جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

فورکس تجارت کرنے والی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے کا کیا حکم ہے؟ نیز اس کی زکاۃ کیسے نکالی جائے گی؟

سوال

گزشتہ 3 سال سے میں نے فورکس تجارت کرنے والی ایک بااعتماد کمپنی میں 4000 ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، اس میں کام کرنے والے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ اس کمپنی کے تمام تر تجارتی معاملات اسلامی ہیں، اس شخص نے میرا ایک والٹ اکاؤنٹ بنایا جس میں متعدد حصص ہیں، ہر حصے کی قیمت 1000 ڈالر ہے، یہ کمپنی تقریباً 4 ماہ بعد منافع تقسیم کرتی ہے، مجموعی منافع کا 20 فیصد کمپنی اپنے پاس رکھتی ہے جبکہ باقی منافع حصہ داروں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور کیا سوال میں مذکور تجارت کی کیفیت ٹھیک ہے؟ اور اگر ٹھیک نہیں ہے تو پھر اس منافع کا کیا حکم ہے جو میں نے واقعی وصول کر لیا ہے، نیز زکاۃ کیسے ادا کروں گا، کیا زکاۃ سال گزرنے کے بعد صرف منافع پر ہو گی یا مکمل رقم پر؟

الحمد للہ.

اول:

کرنسی کے لین دین میں کچھ شرائط کے تحت سرمایہ کاری جائز ہے:

اگر کمپنیاں شرعی اصول و ضوابط کی روشنی میں تجارت کرتی ہیں تو پھر ان میں سرمایہ کاری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

کرنسی کی لین دین کے لیے کچھ شرائط ہیں:

1-کمپنی صرف اسی رقم سے تجارت کرے جس کی کمپنی مالک ہے، اور (Leverage) استعمال نہ کرے۔

2- کرنسی کا لین دین کرتے ہوئے کرنسی اپنے قبضے میں لے، مثلاً: دونوں کرنسیاں خریدار اور فروخت کنندہ کے اکاؤنٹ میں مجلس عقد کے دوران جمع ہو جائیں۔

3-کمپنی (Contract For Difference) جسے مختصر انداز میں CFDسی ایف ڈی کہا جاتا ہے، اور (Options Contracts) جیسے حرام فورکس معاہدے نہ کرے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (269079 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:

کسی فورکس کمپنی کو کرنسی کا لین دین کرنے کے لیے مال دینے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ 20 فیصد کمپنی لے اور بقیہ منافع حصہ داروں میں تقسیم ہو۔

سوم:

رقم کی زکاۃ کا حساب لگانے کا طریقہ

راس المال اور منافع پر ہر سال زکاۃ واجب ہے؛ اس لیے کہ یہاں کرنسی کی تجارت ہو رہی ہے کمپنی کرنسی کو ایک حالت سے دوسری حالت میں بدلتی رہتی ہے، اور منافع میں اس لیے زکاۃ واجب ہے کہ منافع راس المال کے تابع ہوتا ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی (9/356)کے علمائے کرام سے پوچھا گیا :
"میرے پاس 15000 ریال ہیں، میں نے یہ رقم ایک آدمی کو اس بنیاد پر دی ہے کہ منافع آدھا آدھا تقسیم ہو گا، تو کیا اس مال پر زکاۃ ہو گی؟ نیز یہ بھی بتلائیں کہ زکاۃ راس المال کی ہو گی یا دونوں کی ؟ اور اگر راس المال پر زکاۃ واجب ہو تو ہم نے اس سے قالین اور دیگر سامان تجارت خرید لیا ہے، تو اس صورت میں کیا حکم ہو گا؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"سال گزرنے پر تجارت کے لیے مختص کیے گئے مال میں زکاۃ ہو گی، جیسے ہی سال پورا ہو گا تو منافع بھی شامل کر کے اس میں سے زکاۃ نکالی جائے گی، چاہے راس المال سے سامان تجارت خرید لیا گیا ہو، ایسی سورت میں سامان تجارت کی موجودہ قیمت فروخت لگا کر منافع سمیت مجموعی قیمت میں سے 40 واں حصہ زکاۃ ادا کی جائے گی۔
شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز       شیخ عبد الرزاق عفیفی             شیخ عبد اللہ غدیان" ختم شد

چہارم:

(Leverage) استعمال کرنے کا حکم

اگر کمپنی کی جانب سے (Leverage) استعمال کیا جاتا ہے ، یا کمپنی کی طرف سے اس کے علاوہ حرام لین دین کا کوئی طریقہ اپنایا جاتا ہے تو ا س میں شامل ہونا حرام ہو گا اور فوری طور پر اپنا سرمایہ واپس لیں اور توبہ کریں، اس صورت میں زکاۃ صرف راس المال پر ہو گی منافع پر نہیں ہو گی، اور حرام منافع سے خلاصی پانا ضروری ہو گا، الا کہ انسان کو اس کی حرمت کا پہلے علم نہ ہو تو وہ منافع کو خود استعمال کر سکتا ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب