۔
توکیا مجھے یہ علم ہونے کے باوجود کہ میں اسلام لانے کے بعد ساری اسلامی تعلیمات پرعمل نہیں کرسکوں گی میرا اسلام قبول کرنا غلطی ہے یعنی کم از کم فوری طورپرمیں انہیں عملی جامہ نہيں پہنا سکتی ، اورمجھے یہ بھی علم ہے کہ ابھی تک کچھ ایسی اشیاء ہیں جن کا مجھے علم نہیں اوریاپھرمیں انہیں سمجھتی ہی نہیں ، یاپھرمجھے ان کے قبول کرنے میں پریشانی اورمشکلات کا سامنا ہے انہیں علم اورسمجھ و فہم کے ناقص ہونے کی بنا پر ہنسی خوشی قبول نہیں کرسکتی ۔
آپ سے گزارش ہے کہ اس سلسلہ میں میری راہنمائ فرمائيں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


اے عقل مند اورحق کی حرص رکھنے والی سائلہ آپ نے جوکچھ ثابت کیا ہے وہ وبہت اچھا نتیجہ اورایک عظیم عمل ہے ، اب ایک اہم چيز باقی ہے جس کا مطلقا اپنی زندگی میں اقدام کرنا بھی ضروری اورواجب ہے ، اوروہ قدم ہے کلمہ شہادت کی ادئیگي اوردخول اسلام ۔

ہم حقیقتا آپ کی قدر کرتے ہيں اورآپ کی اس کوشش کو قدر کی نظر سے دیکھتے ہیں کہ آپ نے قرآن مجید کا ترجمہ مکمل طورپر پڑھا اوراس کے ساتھ ساتھ کچھ اسلامی کتب اورمقالہ جات کا بھی مکمل مطالعہ کیا ، اورپھر یہ بھی لائق تحسین ہے کہ آپ نے شراب نوشی اورخنزیر کا گوشت کھانا ترک کردیا ہے اوران سب سے اہم تویہ ہے کہ آپ کواسلام اوراسلام کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوردین اسلام کی کتاب قرآن مجید پراطمنان کا حاصل ہونا ہے ۔

آپ کے سوال کی روشنی میں ہم آپ کودرپیش مشکلات کوملخص کرتے ہوۓ دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں :

1 - ان میں سے بعض تومعاشرتی اوراجتماعی مشکلات ہیں ۔

2 - اورکچھ ایسے معاملات کا باقی رہنا ہے جوکہ آپ کی سمجھ اورعلم سے بالا تر رہے ہیں ۔

دوسرے حصہ کوپہلا بیان کیا جاتا ہے کہ وہ امورجوآپ کی سمجھ اورعلم سے بالا تر ہیں تواس کے بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ دخول اسلام یا قبول اسلام کے لیے یہ شرط نہیں کہ اسلام لانے والا شخص اسلام کے سارے علوم اورتفصیلات کوجانے اوران کا علم رکھے ، اس لیے کہ اسلام توایک عظیم سمندر ہے جس کا احاطہ کرنا مشکل ہے ۔

توکوئ بھی شخص اسلام میں اسی طرح داخل ہونے کے بعد وہ ان اسلام تعلیمات کوسکیھ سکتا ہے اوراپنے نفس میں احکام شرعیہ کے بارہ میں مکمل اطمنان کرنے کے لیے اس کی تعلیم کا سلسلہ بعد میں جاری رکھ سکتا ہے ، لیکن ابتدائ طورپرقبول اسلام کے لیے صرف ایمان مجمل ہی کافی ہے ۔

ایمان مجمل میں اس کے چھ ارکان شامل ہيں ان پرایمان لانا چاہیے وہ کچھ اس طرح ہیں ( اللہ تعالی پرایمان ، اللہ تعالی کے فرشتوں پرایمان ، اللہ تعالی کے سب انبیاء ورسل پرایمان ، یوم آخرت پر ایمان ، اوراچھی اوربری تقدیر پرایمان ) یہ ہیں وہ ارکان ایمان جن پرایمان مجمل ضروری ہے ۔

اوراسی طرح اجمالی طور پر ارکان اسلام کا علم اورانہیں تسلیم بھی کرنا ضروری ہے ارکان اسلام پانچ ہیں :

1- اس بات کی گوہی کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئ بھی معبود برحق نہیں اورنہ ہی عبادت کے لائق ہے ،

2 – اس با ت کی گوہی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ۔

3 – نماز قائم کرنا -

4 - رمضان المبارک کے روزے رکھنا ۔

5 – اگر طاقت اوراستطاعت ہوتو بیت اللہ کا حج کرنا ۔

آپ کوعلم ہونا چاہیے کہ علم اورقناعت یہ دونوں ایسی چيزوں ہیں جوبتدریج حاصل ہوتی ہیں یکلخت نہيں ملتیں ، اورایمان اس وقت زیادہ ہوتا ہے جب عبادات بجالائي جائيں اور اللہ تعالی کی اطاعت کے کام کیے جائيں ، اورپھریہ سب کچھ فہم و سمجھ میں اضافے کا با‏عث بنتا ہے اوراللہ سبحانہ وتعالی کے احکامات کو تسلیم کرنے کا سبب بھی بنتا ہے ۔

اورمشکلات کا پہلا حصہ جوکہ اجتماعی اورمعاشرتی مشکلات ہيں کے متعلق ہم آپ سے گزارش کریں گے کہ ہمیں اس کا پورا اورپختہ یقین ہے کہ جب آپ اسلام قبول کرلیں گی اوراللہ تعالی کے ساتھ اخلاص اپنائيں گی اوراعمال صالحہ کریں گی تواللہ تعالی آپ کوقوت و طاقت اورثابت قدمی و جرات اور یقین سے نوازے گا جس سے آپ ان سب مشکلات کوحل کرسکیں گی اوران پرغلبہ حاصل کرلیں گي ۔

آپ سے قبل اسلام قبول کرنے والی عورتوں کے تجربات سے یہ مثال ملتی ہے کہ آپ کوجوکچھ مستقبل میں پیش آۓ گا یعنی پردہ وغیرہ اوراحکام شرعیہ پرعمل کرنا اس پرانہوں نے غلبہ حاصل کرلیا باوجود اس کے وہ ایک کفرمیں گھرے ہوۓ معاشرے میں رہتی تھیں اورانہوں نے ایک اچھی صالحہ مثال چھوڑي ۔

پھر ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر کسی عورت نے ہمیں یہ کہا کہ کیا میں مکمل پردہ کرنے کے بغیر اسلام قبول کرلوں یا کہ میں اپنے کفر پرہی باقی رہوں ؟

توہم اس عورت کوبلاشک یہ جواب دیں گے کہ آپ اسلام قبول کرلیں اس لیے کہ کفرکا ارتکاب کرنا اورکفرپرہی باقی رہنا ایسا خطرناک گناہ ہے جس کا مطلقا اسلام قبول کرنے کے بعد معصیت کرنے کے ساتھ موازنہ اورمقارنہ ہوہی نہیں سکتا ۔

ہم بلاشبہ ان مشکلات اورمصائب کو بخوبی سمجھتے ہیں جن کا آپ نے ذکر کیا ہے اورہمیں اس کا بھی یقینی علم ہے کہ انسان کا اپنے ارد گرد کے ماحول ومعاشرے اورخاندان کی مخالفت کرنا بہت ہی مشکل کام ہے اوردل پربہت گراں گزرتا ہے ، لیکن اللہ تعالی ہرمشکل کوآسان کرنے والا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : اوراللہ تعالی سچے لوگوں کے ساتھ ہے

اورایک اورمقام پرفرمایا : اوراللہ تعالی مومنوں کا ولی اوردوست و کارساز ہے

اورایک مقام پرکچھ اس طرح فرمايا : اورجوبھی اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرے گا اللہ تعالی اس کے لیے کوئ نہ کوئ راستہ نکال دے گا

اورایک اورجگہ پرکچھ اس طرح فرمایا : عنقریب اللہ تعالی مشکلات کے بعد آسانیاں پیدا کرے گا ۔

اورایک اورمقام پریہ ارشاد فرمایا : اورجن لوگوں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم ان کے لیے اپنے راستہ کی راہنمائ فرماديں گے ۔

ہم آپ کویہ بھی بتانا چاہتے ہيں کہ اسلام قبول کرنے والے شخص کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ اگراسے تکلیف پہنچنے کا خدشہ اورڈر ہوجسے وہ برداشت نہیں کرسکتا یا اسے اپنی جان کا خطرہ ہو تو وہ اپنے اسلام کومخفی بھی رکھ سکتا ہے اوروہ چوری چھپے اسلامی عبادات پرعمل پیرا ہوتا رہے اورلوگوں کے سامنے وہ ان عبادات کوبجالانے سے گریز کرے تاکہ اسے تکالیف کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

لیکن حق کی پیروی و اتباع کے راستہ میں اوراپنے آپ کوجہنم کی ابدی آگ سے بچانے کے لیے اس پرہر چيز آسان ہوجاتی ہے اورمومن انسان ان جیسی مشکلات سے نبرد آزما ہوکر ان پرغلبہ حاصل کرتا ہوا آخرت کے عذاب سے نجات حاصل کرلیتا ہے ۔

اوراس جواب کےاختتام میں ہم آپ کی کوشش پرایک بارپھرآپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے حق تلاش کرنے کی کوشش کی اوراس میں کامیاب ہوئيں اورآپ کے اقدام اورسوال کرنے کا بھی شکریہ ہم امید کرتے کہ اس جواب کی روشنی میں آپ کا اگلا قدم واضح ہوگا اوراسے جلدی اٹھائيں گی ۔

ہم ہروقت آپ کی مدد اورتعاون کے لیے تیارہيں اورمستقبل میں جوبھی آپ کوضرورت ہوہم اسے پوری کرنے میں خوشی محسوس کریں گے ، ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کی راہ حق کی طرف راہنمائ کرے اورآپ کے معاملات میں آپ کی مدد فرماۓ اور آسانی فرماۓ ۔

اور اللہ تعالی ہی سیدھے راہ کی طرف راہنمائ کرنے والا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد