سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

دفتر میں کورونا کے خدشے کی وجہ سے نماز میں سجدہ ترک کر دے یا نمازیں گھر میں جمع کر لے؟

سوال

میرے دفتر میں کورونا وائرس کی وجہ سے آج کل کے مشکل ایام میں سخت احتیاطی تدابیر اپنائی جا رہی ہیں، حتی کہ جس وقت ہم بالکونی یا حمام میں بھی جائیں تو ماسک پہن کر جاتے ہیں۔ میرا سوال سجدے کے دوران نماز میں ناک  کے زمین یا مصلے پر لگنے سے متعلق ہے؛ یہاں دفتر کا فرش گھر کی طرح تو نہیں ہے ؛ کیونکہ لوگ یہاں پر جوتوں سمیت چلتے ہیں، تو اس لیے یہاں پر اگر وائرس موجود ہوا تو دوران سجدہ ناک کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خدشہ بہت زیادہ ہے، اور اگر مجھے اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے کوئی دیکھ لے تو بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا؛ کیونکہ میں تمام تر حفاظتی تدابیر دیوار پر مار چکا ہوں گا! تو کیا میرے لیے بغیر سجدہ کیے نماز پڑھنا جائز ہے؟ یا میں تمام نمازیں گھر میں جمع کر لوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

سجدہ نماز کا رکن ہے، سجدے کے بغیر نماز صحیح نہیں ہو گی، اگر کوئی شخص کسی بیماری، یا نجس جگہ پر قید ہونے کی وجہ سے سجدہ نہ کر سکے تو وہ اشارے سے سجدہ کرے گا۔

جیسے کہ "كشاف القناع" (1/ 351) میں ہے کہ:
"نماز کی جگہ پر سات اعضائے سجدہ: پیشانی [بمع ناک]  ، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں ، اور دونوں قدموں  پر سجدہ کرنا  استطاعت کی صورت میں رکن ہے؛ کیونکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ : (مجھے حکم دیا گیا کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں:  پیشانی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی ناک کی جانب اشارہ فرمایا، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں، اور دونوں قدموں کے کناروں پر) متفق علیہ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ : (جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اس کے سات اعضا بھی سجدہ کریں: چہرہ، دونوں ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں قدم) اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

ایک حدیث جس میں ہے کہ:  سَجَدَ وَجْهِيَ یعنی میرے چہرے نے سجدہ کیا۔۔۔الخ اس میں اگر دیگر اعضا کا تذکرہ نہیں ہوا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دیگر اعضا پر سجدہ بھی نہیں ہے، یہاں صرف چہرے کا اس لیے تذکرہ کر دیا کہ چہرہ اصل ہے، چنانچہ ان اعضا میں سے کسی ایک میں بھی سجدہ کرتے ہوئے خلل واقع ہوا تو سجدہ صحیح نہیں ہو گا۔
اگر پیشانی پر سجدہ کرنے سے قاصر ہو تو  جس قدر ممکن ہو سکے پیشانی سے اشارہ کرے اور اس صورت میں بقیہ اعضا پر سجدہ معاف ہو جائے گا؛ کیونکہ پیشانی سجدے میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے، اور بقیہ اعضا پیشانی کے ماتحت آتے ہیں، تو جب بنیادی عضو؛ پیشانی پر سجدہ نہ کرنے کی رخصت مل گئی تو ما تحت اعضا پر سجدہ بھی معاف ہو گیا۔۔۔
اور اگر پیشانی پر سجدہ  کرنے کی استطاعت ہو تو باقی اعضا پر بھی سجدہ کرنا ہو گا، اس کی وجہ پہلے بیان ہو چکی ہے۔ "ختم شد

دوم:

نماز کو وقت سے مؤخر کر کے ادا کرنا جائز نہیں ہے، البتہ آپ دو نمازوں کو جمع کرنے کی رخصت دینے والے عذر کی صورتوں میں ظہر مع عصر اور مغرب مع عشا ادا کر سکتے ہیں۔

ان عذروں کی تفصیلات جاننے کے لئے آپ سوال نمبر: (147381) کا جواب ملاحظہ کریں۔

آپ نے سوال میں جو احتیاطی تدبیر ذکر کی ہے کہ سجدہ اس لیے نہیں کرنا چاہتے کہ وائرس نہ لگ جائے، تو یہ سجدہ ترک کرنے یا نمازوں کو جمع کرنے کے لئے ناکافی عذر ہے، اس کے لیے آپ اپنا الگ سے مصلی رکھ سکتے ہیں، اور جو حصہ زمین کے ساتھ لگتا ہے اسے جراثیم کش محلول سے پاک بھی کر سکتے ہیں۔

آپ یہ بھی کر سکتے ہیں کہ اپنے ساتھ پلاسٹک کے باریک سفرے [عرب میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کے باریک دسترخوان، جنہیں ایک بار استعمال کر کے ضائع کر دیا جاتا ہے۔]  یا صاف پلاسٹک بیگ رکھ سکتے ہیں، اور ہر نماز کے لیے الگ سفرہ یا پلاسٹک بیگ استعمال کریں، اور نماز سے فراغت کے بعد اسے کوڑے دان میں پھینک دیں، اس طرح آپ زمین  سے پہنچنے والے ممکنہ ضرر سے بھی بچ جائیں گے، اور متعدی بیماری کے پھیلاؤ سے بھی محفوظ رہیں گے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب