الحمد للہ.
ان كا كاٹنا ضرورى ہے، كيونكہ يہ قبرستان ميں آنے والوں كو تكليف ديتے ہيں، اور اسى طرح وہ خاردار جھاڑياں اوردرخت وغيرہ بھى كاٹنے جائز ہيں تا كہ قبرستان كى زيارت كرنے والوں كو راحت اور آرام ميسر ہو، اور تكليف سے بچ سكيں.
اور كسى شخص كے ليے بھى جائز نہيں كہ وہ قبروں پر كوئى درخت اور كھجور كى ٹہنى وغيرہ لگائے كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے يہ مشروع نہيں كيا.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو ان دو قبروں پر ٹہنياں اس ليے لگائى تھيں كہ انہيں علم ہوا تھا كہ ان دونوں قبروں والوں كو عذاب ہو رہا ہے، اور اس كےعلاوہ مدينہ ميں كسى اور قبر پر اور نہ ہى بقيع ميں كوئى ٹہنى وغيرہ نہيں لگائى، اور اسى طرح صحابہ كرام نے بھى ايسا كام نہيں كيا، تو اس سے يہ علم ہوا كہ يہ ان دو قبروں كے ساتھ ہى خاص ہے، جنہيں عذاب ہو رہا تھا، اللہ تعالى ہميں عذاب سے بچا كر ركھے.