الحمد للہ.
اگر کوئی کسی کام کے نہ کرنے کی قسم اٹھائے اور پھر کر گزرے تو اس پر قسم کا کفارہ ہو گا جو کہ واجب ہے۔
پھر اگر اس چیز کی قسم اٹھا لی کہ وہ اپنی قسم بھی نہیں توڑے گا، یا یہ قسم اٹھائے کہ وہ کفارہ دینے کی نوبت نہیں آنے دے گا، تو اس پر دوسرا کفارہ لازم ہو گا، چنانچہ ایسا شخص دو گنا کفارہ دے گا۔
علامہ دردیر رحمہ اللہ "الشرح الصغير" (2/ 217) میں کہتے ہیں:
"یا کوئی کہے: میں حلفا کہتا ہوں کہ فلاں کام نہیں کروں گا، اور اپنی یہ قسم نہ توڑنے کی قسم بھی اٹھائی ، لیکن پھر بھی قسم توڑ دے، مثلاً: کہے: اللہ کی قسم! میں زید سے بات نہیں کروں گا، اور اللہ کی قسم میں اپنی اس قسم کو بھی نہیں توڑوں گا، لیکن پھر وہ زید سے بات کر لے، تو اس پر ڈبل کفارہ ہے، ایک تو قسم کا اور دوسرا قسم توڑنے کا۔" ختم شد
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ: دس مساکین کو کھانا کھلایا جائے ، یا انہیں لباس مہیا کیا جائے۔ اگر کسی میں اتنی استطاعت نہ ہو تو تین روزے رکھے۔
واللہ اعلم