الحمد للہ.
ايسا كرنے والے شخص كے بارہ ميں علماء كرام نے جو بيان كيا ہے كہ اس كے ليے يہ خيالات لانے حرام ہيں، كيونكہ اگرچہ وہ كسى دوسرى عورت سے مباشرت تو نہيں كر رہا ليكن يہ چيز حرام تصور كے مشابہ ہے اور وہ اس سے لذت حاصل كرتا ہے.
ابن حاج مالكى رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
" اس پر متعين ہے كہ وہ اپنے آپ كو اس فعل سے محفوظ ركھے، اور اسى طرح اس قبيح خصلت سے اپنے قول كو بھى محفوظ ركھے جس كى عام بيمارى پيدا ہو چكى ہے كہ جب كسى شخص كو كوئى عورت پسند آتى اور اچھى لگتى ہے اور وہ اپنى بيوى كے پاس آ كر اپنى حاجت پورى كرتا ہے تو اس عورت كو اپنے سامنے اور خيالات ميں ركھتا ہے جسے اس نے ديكھا تھا.
يہ تو ايك طرح سے زنا كى قسم ہے، كيونكہ ہمارے علماء كرام كا يہى كہنا ہے كہ اگر كوئى شخص ايك گلاس پانى لے اور وہ اسے اپنى آنكھوں كے سامنے اسے شراب تصور كر كے نوش كرے تو وہ پانى اس پر حرام ہو جائيگا....
جو اوپر بيان ہوا ہے وہ صرف مرد كے ليے خاص نہيں بلكہ اس ميں عورت بھى داخل ہے، بلكہ وہ يہ تو عورت كے ليے اور بھى شديد ہے؛ كيونكہ اس دور ميں گھر سے باہر بہت زيادہ نكلنا شروع ہو گئى ہيں اور غير محرم اور اجنبى مردوں كو ديكھتى بھى ہيں.
اس ليے اگر اس نے كسى شخص كو ديكھا اور وہ اسے اچھا لگنے لگے تو وہ اس كے خيالات ميں آ جاتا ہے، جب وہ اپنے خاوند كے ساتھ ہو اور حاجت پورى كرنے لگے تو اس نے جسے ديكھا تھا اپنى آنكھوں كے سامنے تصور ميں ركھتى ہے تو اس طرح ہر ايك زانى كے معنى ميں ہوگا، اللہ ہميں اس سے محفوظ ركھے " انتہى
ديكھيں: المدخل ( 2 / 194 ـ 195 ).
اور ابن مفلح حنبلى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ابن عقيل رحمہ اللہ نے " الرعايۃ الكبرى " ميں بالجزم نقل كيا ہے كہ: اگر بيوى سے جماع كے وقت كسى غير محرم اور اجنبى عورت كو اپنے تصور ميں ركھے يا ياد كرے تو وہ گنہگار ہوگا " انتہى
ديكھيں: الفروع ( 3 / 51 ).
اور ولى الدين عراقى رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
" اور كوئى شخص اپنى بيوى سے مجامعت كر رہا ہو اس كے ذہن ميں كوئى ايسى عورت سمائى ہوئى ہو جو اس پر حرام ہے تو ايسا كرنا اس پر حرام ہے، كيونكہ يہ حرام تصور كے مشابہ ہے " انتہى
ديكھيں: طرح التثريب ( 2 / 19 ).
واللہ اعلم .